کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے سربراہ و سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے سانحہ مستونگ کے حوالے سے 2جون کو ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس میں وفاقی اور صوبائی حکومت حکمت عملی طے کریں گے ناراض بلوچوں سے بات چیت ہونا چاہئے کیونکہ مذاکرات کے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتاخالی آپریشن سے بھی مسائل حل نہیں ہوتے اگر کوئی مذاکرات کا حصہ نہیں بن سکتا تو یہ ان کی مرضی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس اس لئے بلائی گئی کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہو جس میں بے گناہ افراد کی جانیں چلی جائیں اور وزیراعظم نواز شریف نے سانحہ پشاور کے بعد اعلان کیا تھا کہ بلوچستان میں امن وامان کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے اس واقعہ کے بعد اے پی سی فوری ضرورت ہے اوران میں جامعہ فیصلے ہونے چاہئیں انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کو امن وامان کی بہتری لاپتہ افراد کی بازیابی کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے پہلے مذاکرات ہونے چاہئیں کیونکہ مذاکرات کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں خالی آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر کوئی مذاکرات کا حصہ نہیں بننا چاہتا تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے اور ہم کسی بھی صورت بے گناہ انسانوں کی جانیں لینے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ اس وقت بلوچستان حالت جنگ میں ہے اور سانحہ مستونگ کے بعد ایک سازش کے تحت پشتون ‘ بلوچ عوام کو لڑانے کی کوشش کی گئی ہے مگر ہم کسی بھی صورت برادر اقوام کو آپس میں دست و گریباں نہیں کرنا چاہتے کیونکہ پشتون اور بلوچ صدیوں سے بلوچستان کی سرزمین پر آباد ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم آرمی چیف اور ملک کی تمام سیاسی قیادت شریک ہوگی انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ پر نیشنل پارٹی کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا اور آج کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں پریس کلبوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
سانحہ مستونگ بارے اے پی سی حکمتال امن عملی طے کریں گے ناراض بلوچوں سے مذاکرات ہونے چائیں; حاصل بزنجو
وقتِ اشاعت : June 1 – 2015