|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے پاکستان اور بھارت کی موجودہ زبانی جنگ و دھمکیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ باتیں محض بنگالیوں کی قتل عام و نسل کشی کو روکنے کی پاداش میں پاکستان کی جانب سے بھارت پر نہیں کسی جارہی ہیں بلکہ پوری دنیا کو دھمکی دی جا رہی ہے کہ بنگالیوں کی طرح بلوچوں کی نسل کشی پر ساری مہذب دنیا خاموش رہے ۔ یوں اسی مہذب دنیا نے تین ملین بنگالیوں کی قتل عام پر حاکموں کے خلاف کارروائی نہ کرکے کو بلوچ کشی کا موقع دیدیا ہے۔ بنگلہ دیش میں نسل کشی ، جنگی جرائم ، انسانیت کے خلاف جرائم و جنیوا کنونشن کے مطابق حکمرانوں پر مقدمہ چلایا جاتا تو بلوچستان میں آج یہ سب کچھ کرنے کی جرات نہ ہوتی ۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ غریب مظلوم و محکوم بنگالیوں کی طرح بلوچوں پر بھی وہی ظلم ڈھائے جارہے ہیں ، خضدار توتک کے اجتماعی قبروں سے 169 لاشوں کے علاوہ مشکے پنجگور، تربت، نوشکی، قلات ، مستونگ، ڈیرہ بگٹی سے بھی اجتماعی لاشیں ملی ہیں جو چار پانچ یا اس سے زیادہ کی شکل میں پھینکی گئی لاشوں کی شکل میں نظر آئی ہیں ۔بلوچ شاعر ، ادیب و اساتذہ کو چن چن کر مارا جا رہا ہے۔ بیس ہزار سے زائد بلوچ اذیت گاہوں میں انسانیت سوز اذیتیں برداشت کر رہے ہیں ۔ جن کا کسی کو پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں ۔ پانچ ہزار کے قریب بلوچوں کو اغواکرنے کے بعد تشدد کے ذریعے شہید کرکے مسخ شدہ لاش کی شکل میں پھینکا گیا ہے ، جن میں کئی ناقابل شناخت حالت میں لاوارث دفنائے گئے ہیں۔بین الاقوامی قوانین کے تحت بنگلہ دیش کی طرح بلوچستان میں بھی مہذب ملکوں کو مداخلت کرنا چاہئے تاکہ تاریخ میں اس سفاک ایک اور بنگال جیسی نسل کشی کے باب کا اضافہ نہ ہو۔