اسلام آباد : سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزارت ریلوے کی کارکر دگی ذمہ داریوں اور ایون بالا ء سے خیبر پختونخوا ہ حکومت کی طر ف سے پشاور میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کے لئے ریلوے سے زمین کی فراہمی حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی کمیٹی کے اجلاس میں ریلوے حکام نے آگاہ کیا کہ ریلوے کی 3 ہزار 125 ایکٹر اراضی پر قبضہ تھا دوسال میں 583 ایکٹر اراضی واگزار کر لی ہے اب بھی 2542 ایکٹر اراضی پر ناجائز قابضین موجود ہیں آگاہ کیا کہ ریلوے کی ٹریک 67 فیصد بوسید ہ اور پرانا ہو چکا ہے 452 لوکو موٹوو اپنی عمر پوری کر چکے ہیں چار ویلر فریٹ ویگنیں زائد العمر ہیں لیکن وزارت نے اپنی کارکردگی بہتر کر لی ہے روزانہ 106 مسافر گاڑیاں 45 مال گاڑیاں چل رہی ہیں 281 لوکوموٹوو فنکشنل ہو چکے ہیں 63 نئی لوکو موٹو شامل ہو چکی ہیں 2013 میں ایک دن سے بھی کم تیل موجود ہوتا تھا اب 14 دنوں سے زائد ذخیرہ موجود ہوتا ہے 423 مقدمات جیت لیے ہیں اس سال 31 ارب روپیہ ریونیو جمع ہوا ہے جو ٹارگٹ سے تین ارب زائد ہے کوئلہ کی مال برداری کیلئے بھی گاڑیاں فراہم کر رہے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے حکام کی طرف سے پیش کردہ بتائے گئے اعداو شمار مکمل طور پر غلط ہیں ریلوے کی اتنی کم اراضی نہیں اتنی تو صرف ایک گاؤں میں ہوگی ریلوے حکام مکمل تفصیل دیں کہ کتنی زمین پر قبضہ ہے کوئٹہ سے ژوب تک ریلوے ٹریک اور اراضی کا ریکارڈ بھی دیا جائے کوئٹہ سے ژوب تک5 سو کلومیٹرطویل ریلوے ٹریک غائب ہو چکا ریلوے کی لاکھوں ایکٹر زمین پر قبضہ مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ چمن میں ریلوے کی کئی ایکٹر اربوں روپے مالیت کی جائیداد پر قبضہ ہے چمن میں ایک دوکان کی مالیت دو کروڑ روپے ہے جبکہ کئی ایکٹر قیمتی زمین 14 کروڑ میں دے دی گئی اس قیمتی زمین پر آٹھ سو دکانیں تعمیر کی جاسکتی ہیں ریلوے حکام نے وضاحت کی کہ چمن میں قبضہ کی گئی زمین کے بارے ازسرنو جائزہ لے کر کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کریں گے کمیٹی نے ہدایت دی کہ صوبائی حکومتیں ریلوے کی زمینوں پر تجاویز ختم کرائیں سینیٹر سسی پلیچو نے کہا کہ خواہاں کوئی کتنا ہی بااثر ہو یاکسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو سرکاری زمین کا قبضہ چھڑانے کیلئے سخت اقدامات کیے گئے اور ایسے اقدامت کئے جائیں کی آئندہ کسی کو حمت نہ ہو ۔کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ریلوے ، ریلوے بورڈ اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کی ماس ٹرانزٹ سسٹم کے پشاور حوالے سے بریفنگ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ صوبہ کے چیف سیکرٹری اور وزارت ریلوے کے ماہرین باہمی مشاورت سے مجوزہ منصوبے کے قابل عمل ہونے کے حوالے سے فیصلہ کرے کے کمیٹی کو آگاہ کریں کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا کہ این ایچ اے نے 967 ملین صوبائی فوڈ ڈیپارٹمنٹس نے 677 ملین پی ٹی سی ایل اور وزارت خزانہ نے ریلوے کے بقایا جات دینے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوئٹہ سے ژورب تک بھی ریلوے ٹریک کے حوالے سے مکمل تفصیل سے آگاہ کریں ۔سیکرٹری ریلوے پروین آغا نے انکشاف کیا کہ ریلوے کی 450 ایکٹرزمین پر چاروں صوبوں نے قبضہ کیا ہوا ہے جس پر سٹرکیں ہسپتال تعلیمی ادارے بن چکے ہیں جی ایم ٹیکنکل نے آگاہ کیا کہ 2011 کے سروے کے مطابق 5662 ایکٹر زمین تجاویزات تھیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 5237 ایکٹر زمین واپس لی جاچکی ہے خیابان سرسید راولپنڈی میں 18 ایکٹر زمین واپس لی گئی ہے کمیٹی نے ہدایت دی کہ ریلوے کی زمین پر قبضے چھوڑانے کیلئے صوبائی حکومتیں مدد کریں کمیٹی کے اجلا س میں آگا ہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریلوے کی زمین شناخت اور ملکیت بحال ہو گی ہے جسے صرف صوبہ خیبر پختونخواہ نے تسلیم کیا ہے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جہاں جہاں تجاویزات اور قبضے ہیں ان کا پورا ڈیٹا سپارکو کے ذریعے کے حاصل کیا جائے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ مین لائن ون کی اپ گریڈیشن کے بعدچین کی ضرورت پوری ہو جائے گی جہاں سے وہ مشرق وسطیٰ اور بین الاقوامی تجارت کر سکے گا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کی قیمتی جائیداد اتنی زیادہ ہے کہ پاکستان کی دولت ایک طر ف تجاویزات ختم کیے جائیں قبضے چھڑاوئیں جائیں تو ملک کی قسمت ریلوے کے ذریعے بن سکتی ہے ریلوے مسافروں کی بہتر سہولیات کے ساتھ ساتھ مال برداری کی سہولیات میں اضافہ کرے تو ٹرکوں کو ہزاروں دینے والے سینکٹروں دے کر ریلوے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ریلوے بہتر سہولیات فراہم کرے تو پرائیوٹ تجارتی کاروباری افراد کو بے پناہ فوائد مل سکتے ہیں سینیٹر اسلام الدین شیخ نے سکھر میں بند روڈ پر اسٹیشن مال گودام کو کھولنے کی تجویزدی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ موجودہ ریلوے لائزکو ٹھیک کرنا ہماری ترجیح ہے نئی لائن بعد میں بچھائی جائیں گئیں کوئٹہ کو ڈی آئی خان سے ملانے کے لئے لائن بچھائیں گے لیکن وہ ہماری تیسری ترجیح ہے ہماری ترجیح مین لائن کو مرمت کرنا ہے چین اب اقتصادی راہداری کے لئے ریلوے ٹریک کو پشاور کی بجائے طورخم سے شروع کرے گا چین کی ترجیح گوادر لائن بنانا گوارد پورٹ نہیں ایم ایل ٹو کی حالت کو درست کرنا ہے چین یہاں کاروبار کر رہا ہے اور ہم بھی جیکب آباد سے گوارد لائن بچھانے پر چین نے آمادگی ظاہر کر دی ہے لیکن ہم چین کے علاوہ بھی سرمایہ کار ڈھونڈرہے ہیں خواجہ سعد نے کہا کہ ریلوے کا بنیاد ی ڈھانچہ بوسیدہ ہو چکا ہے کھڑا کرنے کیلئے پوری کوشش کر رہے ہیں طور خم ٹریک بڑھنے سے ریلوے کا دائر ہ کار فاٹا تک چلا جائے گا فیز ٹو کے لئے ایف ڈبلیو او نے رابطہ کیا کہ اور حکومت نے پیش کش کی ہے کہ بین الاقوامی کنسورشیم کے ذریعے کام شروع کیا جائے کوئٹہ زیدان فریٹ چل پڑی ہے کوئٹہ تفتان سے کوئٹہ جام پور جلد ملا دیا جائے گا اور کہا کہ گوادر میں طویل عرصے سے پھنسی ہوئی رقم کے بدلے جگہ حاصل کر لی گئی ہے ریلوے اور بلوچستان حکومت دونوں کی نااہلی تھی ریلوے میں سرمایہ کاری سافٹ لون ہے جو مارک اپ کے ساتھ واپس بھی دیناہے چین ساڑھے تین بلین لگا کر آسانی سے سامان کراچی بھی لا سکے گا قراقرم پر بھی ریلوے لائن ڈالنی ہے جو دنیا کا عجوبہ ہو گا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس ہر پندرہ دنوں کے بعد منعقد ہوا کرے گا اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی بہتر کاکردگی کو سراہا گیا آئندہ کے اجلاس میں ریلوے کی پولیس کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا جائے گا کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حافظ حمد اللہ ، نسرین جلیل ، سسی پلیچو ، تاج حیدر ، اسلام الدین شیخ، صلاح الدین ترمذی کے علاوہ سیکرٹری ریلوے پروین آغا، سیکرٹر ی ریلوے بورڈ آفتاب اکبر ، مشیر وزارت انجم پرویز، چیف سیکرٹری کے پی کے امجد علی خان ، کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔