|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2015

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے مستونگ میں ایک مہینے سے جاری آپریشن میں درجنوں بلوچ فرزندوں کی شہادت کو انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں عالمی میڈیا و انسانی حقوق کی اداروں کی خاموشی فورسزکو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے ۔ گزشتہ دنوں نو مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں ۔ یہ سلسلہ پورے بلوچستان میں تیزی سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ و دوسرے اداروں کی بیس ہزار سے زائد بلوچوں کی جبری گمشدگی پر خاموشی کا فائدہ اٹھا کر سیکورٹی ادارے بلوچ گمشدہ افراد کو ایک ایک کرکے مسخ شدہ لاش کی صورت میں جنگلوں، بازاروں و ویرانوں میں پھینک رہے ہیں۔ اگر اس صورتحال پر قابو نہ کیا گیا تو عالمی برادری بلوچستان میں انسانی المیہ کیخلاف عملی اقدامات کرنے پڑیں گے ، عالمی عدالت انصاف کے لئے وفاقی و صوبائی حکومت کو بلوچ نسل کشی پر سزا کا مستحق قرار دے۔مرکزی ترجمان نے 8 جون کو بی ایس او کے سابق وائس چیئر مین ذاکر مجید بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف بی ایس او آزاد کا کراچی پریس کلب کے سامنے ہو نے والے مظاہر ے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام ، انسان دوست ، و تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ اس میں شرکت کرکے ذاکر مجید کی چھ سالہ گمشدگی کے خلاف احتجاج میں بی ایس او آزاد کا ساتھ دیں ۔