|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2015

کوئٹہ:  وزیرا عظم میاں محمد نواز شریف نے سانحہ مستونگ کو گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن عناصر بلوچستان اور ملک میں فرقہ وارانہ اور لسانی بنیادوں پر دہشتگردی کرکے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کیاجاسکے ، پڑوسی ملک نے چین سے بھی تحفظات کا اظہار کیاجوچین نے مسترد کردیئے، ہمیں فرقے اور نسل کی بنیاد پر تقسیم سے بچ کر اتحاد کے ساتھ ہر سازش ناکام بنانا ہو گی،قومی مفاد میں کئے گئے فیصلوں سے کسی صورت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نہ صرف ہم نے 110 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا بلکہ فوج اور عوام نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی جانیں بھی قربان کی ہیں ،بلوچستان میں حالات پہلے سے بہتر ہیں لیکن ابھی مزید بہتری کی گنجائش ہے،ہم نے اچھے دنوں کو واپس لانے کا تہیہ کر رکھا ہے ،حکومت دہشتگردی اور انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کا عزم رکھتی ہے ،دہشت گردی اور انتہاء پسندی کو ہر قیمت پر ختم کردیا جائے گا،ضرب عضب کے بعد دہشت گرد بوریا بستر سمیٹ کر بھاگ گئے ہیں ۔یہ بات انہوں نے منگل کو گورنر ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کے سیاسی قیادت سے اپنے خطاب میں کہی۔کل جماعتی کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ،وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ ،جام کمال ،گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سنیٹر میر حاصل بزنجو ،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری ،مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدر سینئر صوبائی نواب ثنا ء اللہ زہری ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی )کے رہنما ء مولانا عبدالقادر لونی،بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،ملک عبدالولی کاکڑ ،مسلم لیگ (ق)کے صوبائی صدر جعفرخان مندوخیل ،جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالمتین اخونذادہ،پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر محمد صادق عمرانی، تحریک انصاف کے رہنماء ہمایون جوگیزئی ،ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ اور صوبائی وزراء بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھرمیں جہاں بھی دہشت گردی اور امن وامان کا مسئلہ ہے وہاں حکومت متحرک کردار ادا کررہی ہے اور ہمیں کامل یقین ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان سمیت ملک بھر میں حالات معمول پر آجائینگے اور دہشت گردی کی تمام اقسام کا خاتمہ کردیا جائے گادہشت گرداپنے ٹھکانے چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں،اس جہاد میں ہماری بہادر افواج اور عام شہریوں نے اپنی جان کے نظرانے پیش کیے ہیں گزشتہ چند سالوں میں ہزارو ں شہری جام شہادت نوش کرچکے ہیں اور ہر شہادت کے بعد دہشت گردوں کے خلاف قوم کا عزم پختہ ہوا ہے دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ملک کو اقتصادی میدان میں بھی لگ بھگ 110بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑااس کے باوجود ہم نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیئے اور ان اقدامات پر ڈٹے رہیں گے چاہئے جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ پانچ دس سال قبل ہی کردینا چاہئے تھا اس طرح توانائی کے منصوبوں کو بھی نظر انداز کیا گیا جس سے قومی ترقی کا پہیہ رک گیا موجودہ حکومت ان تمام مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کررہی ہے پاک چائنا اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی اس منصوبے کے تحت 10ہزار میگا واٹ کے برقی منصوبے بھی بنائے جائیں گے، پاکستان کی اس متوقع ترقی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے تمام دشمن یکجا ہوگئے ہیں ،ملکی اور غیر ملکی عناصر اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پاکستان میں موجود اپنی ڈوریاں ہلاتے ہیں جس سے سانحہ مستونگ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں ،اس واقعہ نے پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم کو واضح کردیاہے لیکن ہم قومی یکجہتی کے ذریعے ایسے تمام عزائم کوناکام بنادینگے۔وزیراعظم نے بلوچستان کی سیاسی قیادت مذہبی اور قوم پرست رہنماؤں کی جانب سے بے مثال یکجہتی ،صبروتحمل اور برداشت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہمیں آپس میں لڑانا چاہتے ہیں اگر صوبے کی سیاسی قیادت اورلواحقین صبروتحمل کا مظاہرہ نہ کرتے تو صوبے میں بدامنی پھیلنے کا خطرہ موجود تھا جسے سیاسی مذہبی قیاد ت نے فہم وفراست سے روک لیا اور مٹھی بھر شرارتی عناصر کے مذموم مقاصد کوناکام بنا دیا ،بلوچستان کے عوام نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ پاکستان کی سالمیت اور ترقی کے لیے یہاں کے عوام نے بھی قربانیاں دی ہے اور آئندہ بھی دینگے ،انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے معاملات پر سیاسی وعسکری قیادت یکجا ہے ،عوام کو تحفظ کی فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے جسے ہر حال میں پور ا کیا جائے گا۔وزیراعظم پاکستان نے بلوچستان خصوصاً کوئٹہ شہر کی اہمیت جتاتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ ملک کا بہترین اور پرامن ترین ملک ہوا کرتا تھا ، لاہور اور ملک کے دیگر شہروں سے لوگ یہاں آتے تھے ، انشاء اللہ کوئٹہ پہلے کی طرح دنیا کا پرامن شہر بن جائے گااور یہاں ماضی کی رونقیں بحا ل ہونگے،اچھے دن کوئٹہ کو لوٹانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی نسبت بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے تاہم اس میں اب بھی بہتری کے مزید گنجائش موجود ہ ہے ،صوبائی حکومت نے بحالی امن کے لیے موثر اقدامات اٹھائے ہیں جس کے لیے تمام سیاسی قیادت خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان اور انکی کابینہ شاباش کی مستحق ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی معاملات پر سیاسی قیادت کا اتفاق رائے ،ملکی ترقی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں اہم پیش رفت ہے جس کے لیے پاکستانی قوم اور پاکستانی قیادت کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ،ہم میچور سیاست کی طرف جارہے ہیں ،نیشنل ایکشن پلان پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت تمام قومی فیصلہ سازی پر یکجہتی اس کی واضح دلیل ہے،وزیراعظم نے سانحہ مستونگ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ وزیراعظم کی بلوچستان کی سیاسی قیادت سے ہونے والی اس میٹنگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔دریں اثناء کوئٹہ میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ کانفرنس میں شریک پندرہ سے زائد سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک دشمن قوتیں اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر بلوچستان کے حالات خراب کررہی ہیں لیکن بیرونی سازشوں کو ہرقیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔سانحہ مستونگ کے بعد بلوچستان میں پیدا ہوانے والی صورتحال کے پیش نظر گورنر ہاؤس کوئٹہ میں کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوئی ۔ کانفرنس کی صدارت وزیراعظم میاں نواز شریف نے کی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار ،وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ ،جام کمال ،گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سنیٹر میر حاصل بزنجو ،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری ،مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدر سینئر صوبائی نواب ثنا ء اللہ زہری ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی )کے رہنما ء مولانا عبدالقادر لونی،بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ،ملک عبدالولی کاکڑ ،مسلم لیگ (ق)کے صوبائی صدر جعفرخان مندوخیل ،جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالمتین اخونذادہ،پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر محمد صادق عمرانی، تحریک انصاف کے رہنماء ہمایون جوگیزئی ،ہزارہ ڈیمو کرٹیک پارٹی کے صدر عبدالخالق ہزارہ اور دیگر جماعتوں کے عہدیداران اور نمائندے بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ کانفرنس کے شرکاء نے سانحہ مستونگ کی مذمت کی اور اسے برادر اقوام کو لڑانے کی سازش قرار دیا۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس کے شرکاء نے سانحہ مستونگ کی مذمت کی اور اس میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔کانفرنس کے شرکاء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سانحہ مستونگ ، پشاور اور صفورا گوٹھ کراچی میں ہونے والے المناک واقعات کی طرح ایک قومی سانحہ ہے جس پر تمام پاکستانی قوم کو دکھ پہنچا ہے۔کانفرنس کے شرکاء کی جانب سے دہشت گردی کی بزدلانہ کاروائی کی شدت کے ساتھ مذمت کی گئی اور واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر غوروخوض کیا اور صورتحال کی بہتری کے لئے متعدد تجاویز پیش کیں۔اس بات پر مکمل اتفاق رائے تھا کہ ملک دشمن قوتیں اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر بلوچستان کے حالات خراب کررہی ہیں۔ تاہم اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں اور بیرونی سازشوں کو ہرقیمت پر ناکام بنایا جائے گا، کانفرنس کے شرکاء اس بات پر پوری طرح متفق ہیں کہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری پاکستان دشمنوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے پر اتر آئے ہیں۔شرکاء نے اتفاق کیا کہ سانحہ مستونگ بلوچستان میں صدیوں سے مل جل کر رہنے والی برادر اقوام اور قبائل کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور انہیں آپس میں دست وگریباں کرنے کی سازش تھی جسے صوبہ کے عوام نے باہمی اتحادواتفاق کے ذریعہ ناکام بنادیا جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے صوبہ کی سیاسی قیادت کی بالغ نظری کو سراہا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ صوبے کی سیاسی قیادت نے عوام کی معاونت اورخاص طور سے شہیدوں کے ورثاء کے تعاون سے اقوام اور قبائل کو باہم دست وگریباں کرنے کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا۔ کل جماعتی کانفرنس نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سیاسی وعسکری قیادت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نہ صرف پرعزم بلکہ ایک صفحے پر ہے۔ اور دہشت گردوں کے خاتمے پر سب کے درمیان مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔کل جماعتی کانفرنس میں متفقہ طور پر تیار کیا جانے والے اعلامیہ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کانفرنس میں پڑھ کر سنایا۔