|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2015

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے رہنماء بلوچستان اسمبلی میں میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈ ر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ صوبے میں وزیراعلیٰ ہڑتال کے حمایت کے باوجود صوبے پر بدامنی کے منڈلا رہے ہیں ۔قیادت کرنے سے محروم قوم پرستوں نے اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے ایک بار پھر پنجاب کو مسائل کا ذمہ دار ٹہرانا شروع کردیا ہے۔قوم پرستوں یہ دلیل سمجھ نہیں آتی کہ کیا یہ اپنے اس نعرے کی آڑ میں اسٹیبلشمنٹ کی ہمدردیاں سمیٹنے اور اپنے اقتدار کو طویل بنانے کیلئے کوشش کررہے ہیں۔ ڈھائی سال تک اقتدار کے مزے لوٹنے والوں کو پنجاب مسائل کی جڑ نظر آنا حیران کن ہے۔ان کی حکومت پنجاب کی دین ہے ۔ یہ بات انہوں نے جمعیت علماء اسلام پنجاب کے ایک وفد سے بات چیت کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں بدامنی نے پورے صوبے کو گہرے میں رکھا ہے ۔وہی پر کوئٹہ میں آئے روز بے گناہوں کا قتل عام بے دریغ جاری ہے ۔کل پانچ افراد کو موت کے نیند سلا دیا گیا ہے کیا حاصل بزنجو یہ بتا سکیں گے کہ لاہور میں پنجابیوں کی موجودہ حکومت میں ٹارگٹ کلنگ روکنے کی بات ان کو یاد ہے کل دو مرنے والے سگے بھائی کون تھے ۔ بد قسمتی سے وزیراعلیٰ بلوچستان خودتو امن وامان قائم کرنے ناکام ہے۔عوامی غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں خود ہڑتال کو کامیاب بنانے کا کی اپیلیں کرتے پھرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے یہاں اپنے ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے ریاست کو ناکام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ حیران کن طور پر صوبے کی عوام یہ بات بھی سننے کو ملی کہ وزیراعلیٰ نے اقتدار میں ہوتے ہوئے ہڑتال کی کال دے دی عوام حیران ہے کہ آخر یہ صوبے کا چیف ایگزیکٹیو ہے جوکہ اپنی ناکامی چھپانے کیلئے معیشت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ کوجا کہ امن امان بر قرار رکھیں بلکہ ہڑتال کی اپیل کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان بتائیں کہ وہ اپنے حلف منصبی سے انخراف تو نہیں کرچکے ہیں۔تخت لا ہو ر میں بیٹھ کر امن وامان کی بلند دعوے کرنے والوں نے کوئٹہ کو بیروت بنا دیا ہے ہر طرف خون وکشت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت امن امان کی قیا م مکمل طور نا کام ہو چکی ہے۔عوام تحفظ دینے کی بجائے اور لولی لنکڑی حکومت کو بچانے کی خاطر اورحکومت مخالف کسی بھی عوامی تحریک شروع ہونے کی ڈر سے وزیر اعلیٰ اتنے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے کہ عوام سے مختلف جما عتوں کی جا نب سے ہڑتال کی کال کامیاب بنانے کا عوام سے از خود مطالبہ کر رہے ہیں۔اگر امن امان کا قیام وزیر اعلیٰ کی نظر ہڑتال ہے تو کیوں نہ وزیر اعلیٰ کرفیو نا فذ نہیں کرتے تاکہ کوئی شخص گھر سے باہر نکل ہی نہ سکیں۔اور وزیر اعلیٰ کی منصب بچی رہے۔اور اپنی حکومت کو دوام دے سکے۔ معیشت دشمن وزیراعلیٰ کو کیا نہیں معلوم کہ ان کو ملنے والے تنخواہ اور ودیگر مراعات کے پیسے صوبائی دارالحکومت کے عوام کی خرید فروخت کی ٹیکس سے حاصل ہونے والے رقم سے ان ادا کی جاتی ہے۔لیکن پہلے سے تباہ حال معیشت اور فاکوں پر مجبور عوام کے پیچھے کیوں پڑی ہے۔