|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکمران مذاکرات کے نام پر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں ایک طرف مذاکرات کے دعوے کررہے ہیں تو دوسری طرف مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہے اور اس حالت میں کوئی بھی مذاکرات کی دعوت قبول نہیں کرے گا سانحہ مستونگ کا واقعہ انتہائی دلخراش اور افسوسناک واقعہ تھا جو بھی ملوث ہے ان کیخلاف کارروائی کی جائے کیونکہ سانحہ مستونگ کے واقعہ پر بلوچستان میں آباد پشتون اور بلوچ کو لڑانے کی کوشش کی گئی تھی مگر سیاسی قیادت نے ان کی کوششوں کو ناکام بنایا آل پارٹیز کانفرنس اس سے پہلی بلائی جاتی تو اتنا خون خرابہ نہ ہوتا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں جن سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی گئی ہے اور ان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ان واقعات میں ملوث ہے ہم مانتے ہیں ان واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتے ہیں لیکن ہمارے اداروں پر جو کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں وہ کیا کررہے ہیں وہ بھی تو ان حالات کے ذمہ دار ہیں کہ وہ ان حالات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے انہوں نے کہا کہ اتنے خون خرابے کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی کیا ضرورت تھی اور ان حالات میں حکمران سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات ایک دھوکہ ہے مذاکرات کیلئے سب سے پہلے حالات کو سازگار بنانا ہوگا اور حالات کو سازگار بنانے کیلئے اختیارات ہونے چاہئے مگر موجودہ حکمرانوں کے پاس نہ تو اختیارات ہیں اور نہ ہی وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ایک طرف مذاکرات کی دعوت دی جارہی ہے تو دوسری صرف صوبہ کے مختلف علاقوں میں معصوم اور بے گناہ لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں تو ان حالات میں کوئی بھی مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کا واقعہ انتہائی قابل افسوس اقدام ہے کیونکہ بے گناہ پشتونوں کو مارا یہاں کے حالات کو خراب کرنے کی مذموم کوشش ہے اور ہم کسی بھی صورت صوبہ کے حالات اور برادر اقوام کو آپس میں دست و گریباں کرنے کی بھرپور مخالفت کریں گے اور ان میں واقعات میں جو عناصر ملوث ہیں ان کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے انہوں نے کہا کہ سابقہ دورحکومت میں مذاکرات کے نام پر مذاق بنایا اور موجودہ حکومت شامل حکمرانوں نے تصدیق کی تھی کہ وہ اقتدار آنے کے بعد ناراض بلوچوں اور صوبہ کے حالات بہتر بنانے کیلئے حالات کو سازگار بنائیں گے لیکن اقتدار میں آتے ہی سب کو بھول گئے۔