کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان منو جان روڈ ، ڈبل روڈ واقعات میں بے گناہ لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ حکومتی ناکامی کی وجہ سے مقتل گاہ بن چکا ہے منو جان روڈ ، ڈبل روڈ کے واقعات قابل مذمت ہیں ڈبل روڈ واقعے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینئر ممبر وقار مینگل شدید زخمی ہوئے جو زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں بے گناہ ، نہتے ، معصوم انسانوں کے قتل کے واقعات ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکا ہے حکومتی دعوؤں کے برعکس کوئٹہ مقتل گاہ بن چکا ہے کوئی طبقہ فکر محفوظ نہیں بے گناہ معصوم مظلوم انسانوں کی قتل و غارت گری کی جا رہی ہے جو باعث افسوس ہے دریں اثناء پارٹی بیان میں بلوچستان یونیورسٹی میں گزشتہ طلبا و طالبات پر لاٹھی چارج ، شیلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات کے دوران طلباء و طالبات کو نشانہ بنانے کا عمل ایسا اقدام ہے جو بلوچستان کے مثبت روایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا جائے بے جا نہ ہو گا تعلیم کے فروغ اور انقلاب کے جو دعوے کئے گئے وہ صرف دعوؤں تک محدود رہا عملا بلوچستان یونیورسٹی کے ارباب و اختیار کی بے ضابطگیوں ، غیر قانونی طریقے سے تعیناتیاں ، کرپشن کے حوالے سے بہت سے بے ضابطگیاں سامنے آ رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت کی تعلیم کے حوالے سے جو پالیسیاں ہیں جو باعث افسوس ہے تعلیم جیسے اہم شعبے میں سیاست کو ملوث کرنے ، میرٹ کی دھجیاں اڑانے ، جونیئر کو سینئر پر ترجیح دینے ، مداخلت کی وجہ سے تعلیم کو بلوچستان میں تباہی کے دہانے تک پہنچا چکے ہیں جامعہ بلوچستان میں لسانی بنیادوں پر فیصلے اور تمام معاملات کو چلایا جا رہا ہے بلوچستان کی تمام دانش گاہوں میں بیٹھے سیاسی جیالوں کو ترقیاں دی گئیں جن میں تعلیمی اداروں کو چلانے کی صلاحیت موجود نہیں جنہوں نے تمام معاملات کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے کئی دنوں سے طلباء و طالبات سراپا احتجاج ہیں اور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ طلباء کو ہراساں اور ذہنی کوفت سے دوچار کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ دانش گاہین زندان جیسا سماء پیش کریں اور تعلیم کا حصول بھی ممکن ہو ان حالات میں تعلیم کا فروغ نہیں بلکہ علم و آگاہی کی پستی کی جانب دھکیلنا ہے فوری طور پر طلباء و طالبات پر لاٹھی چارج ، بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرائی جائیں اور بلوچستان کے حکمران تعلیم جیسے شعبے میں سیاسی مداخلت فوری طور پر بند کریں صرف بیانات ، تقریر و تحریر سے تعلیم ایمر جنسی نافذ نہیں ہو سکتی تعلیم انقلاب اس وقت برپا ہو سکتا ہے جب میرٹ پر باصلاحیت اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے یہ نہ ہو کہ سیاسی جیالوں کو نوازا جائے –