|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2015-16کے لئے 2کھرب 43ارب52کروڑ 8لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش پیش کردیا گیا ہے ۔ بجٹ میں خسارے کا تخمینہ26ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے سات فیصد اضافہ اور پانچ ہزار نئی آسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔گیارہ سو نئے منصوبوں سمیت ترقیاتی پروگرام پر54ارب 50کروڑ روپے جبکہ تنخواہوں سمیت غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں ایک کھرب89ارب روپے خرچ ہوں گے ۔بلوچستان کی مخلوط حکومت کا تیسرا بجٹ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ خالد لانگو نے قائمقام اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں ہونے والے صوبائی اسمبلی کے خصوسی اجلاس میں پیش کیا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کے اجلاس نے مالی سال2015-16کے بجٹ کی منظوری دی۔ مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم دو کھرب تینتالیس ارب باون کروڑ آٹھ لاکھ روپے ہے جس میں خسارہ چھبیس ارب روپے ہوگا۔ صوبے کو قابل تقسیم پول، براہ راست منتقلیوں، وفاقی محصولات اور دیگر ذرائع سے دو کھرب سترہ ارب روپے کی آمدنی ہوگی ۔ مشیر خزانہ خالد لانگو نے بتایا کہ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے ایک کھرب اناسی ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی اخراجات کی مد میں چون ارب پچاس کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ تعلیم، صحت، امن وامان، آبپاشی، مواصلات اور پانی و توانائی سمیت مختلف شعبوں میں 1123نئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ 624جاری ترقیاتی منصوبے بھی نئے مالی سال کے بجٹ کا حصہ ہوں گے ۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ کا دس فیصد اضافہ بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کیا جائے گا۔ تعلیم کیلئے اڑتیس ارب چھتیس کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ دو سو نئے پرائمری اسکول قائم کرنے کے علاوہ چھ سو چھ پرائمری، مڈل اور ہائی اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ چودہ نئے کالجز بھی بنائے جائیں گے۔ امن وامان اور پبلک آرڈر سیفٹی افیئرز کیلئے چھبیس ارب پچانوے کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔امن وامان کوبرقراررکھنے کیلئے سابقہ بجٹ کے مقابلے میں 26فیصداضافہ کیاگیاہے ۔ صحت کے بجٹ میں نو فیصد اضافہ کرتے ہوئے 15 ارب 48 کروڑ مختص کئے گئے ہیں دو ارب چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے ہیلتھ انشورنس پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔ جنرل پبلک سروسز اور ایڈ منسٹریشن کیلئے اٹھائیس ارب پچھتر کروڑ ، اقتصادی امور کیلئے انتالیس ارب ، ہاؤسنگ اور ورکس اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے گیارہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ ثقافت، کھیل، مذہبی امور اور امور نوجوان کے محکموں کیلئے چار ارب انیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ زراعت کے بجٹ میں سات فیصد اضافہ کرکے چھ ارب اسی کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ لائیو اسٹاک کیلئے دو ارب اکاسی اکاسی کروڑ روپے اورسوشل پروٹیکشن کیلئے دو ارب باون کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ خالد لانگو نے بتایا کہ سڑکوں کے تین سو اکانوے اسکیموں پر دس ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔۔ آئندہ مالی سال کے دوران دو ہزار کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کا ہدف رکھا گیا ہے۔ معدنیات کیلئے ایک ارب انچاس کروڑ ، محکمہ آبپاشی کیلئے ایک ارب تراسی کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کے مالی تعاون سے انیس ارب روپے کی لاگت سے آبپاشی کے انیس نئے منصوبے بھی شروع کئے جارہے ہیں۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گندم پر سبسڈی کی مد میں بیانوے کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کے دوران صوبے کیلئے ایک لاکھ ٹن گندم خریدی جائے گی۔ محکمہ توانائی کے بجٹ میں ایک سو اکسٹھ فیصد اضافہ کرتے ہوئے چودہ ارب تینتیس کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے کھیلوں کے بجٹ میں اضافہ کرکے دس کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے سات فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔ کم از کم تنخواہ دس ہزار روپے سے بڑھا کر تیرہ ہزار روپے ماہانہ مقرر کردی گئی۔ پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز کو دس ہزار روپے جبکہ ایم فل ڈگری ہولڈر کو پانچ ہزار روپے الاؤنس ملے گا۔ نرسز کے وظیفہ، گوادر شہر کے ملازمین ، پی ایچ ڈی اور ایم فل ڈگری ہولڈرز کے الاؤنس میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ پولیس اور لیویز فورس کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جس سے حکومت کو چار ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال میں صوبائی محکموں میں پانچ ہزار نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی جبکہ صوبے کینوجوانوں کو ہزاروں وفاقی اسامیوں پر ملازمتیں دلوانے کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔ خالد لانگو کا کہنا تھا کہ ماہی گیری کے شعبے کیلئے 61 کروڑ 96 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ صنعت و تجارت کی ترقی کے لئے 1 ارب 11 کروڑ 33 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ خالد لانگو نے بتایا کہ رواں مالی سال یعنی 2014-15کے کل بجٹ کاابتدائی تخمینہ 215ارب روپے تھا ۔ نظرثانی بجٹ برائے سال 2014-15کاتخمینہ 223ارب روپے ہوگیاہے 2014-15کے اخراجات جاریہ کاتخمینہ 164ارب روپے تھاجونظرثائی تخمینے میں کم ہوکر162ارب روپے رہ گیاہے پبلک سیکٹرڈویلپمنٹ پروگرام میں مالی سال 2014-15میں پی ایس ڈی پی کاکل حجم 50.742بلین روپے تھا اس میں616جاری اسکمیں جبکہ 1077نئی اسکمیں شامل تھیں2014-15میں پی ایس ڈی پی پرنظرثانی کرتے ہوئے اس کاحجم 45.198بلین روپے ہوگیاہے نظرثانی کے بعد624جاری اسکیموں کیلئے 21.374بلین روپے اور1123نئی اسکیموں کیلئے 23.824بلین روپے مختص کئے گئے وفاقی حکومت کے پی ایس ڈی پی سے صوبائی محکموں کے توسط سے عملدرآمدہونے والی اسکیموں کیلئے 15.961بلین روپے اس کے علاوہ ہیں۔ امن وامان کے حوالے سے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے خالد لانگو کا کہنا تھا کہ مالی سال 2015-16کے بجٹ میں تربت میں مزدوروں کاقتل عام،کوئٹہ شہرمیں حالیہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اورمستونگ (کھڈکوچہ)میں بس کجے مسافروں کواغواء اوربہیمانہ قتل جیسے واقعات نہایت افسوسناک اورقابل مذمت ہیں پورے پاکستان اورخاص طورسے بلوچستان کے عوام نے ان واقعات کی بھرپورمذمت کی حکومت ان واقعات میں ملوث عناصرکوپکڑنے اورمستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے۔گزشتہ دنوں پیش آنیو الے دل خراش واقعات تکلیف کاباعث ہیں مگرامن وامان کی مجموعی صورتحال کوبہتربنانے میں کوئی کسراٹھانہیں رکھی جارہی قانون نافذ کرنے والے اداروں اورفورسز کی بھرپورمعاونت اورانہیں جدیدبنانے کے علاوہ اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں تاکہ صوبے کی تاریخی ومثالی امن وبھائی چارے کی فضاء دوبارہ بحال کی جاسکے انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان کی شجاعت ،طاقت اوردیانت ایک مسلمہ حقیقت ہے صوبے کیلئے ان کی بے شمارخدمات کااعتراف ہم پرواجب ہے نظم وضبط ہویاتعلیم کامیدان صحت کے مسائل ہویاپھراشدضروری دیگرصحت مندانہ سرگرمیاں سب میں پاک فوج نے صوبے کے عوام کی اپنے فرائض سے بڑھ کربھرپورخدمت کی ہے اس پرہم ان کومبارکباد دیتے ہیںآنے والے مالی سال 2015-16میں امن وامان کیلئے غیرترقیاتی بجٹ میں2ارب 70کروڑ8لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباََ 26فیصدزیادہ ہیں انہوں نے کہاکہ ٹریننگ میں مزیدبہتری،تفتیشی کورسز کاآغاز،کوئٹہ میں تھانوں اورچوکیوں کی تعدادمیں اضافہ،جوانوں کی ویلفیئر،ضروری قوانین کی منظوری وغیرہ جیسی اصلاحات کی جائینگی پولیس اورلیویز فورس کوموجودہ حالات اورچیلنجزسے نمٹنے کیلئے جدیدخطوط پرمنظم کیاجارہاہے اس سلسلے میں 21کروڑاور50لاکھ روپے کی خطیررقم سے جدیداورمعیاری اسلحہ فراہم کرنے کابندوبست کیاجارہاہے اوردیگرضروری آلات فراہم کرنے کی غرض سے 4کروڑاور25لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں دہشت گردیاوردیگرجرائم کے خاتمے کیلئے پولیس کے نوجوانوں کی اہلیت کوفوج سے ٹریننگ کے ذریعے مزیدموثربنایاجارہاہے میرٹ پرپولیس افسران کی تقرریاں اورترقیاں،پولیس میں سیاسی عدم مداخلت اوانٹیلی جنس فیوژن سیل کاقیام ہماری ترجیحات میں شامل ہیں انہوں نے کہاکہ انسداددہشت گردی فورس اے ٹی ایف کومزیدموثربنانے کیلئے کوئٹہ میں اے ٹی ایف ٹریننگ مرکز کاقیام عمل میں لیاجاچکاہے ۔ خالد لانگو کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 25اے کے تحت تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے جس کے نفاذ کیلئے حکومت بھر وپر کوشش کررہی ہے۔ حکومت نے اہداف کے حصول کیلئے پانچ سالہ بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان مرتکب کیا ہے جس کے تحت نئے اسکولوں کا قیام، موجودہ اسکولوں کی اپ گریڈیشن اور ای سی ای کلاسز کا اجراء کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اساتذہ کی بھرتی میرٹ پرکرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات بشمول این ٹی ایس کے ذریعے اسکریننگ ٹیسٹ کومتعارف کروادیاگیاہے 5ارب روپے کی خطیررقم سے بلوچستان انڈومنٹ فنڈ کے تحت بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ کمپنی کاقیام عمل میں لایاجاچکاہے جس کے ذریعے سالانہ بلوچستان کے تمام اضلاع کے پرائمری سے لیکرکالج ویونیورسٹی کے باصلاحیت ،ہونہاراورپوزیشن ہولڈرطلباء وطالبات کوملکی وغیرملکی مستند تعلیمی اداروں کیلئے وظائف دئیے جائینگے تاکہ نوجوان نسل اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے صوبے کی ترقی میں بھرپورحصہ لے سکیں انہوں نے کہاکہ موجودہ مالی سال 2014-15کے دوران ہیڈماسٹراورہیڈمسٹریس کوہائی سکول لیول پرڈی ڈی او کے اختیارات دے دئیے گئے ہیں اگلے مالی سال 2015-16میں تمام ہائی سکولوں کابجٹ ڈی ڈی او وائزمختص کردیاگیاہے جواس حکومت کی اختیارات کونیچے کے لیول تک منتقل کرنے کی ایک بہت بڑی کاوش ہے جس سے تعلیم کے شعبے میں مثبت تبدیلی آنے کاامکان ہے موجودہ مالی سال 2014-15کے دوران 419پروجیکٹ ملازمین کومستقل کردیاگیاہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے تمام سکولوں میں فرنیچر،لکھائی پڑھائی کاسامان ،سائنسی آلات،ٹاٹ اورکھیلوں کے سامان کی کمی دورکرنے کیلئے 70کروڑاور60لاکھ روپے رکھے گئے ہیں صوبے میں رواں مالی سال کے دوران 200نئے پرائمری سکول قائم کئے گئے ہیں100پرائمری سکولوں کومڈل اور50مڈل سکولوں کوہائی کادرجہ دے دیاگیاہے 2015-16میں تعلیم کیلئے 2ارب ،51کروڑاور70لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوکہ رواں مالی سال کے مقابلے میں17فیصدزیادہ ہیں 2015-16میں 456پرائمری سکولوں کومڈل سکولوں کادرجہ دیاجائیگاجبکہ 110مڈل سکولوں کوہائی کادرجہ دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ آنے والے مالی سال 2015-16میں1741نئی اسامیاں پیداکی گئی ہے ہائی سکولوں میں امتحانی ہال ،سائنسی اورکمپیوٹرلیبارٹریوں اورلائبریریوں کی تعمیرکیلئے 2کروڑاور50لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے تربت یونیورسٹی اورلورالائی یونیورسٹی کاقیام عمل میں لایاگیاہے تربت یونیورسٹی اورلورالائی میں درس وتدریس کاسلسلہ شروع ہوچکاہے اس کے علاوہ بلو چستان یونیورسٹی کاکیمپس خضدارمیں قائم کیاجارہاہے جس کیلئے 2ارب 84کروڑروپے کاتخمینہ ہے اسی طرح وزیراعظم نے سبی میںیونیورسٹی کے قیام کااعلان کیاتھااس یونیورسٹی کیلئے اراضی مختص کی جاچکی ہے اوروفاقی حکومت کے تعاون سے جلد ہی تعمیراتی کام کاآغازکردیاجائیگاعلاوہ ازیں نصیرآبادڈویژن میں زرعی یونیورسٹی کیمپس کے قیام کیلئے ہائی ایجوکیشن کمیشن نے رضامندی ظاہرکی ہے کہ اوراس کے قیام کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں اس وقت 7کیڈٹ کالجزقائم ہیں جن میں کیڈٹ کالج مستونگ،پشین ،جعفرآباد،قلعہ سیف اللہ اورپنجگورشامل ہیں ان کالجز میں تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ کیڈٹ کالج نوشکی اورکوہلومیں اگلے سال سے تعلیمی سرگرمیوں کاآغازکردیاجائیگااس وقت صوبے میں لڑکے اورلڑکیوں کے 115انٹروڈگری کالجز اپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس میں تقریباََ60ہزارطلباء وطالبات زیرتعلیم ہے صوبے میں تعلیمی سرگرمیوں کووسعت دینے کیلئے موجودہ صوبائی حکومت نے مزید14کالجز کے قیام کی منظوردیدی ہے اس طرح جاری مالی سال کے دوران صوبے کے کالجوں کوفرنیچرکی فراہمی کیلئے 10کروڑروپے فراہم کئے گئے ہیں صوبائی حکومت اورپنجاب حکومت کی مشترکہ سکالرشپ اسکیم کے تحت صوبے کے 400طلباء پنجاب کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہے آئندہ مالی سال کیلئے شعبے صحت کیلئے غیرترقیاتی بجٹ میں 15ارب 48کروڑ21لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوپچھلے سال کے مقابلے میں 9فیصدزیادہ ہے جاری مالی سال کے دوران ایم این سی ایچ پروگرام کے تحت زچگی سے متعلق ایمرجنسی اوردوسرے علاج کی سہولیات کوضلعی ہسپتالوں میں فعال کردیااس پروگرام کے تحت جاری مالی سال کے دوران ایمبولینس آرایچ سی کی سطح تک دے دی گئیں ہیں2015-16میں مزیدایمبولینسیں فراہم کی جائیں گی صوبے میں نیوٹریشن پروگرام کے تحت جاری مالی سال کے دوران نیوٹریشن کی منظوری دیدی گئی ہے جس کیلئے پی سی ون بھی منظورکیاجاچکاہے جس کی مالیت 1ارب اور49کروڑروپے ہے جوآئندہ مالی سال میں شروع کیاجائیگا حفاظتی ٹیکوں کاپروگرام ای پی آئی کے تحت کوریج کوبہتربنانے کیلئے 70نئے سینٹرزقائم کئے جارہے ہیں سول ہسپتال میں ایم آرآئی سسٹم جوگزشتہ دوسال غیرفعال تھاکوفعال کردیاگیاہے چیف منسٹرہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے حوالے سے تمام اضلاع کے سکولوں میں بچوں اوریونیورسٹیوں میں اس مرض سے متعلق آگاہی فراہم کی جارہی ہے آئندہ مالی سال 2015-16میں تقریباََایک ارب اور58کروڑروپے کی مفت ادویات دی جائیگی صوبائی حکومت آنیو الے مالی سال2015-16میں دوارب اور40کروڑروپے کی لاگت سے ہیلتھ انشورنس پروگرام شروع کررہی ہے بلوچستان میں موجود واحدٹراماسینٹرجوکہ سول ہسپتال کوئٹہ میں قائم ہے اس کوآلات اوردیگرضروری سہولیات کی فراہمی سے فعال بنایاگیاہے اس کے علاوہ 5نئے ٹراماسینٹرزکے قیام زیرغورہے بلوچستان میں گردے کی امراض کے حوالے سے بلوچستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرالوجی کوفعال بنایاگیاہے انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے سال 2015-16کوکاشتکاروں،مالداروں اورماہی گیروں کے سال کے طورپرمنانے کافیصلہ کیاہے صوبائی حکومت زراعت کے شعبے کوبہتربنانے پرخصوصی توجہ دے رہاہے اس ضمن میں معیاری بیج اورپودوں کی فراہمی کھاد اورکیڑے ماردواؤں کی دستیابی جدیدسائنسی طریقوں پرکاشتکاری کی ترویج وترغیب اورزعی اجناس کی مارکیٹ تک رسائی کے حوالے سے مختلف منصوبوں پرکام جاری ہے انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال 2015-16سال میں محکمہ زراعت کیلئے تقریباََ6ارب 80کروڑاور21لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوپچھلے مالی سال کے مقابلے میں 7فیصدزیادہ ہے وفاقی حکومت اورصوبائی حکومت کے مشترکہ تعاون سے سوئی کے علاقے میں57ہزارایکڑزمین زیرکاشت لائی گئی ہے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں ڈیڑھ ارب روپے سے سرسبزبلوچستان کادوسرامرحلہ بھی شروع کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہاکہ 2سوبلڈوزروں کی خریداری کیلئے ساڑھے تین ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جن میں49بلڈوزررواں مالی سال 2014اوربقایا151بلڈوزروں کی خریداری آنے والے مالی سال 2015-16میں کی جائیگی زرعی یورنیوسٹی کی تعمیرکیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں پانی کی کمی کومدنظررکھتے ہوئے زیتون ،انگور،بادام،انجیراناراورپستے جیسے پھلوں کی کاشت کی ترویج وترغیب کیلئے 20کروڑروپے کی لاگت سے ایک اہم منصوبہ شروع کیاجارہاہے ۔معیاری پودوں کی فراہمی کی غرض سے تین کروڑوروپے کی لاگت سے ایک منصوبے پرکام کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہاکہ مکران ڈویژن میں 2لاکھ ٹن کے قریب کھجورپیداہوتی ہے جس کے مارکیٹ کواسکوائربنانے کی تجویز پرکام جاری ہے اگلی مالی سال کے دوران ضرورت مندزمینداروں کی پچاس ہزارایکڑکے قریب زمین ہموارکرکے زیرکاشت لائی جائیگی انہوں نے کہاکہ پانی کو ضیاع سے روکنے کیلئے ایک ارب روپے کی لاگت سے پکے تالابوں اورنالیوں کے منصوبوں پرنئے مالی سال کے دوران کام شروع کیاجائے گا انہوں نے کہاکہ آنے والی مالی سال 2015-16میں محکمہ لائیواسٹاک کیلئے ترقیاتی وغیرترقیاتی مدمیں تقریباََ2ارب 81کروڑروپے مختص کئے گئے جوپچھلے سال کے مقابلے میں دس فیصدزیادہ ہے نئے مالی سال کے دوران جانوروں کی مختلف بیماریوں کے علاج کیلئے 2کروڑاور65لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں صوبے کے گلہ بانوں کے لئے مقابلے کی بنیاد پرراگلے مالی سال میں خطیررقم مختص کی جارہی ہے دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کیلئے 25کروڑ40لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیںآنیو الے مالی سال 2015-16میں محکمہ ماہی گیری کیلئے 61کروڑاور96لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوپچھلے سال کے مقابلے میں تقریباََ13فیصدزیادہ ہیں ماہی گیری کی صنعت کوترقی دینے کیلئے ماہی گیروں کوآسان اقساط پرقرضے،مچھلیوں کی عالمی معیارکے مطابق پروسیسینگ اورپیکنگ کویقینی بنانے کیلئے ماہی گیروں کوتربیت دی جائیگی اوران کومالی مددوتعاون فراہم کی جائیگی انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی تنظیم بین الاقوامی فنڈزبرائے زرعی ترقی آئی ایف اے ڈی کی مددسے ہماری ساحلی پتی کے دونوں ضلعوں یعنی گوادراورلسبیلہ میں تین ارب روپے کی خطیررقم سے ماہی گیروں کوکوسٹ ٹومارکیٹ روڈفراہم کرنے کے منصوبے کومقررہ وقت سے پہلے کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایاجارہاہے پسنی کے مقام پرفش پروسیسینگ یونٹ کوفعال کیاجائیگااوراس ضمن میں استعمال ہونے والی لانچوں کواپ گریڈ کیاجارہاہے انہوں نے کہاکہ صوبے کے شمالی اضلاع میں فش کلچرکومتعارف کرنے کیلئے فینگرلنگزمہیاکرنے کی کوششوں کوتیزکردیاگیاہے تاکہ ژوب اورقلعہ سیف اللہ جیسے اضلاع میں بھی فش فارمنگ کوفروغ دیاجاسکے سبکزئی ڈیم ژوب میں سیمی کولڈفیش ہیچری کاقیام عمل میں لایاجارہاہے جعفرآباداورصحبت پورکے سیم زدہ زمینوں پرتالاب بناکرماہی گیری کوترقی دی جائیگی چھ ہاربرزحب اورجیونی کے قریب اقوام متحدہ کی تنظیم بین الاقوامی فنڈزبرائے زرعی ترقی آئی ایف اے ڈی کی مددسے زیرتعمیرہیں اسی طرح جی ڈی اے کے زیرنگرانی دوہارربرزبمقام سربنداورپشیکان پرکام جاری ہے ڈوفلومیٹک جیٹینزپرکلمت اوربیراکے مقام پرکام ہورہاہے ان کی تعمیرسے لینڈینگ اورڈریجنگ کی سہولت میسرآئے گی انہوں نے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کی حالت میں بہتری لانے کی غرض سے کوئٹہ شہرمیں نئے پارکس بنانے کیلئے 14کروڑ20لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں کوئٹہ شہرمیں صفائی کی صورتحال ،فائربریگیڈکی گاڑیاں اورسیوریج نظام کی بہتری کیلئے 37کروڑ50لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں اس خطیررقم میں پارکنگ کی سہولیات کے منصوبے بھی شامل ہے 5ارب روپے کی لاگت کاتخمینہ سے تمام اضلاع میں صحت اورصفائی کے جامع پروگرام شروع کئے جائینگے صوبے کے تمام اضلاع کے ہیڈکوارٹروں کوآگ بجھانے والی گاڑیاں فراہم کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ اس بار مرحلہ وارسب اضلاع میں لوکل گورنمنٹ اورچیئرمین ضلع کونسل کے دفاترتعمیرکئے جارہے ہیں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں بین الاقوامی معیارکے مطابق تقریباََ1700کلومیٹربلیک ٹاپ سڑکیں بنائی گئیںآئندہ مالی سال 2015-16کے دوران 2000کلومیٹربلیک ٹاپ سڑکوں کاہدف رکھاگیاہے کوئٹہ شہرکی بڑھتی ہوئی ضروریات کومدنظررکھتے ہوئے کم ازکم دوفلائی اوورناگزیرہے جن میں سریاب کاایک فلائی اوورمکمل کرلیاگیاہے اوردوسرے فلائی اوورکابمقام کوئلہ پھاٹک پرکام جلدشروع کیاجائے گاانہوں نے کہاکہ نئے مالی سال کے دوران سڑکوں کی کل 391اسکیمات جس میں 152نئی اور239جاری اسکیمات کئیلئے مجموعی طورپرتقریباََ10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ان اسکیمات کوآنے والے مالی سال 2015-16کی پی ایس ڈی پی میں شامل کیاگیاہے سول سیکرٹریٹ میں پارکنگ کمپلیکس وغیرہ کیلئے 8کروڑروپے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ جناح روڈ پرمیوزیم اورصوبائی لائبریری کی تعمیرکی غرض سے 9کروڑ50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ معدنیات کیلئے آنیو الے مالی سال 2015-16میں ایک ارب 59کروڑاور47لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جوپچھلے مالی سال کے بجٹ کے مقابہلے میں 60فیصدزیادہ ہیں انہوں نے کہاکہ کئی ترقیاتی کاموں میں ریکوڈک بھی رکاوٹ بنی رہی انہوں نے کہاکہ سیندک پروجیکٹ پرصوبے کی ملکیت کے حوالے سے وفاق سے بات چیت جاری ہے دیگرصوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی منرل بورڈقائم کیاجارہاہے۔آنے والے مالی سال 2015-16میں محکمہ آب پاشی کیلئے 1ارب 83کروڑاور86لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی معاوت سے آب پاشی کے 8بڑے منصوبے30ارب روپے کی لاگت سے زیرتعمیرہے جبکہ 5نئے منصوبے بھی وفاقی حکومت کی مالی تعاون سے مالی سال 2015-16میں19ارب روپے کی لاگت سے شامل کئے گئے ہیں مشیرخزانہ نے کہاکہ 14ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹربرائے مرداور6ٹینکیکل ٹریننگ سینٹرزبرائے خواتین صوبے کے مختلف اضلاع میں18شعبوں میں نوجوان نوسل کوٹریننگ دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ اس سال بھی وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بلوچستان کیلئے برائے سال 2015-16ایک لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری ہدف مقررکیاہے اوراس سال گندم کی امدادی قیمت1300روپے فی چالیس کلوگرام مقررکی ہے انہوں نے کہاکہ جاری مالی سال کے دوران جنگلات کی بہتری کیلئے مختلف اضلاع میں خاطرخواہ تعدادمیں نرسریاں بنائیں گئیں ہے تاکہ شجرکاری مہم کے دوران زیادہ سے زیادہ پودے میسرآسکیں محکمے کے کام میں بہتری کیلئے غیرترقیاتی بجٹ جس کاکل حجم94کروڑاور51لاکھ روپے مختص کیاگیاہے مالی سال 2015-16میں 10جاری اور8نئے منصوبوں کیلئے 30کروڑروپے کے فنڈزرکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبے کیلئے آنے والے مالی سال2015-16میں14ارب33کروڑاور41لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں ایک ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی پرواجیکٹ شروع کیاجائیگا سے 300دیہاتوں کوبجلی فراہم کی جائیگی سرکاری عمارتوں کوبھی بتدریج شمسی توانائی کے نظام پرلایاجائیگاجس پرتقریباََ 15کروڑ70لاکھ روپے لاگت آئیگی اسی طرح حکومت کے ماتحت چلنے والے واٹرسپلائی اسکیموں کوبھی شمسی توانائی پرلایاجائیگا جس کیلئے 40کروڑ76لاکھ روپے تجویز کئے گئے ہیں صوبے کے مختلف دیہاتوں کوبجلی اورنئے ٹرانسفارمرکی فراہمی کیلئے 72کروڑ50لاکھ روپے کاتخمینہ ہے کوئلے سے بجلی پیداکرنے کے منصوبوں کیلئے ایک ارب پچاس کروڑروپے کاتخمینہ ہے انہوں نے کہاکہ آنے والے مالی سال 2015-16میں محکمہ صنعت وتجارت کیلئے 1ارب گیارہ کروڑ33لاکھ روپے مختص کئے گئے جوپچھلے سال کے مقابلے میں15فیصدزیادہ ہے ریٹائرڈاورمعذورصحافیوں کیلئے جرنلسٹ ویلفیئرفنڈسے گرانٹ ان ایڈدی جائیگی رواں مالی سال کے دوران پریس کلب کوئٹہ کاگرانٹ دس لاکھ سے بڑھاکر20لاکھ روپے کردیاگیاہے اورصحافیوں کیلئے کوئٹہ میں ایک رہائشی اسکیم بھی بنائینگے موجودہ حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے بھرپورکام کررہی ہے اورقومی ماحولیاتی پالیسی پرعملدرآمدجاری ہے انوائرومینٹل پروٹیکشن ایجنسی ڈائریکٹوریٹ میں لیبارٹری قائم کردی گئی ہیں انہوں نے کہاکہ آنے والے مالی سال 2015-16میں محکمہ کھیل کیلئے ایک کروڑ80لاکھ سے بڑھاکر10کروڑوپے کردیاگیاہے یوم آزادی 2014کی مناسبت سے مردوخواتین کے پندرہ مختلف کھیلوں کے مقابلے کامیابی سے منعقدکئے گئے پاک فوج کے بھرپورتعاون سے 23مارچ یوم پاکستان کے حوالے سے جاری مالی سال کے دوران کھیلوں کے فروغ کیلئے غیرترقیاتی مد سے گیارہ کروڑروپے کی لاگت سے بلوچستان اسپورٹس فیسٹیول 2015منعقدکیاگیاانہوں نے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے محدودوسائل کومدنظررکھتے ہوئے عوام کوباعزت روزگارکے مواقع فراہم کرے مزیدیہ کہ روزگارکے قابل نوجوانوں میں ہنرمندی کی تخلیق کرے حکومتی اعدادوشمارکے مطابق بلوچستان میں قابل روزگارآبادی کل آبادی کا40فیصدہے جبکہ موجودہ اعدادوشمارکے مطابق تقریباََ7لاکھ سے 8لاکھ افرادبے روزگارہے بے روزگاری کی شرح دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کی نسبت زیادہ ہے اوراس حقیقت کومدنظررکھتے ہوئے اگلے مالی سال کیلئے 5ہزارآسامیاں پیداکی جائیگی جس سے براہ راست روزگارکے مواقع فراہم ہونگے صوبے کے انتظامی مشنیری کوچلانے کیلئے منصوبہ سازی اورمنصوبوں کوعملی جامع پہنانے میں سرکاری ملازمین ہمارے دست وبازوہے ان کے مالی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے کااعلان کیاگیامحکمہ کھیل کے ضلعی کوچزکوگریڈ10سے گریڈ16اورصوبائی کوچزکوگریڈ15سے گریڈ16میں اپ گریڈکردیاگیاپچھلے مالی سال میں محکمہ صحت کے نرسز کے وظیفے کو4ہزارسے بڑھاکر6ہزارکردیاان کے ڈریس الاؤنس اورمیس الاؤنس میں بھی خاطرخواہ اضافہ کیاگیاجبکہ اس مالی سال میں زیرتربیت نرسزکے ماہانہ وظیفہ کوبھی 4ہزارسے بڑھاکر6ہزارروپے کردیااسی طرح ان کی ڈریس الاؤنس کو3سوسے بڑھاکر18سوروپے ماہانہ اورمیس الاؤنس کو5سوسے بڑھاکر3ہزارروپے ماہانہ کردیاصوبائی حکومت نے 31اکتوبر2014سے ان تمام پوستوں کی آپ گریڈیشن پرایک اضافی پری میچورایکریمنٹ کی منظوردی ہے جو2002کے بعداپ گریڈہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ گوادرکوبگ سٹی کادرجہ دیدیاگیاہے تاکہ سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ میں 45فیصداضافہ ممکن ہوسکے پی ایچ ڈی الاؤنس کوساڑھے سات ہزارروپے سے 10ہزارروپے اورایم فل الاؤنس کوساڑھے 7سوروپے سے بڑھاکر5ہزارروپے کردیاگیاہے اضافی کلاسز لینے پرلیکچررکے معاوضے کوماہانہ 7500روپے کردیاگیاہے پولیس فورس اورلیویز کی تنخوامیں فیکسڈڈیلی الاؤنس لگاکرخاطرخواہ اضافہ کردیاگیاہے جبکہ پولیس اورلیویز کے منسٹریل اسٹاف کودوسرے محکموں کی طرز پراپ گریڈیشن دیدی گئی ہے اس ضمن میں حکومت کوتقریباََ4ارب روپے کاسالانہ اضافی بوجھ اٹھاناپڑے گادوران ملازمت فوت ہونے والے ملازمین کے خاندانوں کے لئے مختص مالی معاونت کوساڑھے 3لاکھ روپے سے بڑھاکرکم ازکم 4لاکھ روپے اورزیادہ سے زیادہ 20لاکھ روپے کردیاگیاہے وفاقی حکومت اوردیگرصوبوں کی طرزپرسپرنٹنڈنٹ کی پوسٹ کو16سے گریڈ17،اسسٹنٹ کوگریڈ14سے 16،سینئرکلرک کوگریڈ9سے گریڈ11،جونیئرکلرک کوگریڈ7سے گریڈ 9اوردیگرکلاس فور کے ملازمین کواپ گریڈیشن دیدی گئی ہے پٹواری کے پوسٹ کوگریڈ5سے گریڈ7میں اپ گریڈیشن دیدی گئی ہے سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافے کے طرزپرمزدورطبقے کی بہبود کیلئے کم سے کم شرح کووفاقی حکومت کی طرز پر10ہزارسے بڑھاکر13ہزاروپے ماہانہ کیاجارہاہے آئندہ 13ہزارروپے ماہوارسے کم تنخواہ پرملازم رکھناقابل جرم تصورکیاجائیگاسرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں بھی اضافہ کیاگیااس سال کے دوران ایک ارب 30کروڑپے بطورمعاوضہ دہشت گردی کے متاثرین میں تقسیم کردیاگیاانہوں نے کہاکہ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے فورسز اوردیگرصوبائی ملازمین کے شہداء کے لواحقین کیلئے معاوضہ 20لاکھ سے بڑھاکرکم ازکم 40لاکھ اورزیادہ سے زیادہ ڈیڑھ کروڑروپے تک کی منظوری دیدی اس کے علاوہ دہشت گردی کے واقعات میں شہیدہونے والے سرکاری ملازمین کے لواحقین کی تعلیم ،صحت،تنخواہ اورپنشن کے اخراجات بھی حکومت بلوچستان اداکریگی عام شہری جودہشت گردی میں زخمی یاشہیدہوں ان کیلئے بھی معاوضے میں خاطرخواہ اضافہ کردیاگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے مالی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اوربجٹ خسارے کم کرنے کیلئے سختی سے سادگی اور بچت کے لئے اٹھائے گئے اقدامات عمل پیرا ہے جس کے تحت تمام محکموں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ سختی کے ساتھ اپنے محکموں میں مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنائے اس امر کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ خزانہ بلوچستان مسلسل محکموں کے اخراجات پر ایک جامع کمپیوٹرز سسٹم کے تحت نظر رکھے ہوئے مالی نظم وضبط کی غرض سے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (p.p.r.a)قائم کردی گئی ہے ۔ تاکہ غیر ضروری مالی معمولات کی چانچ پڑتال ہوسکے۔ سیلز ٹیکس اور آمدن کے دیگر ذرائع کے وصولیوں میں بہتری لانے کے غرض سے بلوچستان ریونیو اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔ لگثری گاریوں کی خریداری پر مکمل پابندی رہے گی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس کی کارروائیوں اور فعالیت کے تسلسل کو قائم رکھا جائے گا۔ P.S.D.Pکے تحت مختلف منصوبوں پر مروجہ قوانین کے تحت عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گااور ان کی باقاعدہ نگرانی کی جائے گی۔ حکومتی خرچے پر بیرون ملک علاج ومعالجے ، سمینار وں کانفرنس اور ورکشاپوں میں شرکت پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیاجائے گا۔ حکومتی خرچے پر ہوٹلوں میں میٹنگ و تقریبات کے انعقاد پر مکمل پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ حکومتی خرچے پر ظہرانے ودیگر طعام پر بھی پابندی ہوگی۔ سوائے استثنائی صورت کی حالت میں ۔انہوں نے کہاکہ درحقیت صوبہ بلوچستان تبدیلی کے ایک بہت بڑے دور سے گزر رہاہے ہم سب کا خواب ایک خود انحصار ترقیافتہ اور خوشحال بلوچستان ہے ۔