|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2015

کوئٹہ: بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کی جانب سے جاری احتجاج کے سلسلے میں بلوچستان یونیورسٹی کو ئٹہ میں احتجاجی ریلی مظاہرہ کیا گیا۔ جس کا مقصد بلوچستان یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی نا اہلی ادارے میں جاری کرپشن انتظامی معاملات میں بیرونی عناصر کی مداخلت لیپ ٹاپ اسکیم میں سست روی اغبرگ کیمپس کے نام پر یونیورسٹی کی تقسیم کاری لیکچررز کی تقرریوں میں سفارش این ٹی ایس اور تعلیمی پوزیشن کو انٹر ویو کے نام پر حق تلفی اور شعبہ فارمیسی میں بلوچستان یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی شدید خلاف ورزی اور افغان مہاجرین کی بطور لیکچرر تقرری ہاسٹل میں نا اہل لوگوں کے باعث مسائل میں اضافہ فیمیل ہاسٹل کی کمی ایم فل فیمیل طالبات کو ہاسٹل کی سہولت سے محروم رکھنے شعبہ امتحانات میں تا حال جاری اجارہ داری یونیورسٹی کے انتظامی امور سے بلوچ حصہ داروں کی بے دخلی یونیورسٹی ایپملا ئیز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات و مسائل سے مسلسل چشم پوشی فیسوں میں اضافہ اور یونیورسٹی کے اہم اشوز پر خفیہ بارگیننگ لسانی دباؤ کے تحت بلوچ حق نمائندگی کو محدود کرنے سمیت بنیادی مسائل پر سرد مہری سنجیدہ حل طلب مسائل پر طاقت کا استعمال اور طلباء و طالبات کو ہراسان کرنے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے کہ کہ بلوچستان یونیورسٹی تعلیمی ادارہ کم اکھاڑہ زیداہ نظر آتا ہے۔جہاں تعلیمی امور کے بجائے فنانس اور تعلیمی ضروریات کے بجائے کاروباری و معاشی عمل زیر بحث رہ کر میرٹ کو سفارش کے نا سور سے دبایا جاتا ہے۔بلوچستان یونیورسٹی کے بیرونی پی ایچ ڈیز کیو سفارش کی بنیاد پر اہلیت کو پامال کرکے بھیجا گیا جو سکالرشپ یونیورسٹی کے نام پر حاصل کرکے گئے جو تاحال عدم دستیاب ہے۔لیکچررز کی تعنیاتیوں میں براہ راست صوبائی وزراء کے احکامات کے تحت اہلیت کو ترجیح نہیں دی جا رہی ہے۔بلوچ حق نمائندگی دنیا کے نظم و ضبط کے تحت مقامی لوگوں کی ترجیحات سرفہرست رہتے ہیں۔بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچ حق نمائندگی کے چھوتے درجے پر رکھا گیا ہے۔جس سے تعلیمی ادارے کی افادیت کو کرپشن سفارش لسانیت کی بنیاد پر ختم کرنے کی سازش جاری ہے۔بی ایس او کا جاری احتجاج جوچالیس دنوں سے ادارے کی اہمیت و تعلیمی عمل کو استحکام دینے کی خاطر ارباب اختیار کو توجہ دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔لیکن بلوچستان حکومت صرف اپنے ایکسٹیشن کے حصول کے لئے یہاں لسانی گروہ اور اسلام آباد کی اسیری پر اکتفا کیئے ہوئے ہیں۔کیونکہ جامعہ بلوچستان کے تمام شعبے کرپشن و نا اہلیت کے باعث مفلوج ہو چکے ہیں۔جبکہ وائس چانسلر خود کرپشن میں پھنس چکی ہے۔جو لیکچررز سے لیکر کنسٹرکشن میں توجہ دیکر جمع کنجی محفوظ کرنے میں مصروف ہے60 اور تدریسی عمل تشویشناک حد متاثر ہو رہی ہے۔وا ئس چانسلر اور موجودہ نا تجرہ کار نا اہل یونیورسٹی انتظامیہ کو تبدیل نہیں کیا گیا تو جامعہ بلوچستان ایک خارخانہ جو کام بھی نہیں بلکہ صرف تنخواہ دار طبقہ پیدا کرے گی جس میں علمی تبدیلی وجدید صدی کی بنیادی ضرورت تعلیم کو ملنا مشکل ہوگا ۔بی ایس او اس ضمن تمام سیاسی جمہوری عمل کو بتدریج اضافے کے ساتھ حکمت عملی سے تیز کرکے تعلیمی ادارے ی تقدس کی بحالی کے لئے ہر قربانی و عمل کو اپنائے گی۔ اور مورخہ چار جون بروز جمعرات پریس کلب کوئٹہ کے سامنے مظاہرہ اور پانچ جون بروز جمعہ کلاسوں کا پر امن رضاکارانہ بائیکاٹ کیا جا ئیگا۔