اسلام آباد: سینٹ میں جنرل ریٹائرڈ حمید گل کے بیان پر کہ آئین توڑ کر ر عارضی مارشل لاء لگادیا جائے ، نئی بحث چھڑ گئی ۔ اپوزیشن نے حکومت کو آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مشورہ دیدیا جبکہ متعدد ارکان نے حمید گل کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے اسے مزید ایوان میں زیر بحث لانے کی بھی مخالفت کردی ہے ۔ دلچسپ صورتحال جمعہ کو اس وقت پیدا ہوئی جب سینیٹر عثمان اللہ کاکڑ نے ایوان میں کہا کہ انہوں نے جنرل ریٹائرڈ حمید گل کا انٹرویو پڑھا ہے جس میں انہوں نے آئین کو معطل اور عارضی مارشل لاء لگانے کا مشورہ دیا ہے ۔ عثمان کاکڑ نے کہا کہ حیرت ہے کہ دہشتگردوں کے حامی بڑے دہشتگرد پر آج تک کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ہاتھ ڈالا ہے اور نہ ہی قومی ایکشن پلان ، ملٹری کورٹس اور ضرب عضب کی زد میں آسکا ہے ۔ دہشتگرد بھی آئین کو نہیں مانتے اور حمید گل بھی آئین کیخلاف باتیں کرتا ہے ۔ مخصوص میڈیا گروپ انہیں مخصوص حالات میں باہر لے آتے ہیں اور اس قسم کی فضا کی راہ ہموار کرکے چلتے بنتے ہیں اگر پارلیمان کے پاس کوئی اختیار ہے تو اس دہشتگرد کیخلاف قانونی کارروائی کی قرارداد پیش کرے اس موقع پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کو اظہار خیال کرنے کا کہا تو فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ میں اس جنرل کا نام ایوان میں نہیں لینا چاہتا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایوان کا تقدس پامال ہوگا وہ گزشتہ دس سال سے کوشاں ہے اور مذموم بیانات دیکر سستی شہرت کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کی ازل سے کوشش رہی ہے کہ جمہوریت پروان نہ چڑھے اب وہ عمر کے اس حصہ پر پہنچ گئے ہیں اسے نظر انداز کردینا ہی بہتر ہے حکومت کے پاس اگر کوئی آئینی اختیار ہے تو وہ اس کے خلاف کارروائی کرے ہم ساتھ ہیں ۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ بیان کو سنجیدہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے آرٹیکل 19 خود آئین کی خلاف ورزی کا احاطہ کرتا ہے ان کیخلاف کارروائی بنتی ہے تو ضرور کرنی چاہیے بیرسٹر سیف نے کہا کہ میڈیا کا بھی ایک ضابطہ اخلاق ہونا ضروری ہے جو اس قسم کا انٹرویو چھاپتے ہیں ان کیخلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں اس قسم کے بیانات اور فضا پھیلانے کے خلاف قانون موجود ہے اس کیخلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت اگر چاہے تو وہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے جنرل ریٹائرڈ حمید اگل نے جن کی طرف اشارہ دیا ہے وہ جہاں دیدہ ہیں اور جمہوریت اور آئین پر کسی صورت شب خون نہیں مار سکتے ہیں ۔