|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2015

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجما ن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کے مسائل پر گفت و شنید کرنے کیلئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور حکومتی و کالج کے نمائندوں کے درمیان اجلاس برو ز بدھ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں رحمت بلوچ ، یاسمین لہڑی، پرنسپل بی ایم سی سعادت خان باروزئی ، سینئر پروفیسر شبیر لہڑی، پروفیسر رؤف شاہ، پی ایم اے کے صوبائی صدر ڈاکٹر سعید ، ڈاکٹر اسماعیل میروانی اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بی ایم سی کے نمائندوں احسان اللہ بلوچ، مالک بلوچ، صلاح الدین ، امان اللہ ، رحیم بلوچ اور خورشید بلوچ نے شرکت کی اجلاس میں پر نسپل کے تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف ثبوت پیش کیئے گئے جن میں پرنسپل کا طلباء کے غیر اخلاقی رویہ، غیر قانونی داخلے ، بی ڈی ایس کے اسٹوڈنٹس کو غیر قانونی طریقے سے ایم بی بی ایس کے امتحان میں بٹھانا، حالیہ فورتھ ایئر کے امتحانات میں باہر کے ایک اسٹوڈنٹ کوغیر قانونی طریقے سے امتحان میں بٹھانا، اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے نئے سیشن کے کلاسز کا آغاز نہ کرکے اسٹوڈنٹس کا سال ضائع کرنا،کالج کے پراسپیکٹس میں غیر قانونی طریقے سے تبدیلیاں کرنا، فسٹ پروف کے 18اسٹوڈنٹس کو غیر قانونی طریقے استعمال کرکے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینا ، کالج میں فیکلٹی کم ہونے کے باوجود اساتذہ کا تبادلہ کرنا، لند ن میں بیٹھے ڈیمونسٹریٹر کا پچھلے چھ ماہ سے غیر حاضر ہونے کے باوجود اسکا تنخواہ جاری کرنا اور physioڈپارٹمنٹ میں ایک نان میڈیکل شخص کو بطور میڈیکل کے پروفیسر تعینات کرنا سمیت پرنسپل کے تمام غیر قانونی اقدامات شامل تھے اجلاس میں پرنسپل کے خلاف تمام ثبوتوں کی موجودگی اور ان پر پرنسپل کے لاجواب ہونے پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ پرنسپل کے تمام غیر قانونی اقدامات کے خلاف واضح ثبوتوں کی موجودگی پر اب ان کا بطور پرنسپل برقرار رہنے کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا لہٰذا پرنسپل کو فوری طور پر برطرف کیا جائے اور ساتھ ساتھ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کو ان کے پچھلے وعدے کی یاد دہانی کرائی جب بروری تھانے میں انہوں نے بی ایس اے سی کے ساتھ مذاکرات میں یہ وعدہ کیا تھا کہ گیارہ جون تک آپ کے تمام مطالبات کو پورا کیا جائے گا تو اس پر صوبائی وزیر صحت نے 14جون تک کی مہلت مانگ لی مگر بی ایس اے سی نے مزید کوئی مہلت دینے سے انکار کیا بعد ازاں پروفیسر شبیر لہڑی اورپروفیسر رؤف شاہ کی ثالثی پر بی ایس اے سی نے 14جون تک مطالبات کے پورا ہونے پر رضا مندی ظاہر کی اور صوبائی وزیر نے 14 تک تمام مطالبات پورا کرنے کا وعدہ کیا واضح رہے کہ پرنسپل کے ان تمام غیر قانونی اعمال کے خلاف بی ایس اے سی گزشتہ چاہ ماہ سے احتجاج پر ہے پر امن احتجاج کرنے والے طلباء و طالبات پر گزشتہ روز پرنسپل نے پولیس کے ذریعے لاٹھی چارج کروایا اور دو مرتبہ گرفتار کرکے تھانے میں بند کروایاتھا اور ساتھ ساتھ طلباء کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں بی ایس اے سی نے آج کے اجلاس میں یہ بات واضح کی کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کیئے گئے توہم پرنسپل کے ان تعلیم دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج کو مزید وسعت دیتے ہوئے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔