کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حکومتی ارکان نے بجٹ کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے عوام کی امنگوں کے مطابق بجٹ پیش کیا جبکہ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی امنگوں کے برعکس بجٹ پیش کیا جمہوریت کے دعویداروں نے جمہوریت کا گلاگھونٹ دیا اور ہم بجٹ کو مسترد کرتے ہیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قائمقام اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوا صوبائی وزیر واسا نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا ہے کہ اگر اسی طریقے سے چلتے رہے تو آنے والے انتخابات میں عوام ہم کو مسترد کر دے گی کیونکہ ہم نے وہ پالیسیاں برقرار نہیں رکھیں جس سے عوام کی تواقعات تھیں انہوں نے کہا کہ ہمیں روایتی سیاست سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا یورپ میں پاکستان سے زیادہ جنگیں لڑی گئیں لیکن انہوں نے حالات کا جائزہ لیکر ترقی کی ہماری ملک میں تمام وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود سورج پہاڑ ہوا اور موسم بھی اچھا ہے لیکن اس کے باوجود ہم روس ‘ امریکہ اور سعودی عرب کی خیرات پر گزارا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی لانگ ٹرم پالیسیاں نہیں اپنائیں اور ہمیشہ شارٹ ٹرم پالیسیوں پر کام کرتے رہے انہوں نے کہا کہ اس وقت 70 ہزار اساتذہ ہیں لیکن کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے صرف بیروزگاری کوختم کرنے کیلئے اساتذہ کو بھرتی کیا جارہا ہے ہمیں افسوس ہے کہ 21 ویں صدی میں بھی کوئٹہ کے عوام آج بھی گندا پانی پینے پر مجبور ہیں وفاقی حکومت نے 15 ارب روپے دیئے مگر ہماری نااہلی کی وجہ سے وہ فنڈ لیپس ہوگئے ہماری خواہش ہے کہ واسا کو پی ایچ ای میں ضم کیا جائے کیونکہ ماہانہ ساڑھے 8 کروڑ روپے 18 سو 20 ملازمین کی تنخواہوں کے مد میں چلے جاتیں ہیں اور آمدن صرف 8 لاکھ روپے ہے اور واسا میں یونین کے نام پر ایک مافیا بیٹھا ہوا ہے جو ہر معاملے میں مداخلت کرتا ہے کوئٹہ میں اس وقت 70 ہزار کنکشن میں صرف 10ہزار کنکشن کے لوگ 120 روپے کے حساب سے ماہانہ جمع کررہے ہیں اور اس وقت کوئٹہ شہر میں 3 لاکھ غیرقانونی کنکشن ہیں صوبائی وزیر شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ اپوزیشن کے مشکور ہیں کہ اپوزیشن نے بجٹ کی کارروائی میں حصہ لیا اور ایوان کو رونق سے دوبالا کیا سانحہ مستونگ پر اپوزیشن کا کردار قابل ستائش ہے کہ تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا گوادر کاشغر روٹ پر اپوزیشن اور خاص کر اے این پی کا اہم رول رہا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو بنانے کیلئے اپوزیشن اور ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا حکومت کو ایک دوسرے پر عدم اعتماد آرہا ہے سخت مالیاتی ڈسپلن کو لاگو کرنا چاہئے اور ٹیکسوں کے سسٹم کو بھی ٹھیک کرنا ہوگا مشیر لائیواسٹاک عبیداللہ بابت نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ہمیں کوئی رسپانس نہیں مل کر تمام وفاقی اداروں پی آئی اے ‘ سفارتخانوں ‘ ریلوے ‘ کسٹم اور کارپوریشنوں میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے پہاڑوں اس لئے لوگ چڑھے کہ انہیں روزگار اور انصاف فراہم نہیں کیا گیا مرکز ہمارا حق دے اور ڈومیسائل کے نام پر نوکریوں کا سلسلہ بھی بند کیا جائے حکومتی ارکان منظور احمد کاکڑ ‘ سید لیاقت آغا ‘ یاسمین لہڑی ‘ پرنس احمد علی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کر دیا اور تمام سیکٹرز کو مدنظر رکھ کر بجٹ بنایا گیا ہے بلوچستان کیلئے یہ بجٹ مناسب بجٹ ہے ہم نے اپنے حقوق کیلئے وفاق سے لڑنا ہوگا جب تک وفاق سے اپنا حق حاصل نہیں کرتے اس وقت تک بلوچستان ترقی نہیں کرسکے گا اپوزیشن اراکین مفتی گلاب کاکڑ ‘ مولوی معاذ اللہ اورحسن بانو نے بجٹ کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہے اور حکومت میں شامل جماعتوں نے اپوزیشن حلقوں نے نظرانداز کرکے بجٹ میں اپنے حلقوں کو زیادہ ترجیح دی ہے اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو ہم احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔