کراچی : نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بعض عناصر نے ملک میں دہشت گرد پیدا کئے اور لوگوں کو بندوقیں دیں۔ ریاست کی جانب سے آج تک عوام کو ان کے ملکیتی حقوق فراہم نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے لوگوں میں ریاست سے توقعات کم ہوگئی ہیں۔ مسائل کے حل کے لئے ریاست کو بھرپور کوششیں کرنی ہوں گی اور عوام کو ان کے جائز حقوق اور مسائل حل کرنے ہوں گے۔ کنٹینر پر بیٹھ کر انقلاب کی باتیں کرنے والوں کو انقلاب کا مطلب بھی پتہ نہیں ہے۔ کنٹینرز کے ذریعے انقلاب نہیں آتا۔ انقلاب کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ مسائل کے حل کا اصل پلیٹ فارم پارلیمنٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کراچی پریس کلب میں نیشنل پارٹی سندھ کے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی سندھ کے انتخابات ہوئے اور نئی کابینہ نے حلف اٹھایا۔ میر حاصل بزنجو نے ان سے حلف لیا۔ منتخب ہونے والے نئے عہدیداروں میں رمضان میمن صدر، تاج مری جنرل سیکریٹری، نائب صدور حبیب الرحمن، میر ذوالفقار، فنانس سیکریٹری شاہینہ بلوچ، جوائنٹ سیکریٹری مختار بلوچ، لیبر سیکریٹری مخدوم ایوب قریشی، سیکریٹری اطلاعات رؤف بلوچ اور دیگر شامل ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ سندھ سیاسی طور پر زرخیز دھرتی ہے۔ کراچی ملک کا سیاسی مرکز ہے۔ یہاں سے جو تحریک چلتی ہے۔ اس کے اثرات بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر میدانوں تک محسوس کئے جاتے ہیں۔ سبین محمود، مولاا بخش دستی، نذیر بلوچ، ہینڈری مسیح اور دیگر شہداء نے حقوق کے لئے جو قربانیاں دی ہیں، ہم ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ پاکستان کو اس وقت ایسی جماعتوں کی ضرورت ہے جو بلا تفریق رنگ ونسل عوام کے درمیان میں رہ کر سیاست اور خدمت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقلاب کا نعرہ نہیں لگاتے۔ ہماری سوچ اور جدوجہد ہی انقلاب ہے۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ آج کے کنونشن کو ہینڈری مسیح کے نام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آج مذہب کے نام پر لوگوں کو لڑایا جارہا ہے۔ شیعہ سنی کے نام پر لوگوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ یہ قتل عام حکومت نہیں روک سکتی۔ عوام اس کو اپنی طاقت سے روک سکتے ہیں۔ کراچی جمہوری سیاست کا مرکز ہے۔ لیاری کو چند غنڈوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات کا جائزہ لیا جائے تو بہت سارے کرمنلز ریکارڈ والے افراد کے پاؤں کے نشانات ایوانوں اور اداروں تک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگ کالم تو لکھتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر تعلیم یافتہ لوگ سیاست میں نہیں آئیں گے تو وہ سیاستدانوں کو جاہل کہنا بھی بند کردیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کرنا ہر ایک کا حق ہے۔ لیکن یہ جدوجہد آئین کے دائرہ کار میں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کو ملک بھر میں منظم کیا جائے گا۔ اس موقع پر کامریڈ جام ساقی نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ کنونشن سے ڈاکٹر یاسین بلوچ، اکرم دستی اور رمضان میمن نے بھی خطاب کیا۔