کوئٹہ: وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہاہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم عدالتی کمیشن کومستردکرتے ہیں اورسپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غیرآئینی عدالتی کمیشن کانوٹس لیکرفوری طورپرکمیشن کوختم کرے لاپتہ افرادکے حوالے سے جوایک لارجربینچ تشکیل دینے کے احکامات جاری ہوئے تھے اس پرفوری طورپرعملدرآمدکرکے لاپتہ افرادکے کیسزکوسپریم کورٹ میں سماعت کیلئے نمبرلگایاجائے اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بنایاگیاعدالتی کمیشن غیرآئینی بن چکاہے یہ کمیشن دیناکاطویل ترین کمیشن ہے جس کا5سال سے زیادہ عرصہ ہوچکاہے ان پانچ سالوں میں عدالتی کمیشن نے لاپتہ افرادکے حوالے سے نہ حکومت کواورنہ ہی سپریم کورٹ کوئی خاص کمیشن پیش کی ہے بلکہ 2010میں عدالتی کمیشن میں جوکیسزرجسٹرڈہوئے ان کے شواہداورچشم دیدگواہ نے عدالت کے سامنے اپنے بیان ریکارڈکرائے وہ لاپتہ بلوچ کارکن بازیاب تونہ ہوئے بلکہ ان میں سے کچھ کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہے دیگرکیسزکوعدالتی کمیشن نے لسٹ سے خارج کردیاکمیشن کے سابق سربراہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ بلوچوں کوغائب کرنااورلاشیں پھینکنے میں خفیہ ادارے نہیں بلکہ غیرملکی ادارے ملوث ہے لاپتہ افراد کے حوالے سے جوثبوت کمیشن پیش کئے گئے اوروہ ثبوت سپریم کورٹ کے سامنے بھی پیش ہوئے توسپریم کورٹ نے دوعبوری حکم جاری کئے جس میں واضح طورپرکہاگیاکہ بلوچستان سے لوگوں کواغواء اورلاشیں پھینکنے میں خفیہ ادارے ملوث ہے سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیسز کے دوران عدالتی کمیشن پرعدم اعتماد کااظہارکیااورسپریم کورٹ آف پاکستان کے ریمارکس ریکارڈ پرموجود ہے کہ پاکستان میں جس مسئلے کوحل نہ کرناہوتوحکومت اس پرکمیشن بیٹھادیتی ہے وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز نے مذکورہ عدالتی کمیشن کوپہلے ہی مستردکردیاہے۔