|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2015

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ معاشرتی و معاشی ترقی کے لیے تعلیمی شعبہ میں اہداف کا حصول اولین شرط ہے، تعلیمی شعبہ میں اصلاح احوال کے لیے ہمیں سرمائے سے زیادہ کمٹمنٹ کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مقامی تعلیمی گروپ کے چھٹے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ ، چیف سیکریٹری سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری سیکنڈری ایجوکیشن عبدالصبور کاکڑ اور سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن غلام محمد صابربھی موجود تھے، اجلاس میں بلوچستان ایجوکیشن ڈرافٹ پالیسی ، طویل پارٹنر شپ برائے تعلیم کے تحت مستقبل کی سرمایہ کاری ، استعداد کار کی ترقی کے منصوبے، بجٹ سال 2015-16 کی تجاویز جیسے موضوعات زیر بحث آئے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت نے بلوچستان کو تعلیمی پسماندگی سے نکالنے کا تہیہ کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اچھے اساتذہ اور انسٹرکٹرز کی کمی نہیں، انہوں نے عالمی بنک ، یونیسف اور دیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کو تعلیمی پسماندگی سے نکالنے میں تعاون کریں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اعلیٰ اور معیاری تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کو سبق رٹانے کے بجائے ایسا نظام اختیار کرنا چاہیے جس سے وہ آسانی کے ساتھ سبق سمجھ سکیں، انہوں نے امداد دینے والے اداروں سے کہا کہ وہ جہاں محسوس کریں ہماری کمزوریوں کی بھی نشاندہی کر سکتے ہیں تاکہ ان کے تعاون سے حکومت تعلیمی شعبے میں مزید بہتری لا سکے موجودہ حکومت کسی بھی تعلیم دوست حلقہ کیجانب سے مثبت اور تعمیری تجاویز کا خیر مقدم کرے گی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نعرہ بازی کا دور ختم ہو گیا ہے اب ہمیں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہونگے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیلنٹ کو آگے لانا ہوگا اور بچوں کو معیاری تعلیم مہیا کرنی ہوگی اس کے بغیر ہم اپنے مستقبل کو محفوظ نہیں بنا سکتے، آئندہ سال کے بجٹ کی تبدیلیوں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے چیف سیکریٹری سے کہا ہے کہ تعلیمی بجٹ کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کریں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیمی شعبہ میں اصلاح احوال کے لیے بلدیاتی نمائندوں اور غیر سرکاری تنظیموں کو بھی عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔