کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپو زیشن لیڈ رمو لانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ صوبائی خو د مختاری کے نا م نہا د دعوے دار قوم پرستوں نے اٹھا رویں ترمیم کے تحت صوبے کے پارلیمان کو اصل اختیار ات کو ختم کر کے دوجماعتی فارمولے کے تحت سٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی ہے جو کہ ان کا معاورہ آئین اقدام ہے اپوزیشن لیڈ ر کو کمیٹیوں کی تشکیل میں بائی پا س کر کے اس کے آئینی حیثیت ختم کر دیا جس کو اپوزیشن مسترد کرتی ہے اپنی قیا دت اور اپنی جماعت سے مشاورت کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے یہ بات انہوں نے حکومت کی جانب سے اسمبلی کی مختلف اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی خلاف آئین سربراہاں کے نا مزدگیوں پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے پہلے تو ڈھائی سال تک اپنی کر پشن چھپانے کیلئے اس کمیٹیوں کی تشکیل سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے بنانے سے گریز کیا لیکن جب بنانے کی زحمت کی بھی تو خلاف آئین بنا دیے ہیں اٹھا رویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت اس بات کی پا بند ہے کہ وہ اس کمیٹیوں کی تشکیل کے سلسلے میں اپو زیشن لیڈ ر سے مشاورت کریں لیکن یہاں پر دو جما عتی فارمولے کی بنیا د پر کمیٹیان بنا ئی گئی جس میں اپوزیشن کی مشاورت کو نظر انداز کیا جس کے بعد ان کمیٹیوں کی آئینی حیثیت ختم ہو جاتی ہے جس کو ہم مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ فارسی کی کہا وت ،،تومارا حاجی بگو ما توراآغا،، کو دہرا یا گیا ہے یعنی اپنے کو اپنوں کی احتساب پر بھیٹا دیا ہے جس کے بعد کس طرح ممکن ہو گا کہ کوئی اپنا اپنے کی ہی غلط کام کی نشاندہی کر سکیں گا اس سلسلے میں وہ سنجیدگی کے ساتھ غور کررہے ہیں اپنے قائد اور اپنی جماعت سے اس سلسلے میں مشاورت کرنے کے بعد اپنا لائحہ عمل اختیار کرینگے جس میں اپو زیشن کے دوستوں کو ساتھ لیکر ہر وہ اقدام اٹھا نے سے گریز نہیں کیا جائے گا جو کہ ان غیر آئینی کمیٹیوں کی حیثیت کو ختم کر سکیں جس میں ہما رے پا س تمام اپشنز کھلے ہیں جس پر صلا ح مشورے کے بعد عملد رامد کی دیر ہو گی انہوں نے کہا ہے کہ کل تک قوم پرستوں کو یہ دعویٰ رہا ہے کہ اسلام آباد نے صوبے کی عوام کو حقوق سے محروم کر رکھا ہوا ہے جس کو ختم کرنے کیلئے ہمارے سابق حکومت کی انتک تک دوں کے بعد مر کز سے اختیارات اٹھارویں ترمیم کی شکل میں لیکر صوبے کے حوالے کر دیے تھے لیکن درآصل قوم پر ست خو د نہیں چاہتے کہ بلو چستان کے عوام اپنے فیصلے ازخو د کر سکیں جس کی زند ہ مثال مزکورہ کمیٹیوں میں مند پسند ارکان کو شامل کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ قومی حقوق کا نا م لیکر اپنے مفادات کی تکمیل کر ہے ہیں ان کو قوم سے کوئی دلچسپی نہیں ہیں۔