|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ شہید اسلم جان گچکی تاریخ ساز شخصیت کے مالک تھے ان کی جدوجہد ، قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی گوادر اور بلوچستان کے دیگر بلوچ وطن کے وسائل کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے تاکہ حقیقی ترقی و خوشحالی آ سکے اقتصادی راہداری ثانوی حیثیت رکھتا ہے ہمارے سامنے گوادر کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہمی گوادر پورٹ کا اختیار کا حصول اور بلوچ عوام کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے کیلئے آئینی ترامیم کرانا ہے افغان مہاجرین کو فوری طور پر باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کے جعلی شناختی کارڈز ، سرکاری دستاویزات منسوخ کئے جائیں بی این پی بلوچ پشتون تاریخی رشتوں کو مضبوط کرنے کی خواہاں ہے ان خیالات کا اظہار پارٹی کی جانب سے شہید اسلم جان گچکی کی برسی کی مناسبت سے کلی بنگلزئی سریاب میں منعقدہ جلسہ عام سے آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، ملک ولی کاکڑ ، اختر حسین لانگو ، جمیلہ بلوچ ، غلام نبی مری ، موسیٰ بلوچ ، حاجی محمد ابراہیم پرکانی ، سردار محمد امین قمبرانی ، بی بی فوزیہ بلوچ ، سردار عمران بنگلزئی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر یونس بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، احمد نواز بلوچ ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، ملک محی الدین ، لقمان کاکڑ ، ملک ابراہیم شاہوانی، سردار رحمت اللہ قیصرانی ، آغا خالد شاہ ، ثناء مسرور بلوچ ، رضا جان شاہی زئی ، سمیع کاکڑ ، ظفر نیچاری ، آصف علی ، وارث ایڈووکیٹ ، فیض اللہ بلوچ ، فیض اللہ لہڑی ، کامریڈ رحمت اللہ ، شفیق احمد مینگل ، مصطفی مگسی ، محمد ابراہیم محمد شہی و دیگر بھی موجود تھے جلسہ عام کی صدارت شہید کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خصوصی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے اس موقع پر مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسلم جان گچکی تاریخ ساز شخصیت کے مالک تھے ان کی جدوجہد ہماری لئے مشعل راہ ہے کیونکہ شہید امر ہوتے ہیں اگر وہ جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہیں لیکن ان کے خیالات و افکار و نظریاتی طور پر آج بھی وہ ہمارے ساتھ ہیں انہوں نے ان کی قربانیوں ، ثابت قدمی ، مستقل مزاجی اور جدوجہد پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدیوں کے بعد ایسے انسان پیدا ہوتے ہیں جو نظریاتی طور پر ہمارے لئے جدوجہد حوصلہ افزاء ہے وہ ایک فرد نہیں ادارے کی حیثیت سے جدوجہد کی انہوں نے کہا کہ آج بھی بلوچستان کو ایسے تاریخ ساز شخصیت کی انتہائی ضرورت ہے جو بلوچستان کی قومی بقاء و سلامتی کی خاطر جدوجہد کی انہوں نے کہا کہ گوادر سمیت بلوچستان کے وسائل بلوچ وطن کے وارثوں کی ملکیت ہے گوادر کا واک و اختیار اور کنٹرول حکومت بلوچستان کے پاس ہونا چاہئے ہماری حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے اور اسی بنیادوں پر گوادر کے غیور بلوچوں کو حقیقی ، انفراسٹرکچر ، تعلیمی ادارے ، بلوچوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور تمام تر اختیارات بلوچستان کے پاس ہونگے تو بلوچستان پورٹ کے مسائل حل ہو سکیں گے جب تک بلوچستان کو اختیارات نہیں دیا جاتا حقیقی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا ہماری قومی جمہوری و قانونی طور پر ہم یہ کوشش کرینگے کہ گوادر میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل نہ کیا جائے نہ ہی بلوچستان میں چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی آباد کاری کو ہم برداشت کرینگے مہاجرین تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں ہم نے ہمیشہ بے گناہ نہتے معصوم انسانوں کے قتل عام کے خلاف آواز بلند کی ہے ہزارہ اقوام کے سانحہ مستونگ کے پشتون یا بلوچستان کے آبادکاروں کا ہو ہم ایسے کسی سوچ کی حمایت نہیں کر سکتے جو بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرے بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں ، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی ، ماورائے عدالت قتل و غارت گری فوری طور پر بند ہونی چاہئے سرچ آپریشن اور طاقت کا استعمال بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں پارٹی نے ہر فورم پر جمہوری کردار ادا کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور کرتی رہے گی بلوچستان میں مردم شماری سے قبل جتنے بھی غیر ملکی ہیں ان کے شناختی کارڈز سرکاری دستاویزات منسوخ کر کے باعزت طریقے سے اپنے وطن بھیجا جائے اس موقع پر مرکزی رہنماء ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ سانحہ مستونگ قابل مذمت ہے قتل و غارت گری کے واقعات قابل مذمت ہیں بی این پی بلوچ پشتون رشتوں کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہم کسی بھی صورت میں ایک دوسرے کے خلاف فریق نہیں بنیں گے گوادر سمیت بلوچستان کے ساحل و وسائل پر پہلا حق بلوچوں کاہے جسے تسلیم کیا جائے بلوچ و پشتون عوام کو اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرناہوگا کل پنجاب نہیں تھا تو بھی ہم یہاں زندگی بسر کر رہے ہیں بلوچ پشتون عوام کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا اور مفادات کو مد نظر رکھنا ہو گا اس موقع پر اختر حسین لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید اسلم جان گچکی ایک باکردار بہادر ، جرات مند بلوچ فرزند تھے جنہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں قومی جمہوری جدوجہد کے ذریعے اپنے وسائل پر دسترس حاصل کرنی ہوگی یہ قومی جدوجہد یوسف عزیز مگسی سے لے کر سردار اختر جان مینگل نے اکابرین و شہداء نے آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے آواز بلند کی یہ جدوجہد اور فکر زیادتیوں سے ختم نہیں ہو سکتا جس طرح ہمارے آباؤ اجداد نے ہمارے مادر وطن کے خاطر مختلف فورمز پر جدوجہد کی وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے دنیا کے بین الاقوامی مسلمہ قوانین بھی اس بات کا حق ہمیں دیتے ہیں کہ ہم اپنے وسائل کے مالک ہیں اس موقع پر غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک ، سیندک ، گوادر بلوچ وطن کے وسائل ہیں جن پر بلوچوں کا اولین حق ہے ہماری جدوجہد ضرورت رنگ لائے گی اور سہ رنگہ بیرک ماؤں ، بہنوں کی ننگ و ناموس اور سرزمین کا دفاع کرتی رہے گی ہم بیرونی یلغار کے ذریعے اپنے آپ کو اقلیت میں تبدیل ہونے نہیں دیں گے اپنی ثقافت کو تباہ کی جانب لے جانے کی کوشش نہیں کریں گے ہمارے آباؤاجداد کی سرزمین وسائل کے پسماندہ ہے سریاب کے عوام پانی ، بجلی سمیت زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں غربت ، جہالت کو ہمارا مقدر بنایا جا رہا ہے بلوچستان کے مختلف ٹرانسپورٹرز نے بی این پی کے سہ رنگہ بیرک کو اپنے گاڑیوں پر لگا رہی ہے جنہیں پولیس اہلکار خصوصا ٹریفک پولیس ذہنی کوفت کا شکار بنا رہے ہیں بی این پی تمام طبقہ فکر کی نمائندگی کرتی ہے اس موقع پر جمیلہ بلوچ نے کہا کہ شہید اسلم جان گچکی کی جدوجہد ، قربانیاں رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی ہمارے بھائی بہنیں تعلیم کو اپنا نصب العین بنائیں بلوچ معاشرے میں علم و آگاہی کو فروغ دینا ضروری ہے