|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2015

کوئٹہ:   بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج تمپ اور کوہلو کے مختلف علاقوں میں ہونے والے کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے آج تمپ کے علاقے ناصر آباد کا گھیراؤ کر کے حسبِ روایت خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،جبکہ گھروں سے قیمتی سامان لوٹنے کے بعد گھروں کو نظر آتش کردیااور متعدد بلوچ فرزندان کو اغواء کرکے لے گئے اور گھروں موجود بلوچ خواتین و بچوں کو جہد آزادی کے حصہ بننے پر جان سے مارنے کی دھمکی دیکر حراسان کیا۔ کوہلو کے مختلف علاقوں میں زمینی و فضائی آپریشن کر کے عام و آبادیوں پر بمباری کر متعدد نہتے خواتین و بچوں کو زخمی کردیا۔ ترجمان نے کہا کہ فورسز کی ماورائے آئین و قانون کاروائیاں بلوچستان بھر میں شدت کے ساتھ جاری ہیں،فورسز کے ہاتھوں نہتے بلوچ عوام کو تشدد کا شکار بنا کر انہیں بغیر کسی مقدمات کے اغواء کیا جا رہا ہے، مغوی بلوچ فرزندان کی ایک پالیسی کے تحت مسخ شدہ لاشیں پھینک کر انہیں مذاحمت کار ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بلوچ سرزمین کو دیگر ممالک و کمپنیوں کے ہاتھوں سستے داموں بیچ کر بلوچ جغرافیہ کو ان کی توسیع پسندانہ عزائم کے لئے استعمال کررہی ہے۔ بلوچ وسائل کو سستے داموں حاصل کرنے والی کمپنیوں کی مدد سے ریاستی فورسز بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں میں شدت لارہے ہیں۔ تاکہ بلوچ عوام کوخوفزدہ کر کے استحصال و لوٹ مار کو جاری رکھا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچ تحریک کے خلاف ریاستی کاؤنٹر پالیسیاں شدت سے جاری ہیں، طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ساتھ ساتھ فورسز مذہبی منافرت، منشیات، فرقہ پرستی و دیگر منفی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کر کے بلوچ معاشرے میں بگاڑ پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، اس طرح کی سرگرمیوں سے نہ صرف ہزاروں سالہ بلوچ سیکولر روایات کو شدید خطرہ ہے بلکہ فورسز کی سرپرستی میں نشوونما پانے والے منشیات فروشوں و شدت پسندوں کی سرگرمیوں سے ہمسایہ خطوں پر بھی منفی اثرات پڑیں گیا۔ بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے انسانی حقوق کے محافظ تنظیموں و عالمی میڈیا اداروں سے اپیل کی وہ بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے میں اپنے نمائندے بھیج کر صورت حال کا صحیح طریقے سے جائزہ لے کرپاکستان ریاستی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کا نوٹس لیں۔