|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2015

کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسینگ پرسن کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کراچی میں لگایا گیا بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ منتقل ہوگیا ہے اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ ہفتے کے روز دوبارہ لگا دیا گیا ہے ۔ لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں 2100دن پورے ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی اور بھر پور تعاون کا قین دلایا اور انہوں نے کہایکہ بلوچ سر زمین کے وارث ضرور ان دوغلی پالیسی والی تمام پارلمیانی افراد کا سوچیں جنہوں نے آج تک ریاست غلامی کو مضبوط بنائے رکھا ہے۔ ہزاروں بلوچ فرزندوں کا لہوں بہا یا اور مزید بہا یا جارہاہے بلوچ قوم اتنی بے حس نہیں کہ سب کچھ بھو ل جائے ۔ بلوچ بے شک مظلوم محکوم غلام سہی مگر وہ اتنی ہمیت رکھتا ہے کہ غلامی کے خلاف آواز بلند کرے اور اپنی فرزندوں کیلئے ایک بہترین راستے کے تعین کو مزید مضبوط کرس کے وائس فارمسنگ فورسز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ 2014کے سال کا سورج فورسز کی ہاتھوں بلو چوں کے لہو کے ساتھ ختم ہا تو 2015کا سورج فورسز کی تشدد اور آغواؤں کے ساتھ شرو ع ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔ پہلے ہمارے فہرست کے مطابق 22ہزار بلوچ فرزند لاپتہ اور چھ ہزار کی مسخ شدہ لاشیں ملی اور اس پر آپریشن کے دوران 35ہزار کے قریب لاپتہ کئے گئے ہیں اور آٹھ ہزار کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر بلوچ فزندوں کو جن میں بچے بوڑھے خواتین شامل ہیں۔ فورسز ٹکروں میں بھر بھر کرنا معلوم مقام کی طرف لے جاتے ہیں اور چھٹانٹی کے بعد کچھ لاشیں گراتے ہیں اور باقیوں کو ٹار چر سیلوں میں بند کیا جا تا ہے اور یہ بھی مجھے ما ما قدیر بلوچ انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہے کہ بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد کرد بلوچ سنیئر وائس چیئرمین ذاک مجید بلوچ، اسد بلوچ، سمیع مینگل بلوچ، مشتاق بلوچ، کیبر بلوچ، عطاء اللہ بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، ڈاکٹر اکبر مری بلوچ اور دیگر جانوں کو سخت خطرہ ہے ایسے بہانے ان کو نقصان نہ دیا جائے کیونکہ مشتاق بلوچ کبیر بلوچ اور عطاء اللہ کے بارے میں خفیہ اداے کا رپورٹ نیک نیتی پر مبنی نہیں تھا۔ جوکہ ہائی کورٹ بلوچستان پیش کیا گیا تھا۔ ماما نے مزید بتایا کہ بلوچ جہد کاروں کے خلاف اپنی تمام حربوں کو استعمال کرنے کیلئے برسرے پکار ہے بلوچ؂ فرزندوں کے لاشوں کے ملنے کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں آئی ، چیف آرمی سٹا ف نواز شریف سے ملاقات بلوچستان میں ٹارگٹڈآپریشن کے لئے اداروں کو فری ہینڈ اور آپریشن کو تیز کرنے کے فیصلے کئے گئے جب کہ سیکرٹری داخلہ نے اپنی فورسز اور خفیہ اداروں کی محب وطنی کوصرف پیسوں سے تشبہ دے کر واضح کیا کہ ریاست کی حفاظت کرنے والے داروں کی دین ایمان صرف پیسہ ہے۔