کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر ‘ پسنی ‘ جیونی اور ملحقہ علاقوں میں سیٹلمنٹ کی آڑ میں ہزاروں سالوں سے آباد بلوچوں کے جدی پشتی کی سرزمین سے انہیں بے دخل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے جن خدشات و تحفظات کا اظہار پارٹی نے کئی سال قبل کیا تھا کہ گوادر میگا پروجیکٹ کی ترقی حقیقی حوالوں سے ہمارے لئے نہیں بلکہ بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے حکمران پالیسی ترتیب دے چکے ہیں اور اب گہری و گھناؤنی سازش کو تکمیل تک پہنچانے اور بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین سے بے دخل کرنے کیلئے بندوبست کا ڈرامہ اس لئے شروع کیا گیا ہے کہ اسی طریقے سے مقامی بلوچ زمینداروں ‘ بلوچ فرزندوں کی زمینیں ہتھیانے اور سرکاری ظاہر کریں اس کے بعد من پسند جیالوں اور اپنے نام کرانا چاہتے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر پورٹ اور میگاپروجیکٹ کے شروع ہونے سے قبل ہی گھناؤنی منظم سازش کے تحت بلوچ زمینداروں ‘ ماہی گیروں کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اب حکمرانوں نے ہزاروں سالوں سے آباد بلوچوں کو نوٹس جاری کئے ہیں اس نوٹس کا مطلب یہی ہے کہ بلوچوں کو زمینداروں سے بے دخل کر کے انہیں سرکاری ظاہر کر کے الاٹمنٹ کا سلسلہ شروع کیا جائے ساحل بلوچستان پر حکمرانوں کی پالسیی ناقابل برداشت عمل ہے نام نہاد حکمرانوں نے اب تو حد کر دی ہے اب تو ساحل بلوچستان کی ہزاروں سالوں سے آباد بلوچ قبائل زمینداروں اور بلوچ فرزندوں کے ساتھ روش اپنائی گئی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمرانوں کے تمام دعوے محض عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے گوادر کی سرزمین اہمیت کی حامل ہے اور بلوچوں کا مسکن ہے اب سیلٹمنٹ بیورو کریسی اور پٹواریوں کے ذریعے بلوچوں کو احساس دلایا جا رہا ہے کہ یہ ان کی سرزمین نہیں بلکہ حکمران اور بیورو کریسی اس بات کا تعین کریں گے کہ یہ کن کی سرزمین ہے بلوچستان کے باشعور بلوچ ان کے عزائم جان چکے ہیں اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ چادر و چار دیواری اور بلوچ گدانوں میں رہنے والے بلوچ فرزند اور ہزاروں سالوں سے اپنی ثقافت کی حفاظت اور جواں مردی کے ساتھ انہوں نے ثابت کروایا کہ بلوچ سرزمین ان کے آباؤاجداد کی امانت ہے اور انہوں نے قربانیوں دے کر اپنی قومی تشخص اور بقاء کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے آ رہے ہیں اب یہ ستم ظریفی ہے کہ حکمران اور پٹواری اب سرٹیفکیٹ جاری کریں گے کہ مقامی باشندے ہیں یا نہیں یہ تمام اقدامات اسی لئے کئے جا رہے ہیں تاکہ ساحل بلوچستان پر حکمرانوں کی قبضہ کی پالیسی کو دوام دی جا سکے اور سرکاری زمین ظاہر کر کے اس کے بعد غیر قانونی طریقے سے انہیں الاٹ کریں بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے ہر ذی شعور عوام کو یقین دہانی کراتی ہے کہ جب تک پارٹی قیادت ‘ سیاسی نظریاتی کارکن سیاسی قومی جمہوری طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں ہم ہر اس بلوچ کے حقوق کی پاسبانی کو قومی ذمہ داری گردانتے ہیں بلوچ ساحل ‘ زمینداران ‘ ماہی گیری بے وارث نہیں کہ ان کی زمینوں کو سرکاری کھاتے میں ڈال دیا جائے اور حکمرانوں اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکیں پارٹی حکومتی پالیسیوں کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاج کا اعلان کرتی ہے جس کے مطابق30جون کو پنجگور ‘ تربت ‘ جیونی ‘ پسنی ‘ گوادر ‘ اورماڑہ ‘ 2جولائی کو لسبیلہ ‘ کراچی ‘ خضدار ‘ قلات ‘ مستونگ ‘ 5جولائی کو کوئٹہ ‘ نوشکی ‘ دالبندین ‘ خاران ‘ واشک ‘ 7جولائی کو بولان ‘ سبی ‘ نصیر آباد ‘ جعفر آباد اور10جولائی کو جیکب آباد ‘ شہداد کوٹ ‘ کوہلو ‘ ڈیرہ غازی خان ‘ لورالائی ‘ موسیٰ خیل ‘ ہرنائی ‘ لورالائی ‘ بارکھان میں بلوچ دشمن اقدامات اور ساحل بلوچستان کے فرزندوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف احتجاجی مظاہر ے کئے جائیں گے پارٹی کے تمام عہدیداران اپنے اپنے اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کو کامیاب بنانے کیلئے بھرپور تیاریاں کریں ۔