کوئٹہ: بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں امام آجوئی اور قومی رہبرسردار خیر بخش مری کو ان کے تاریخ ساز اور غیر معمولی انقلابی کردارپر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ خیربخش کی تعلیمات درس آزادی اور فکر و عمل ہمارے لئے مشعل راہ ہے ترجمان نے کہاکہ خیر بخش مری بلوچ قومی آزادی کے جدوجہد کے صف اول کا کردار ہے انہوں نے بلوچ قوم کو پارلیمانی راستوں سے دور کرکے آزادی کے شاہراہ پر ڈال دیا انہوں نے اولین دن سے اپنی جدوجہد کا مرکز و محور آزاد بلوچ ریاست کے تشکیل کو بناتے ہوئے قومی آزادی کے حوالہ واضح موقف اختیار کیا جس سے ان کے کئی ہم عصر ان کے سنگتی اور رفاقت کے بجائے پارلیمانی سیاست کے پراگندگیوں کا حصہ بن کربلوچ قومی آزادی کے موقف کو دبائے رکھا لیکن خیر بخش تاریخ کے نبض پر اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے بلوچ نوجوانوں اور عوام کو ان موقع پرست اور باج گزاروں کے حلقہ سے نکال کر جدوجہد کے بانجھ اور محدود مطالبات اور سمجھوتہ سیاست کے گرد سے بچاکر بلوچ سماج میں ایک بھونچال پیدا کی جو صدیوں سے جمے غلامی مایوسی اور مصلحت پرستی پر کاری ضرب ثابت ہوئی ترجمان نے کہاکہ تاریخ میں فرد کے کردار پر نظر دوڑائی جائے تو خیر بخش اپنی انفرادی حیثیت میں جدوجہد کے اس تاریخی عمل کے دوران صدی کے اس تاریخ کو کافی متاثر ہے وہ بلوچ قومی تضاد نوآبادیاتی تسلط اور توسیع پسندی کی تشریح کرتے ہوئے مارکسی اور لیننی فکر کے ساتھ فینن کم ال سنگ ماؤزے تنگ اور ہوچی منھ کی طریقہ کار اور فلسفہ اور حکمت عملی کی روشنی میں آزادی کی جدوجہد کو ترجیح دی ہے ترجمان نے کہاکہ خیر بخش مری کے افکار و فلسفہ جدوجہد آزادی کے لئے سنگ میل آنے والے بلوچ نسلوں اور قومی آزادی کے دیگر غلام قوموں کے لئے بھی ورثہ اور مشعل راہ ہے ترجمان نے کہاکہ وہ ایک فرد نہیں ایک ادارہ ہے ان کی جسمانی جداء ایک خلاء سے کم نہیں بلوچ تاریخ اس عظیم رہنماء کو نہ صرف تاریخ کے نمایاں صفحات میں جگہ دی ہے بلکہ اس عظیم رہنماء کو ہمیشہ ایک ہی ڈھنگ سے خراج تحسین پیش کیا جائے گاترجمان نے کہاک خیر بخش مری کو نیشنلزم ورثہ میں ملی آباؤاجدا د کی شاندار تاریخ کو خیر بخش مزید شاندار بنادیا آباؤ اجداد سے سے ورثہ میں ملنے والے فکر و نظریہ ایسے انقلابیوں کے لئے ریاستی کرسی مال دولت اور آسائشوں سے بڑھ کر ہوتے ہیں خیر بخش ایک خاندان ایک قبیلہ یا ایک حلقہ کا لیڈر نہیں بلکہ خیر بخش پورے قوم کے رہنماء اور رہبر ہے ترجمان نے کہاکہ خیر بخش اپنے ہم عصر دیگر سیاستدانوں کے برعکس پارلیمنٹ کے کی طرف کھبی بھی جھکاؤ نہیں کیا بلکہ اولین دن سے انہوں نے اس کی کھلی اور دوٹوک مخالفت کرتے ہوئے جدوجہد کے محازآذادی کو ترجیح دی اور ایک فکری و نظریاتی حلقہ بناکر جو اگر تعداد کے حوالہ سے اقلیت میں تھی لیکن معیار کے حوالہ سے ریاستی فریم ورک کا حصہ بننے والے ہجوم پر ہمیشہ بھاری رہے وہ خیر بخش کو کھبی جیت نہ سکے ترجمان نے کہاکہ ریاست کی جانب سے ان کے خلاف کافی زور آزمائی کی گئی لیکن انہوں سختیوں اور سنگینوں کا جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے ریاست اور مقامی باج گزاروں کے لئے اعصاب شکن کیفیت پیدا کی۔