اسلام آباد: نئے این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل پر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلافات برقراررہنے کی وجہ سے ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں ایک سال تک توسیع کا امکان ہے ،نئے این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان نے مالیاتی ایوارڈ میں آبادی کا حصہ کم کرنے،خیبر پختونخوا نے دہشت گردی کے حوالے سے اضافی فنڈز فراہم کرنے جبکہ سندھ نے محصولات وصولیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کے مطالبات پیش کئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو نئے این ایف سی ایوارڈ کو تشکیل دینے میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے ملک کے تین صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم پر اپنے اعتراضات پیش کئے ہیں بلوچستان حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم نہ کی جائے کیونکہ اس سے چھوٹے صوبوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں نئے این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کو دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے تحت مزید وسائل فراہم کئے جائیں جبکہ سندھ حکومت نے تمام محاصل کو جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ خدمات کے بعد مالیات پر بھی ٹیکس وصولیوں کا اختیار صوبوں کو دیا جائے تاہم وفاق نے مالیات پر ٹیکس وصولیوں کا اختیار صوبوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے اور یہ موقف پیش کیا ہے کہ مالیات پر ٹیکس وصولیوں کا اختیار صوبوں کے حوالے کرنے سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا حصہ کم ہو جائے گاذرائع کے مطابق وفاق نے مالیاتی ایوارڈ میں گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو بھی شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاہم چاروں صوبوں کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کی گئی ہے صوبوں کا کہنا ہے کہ محاصل سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو فنڈز نہیں دئیے جا سکتے ہیں ذرائع کے مطابق ساتویں این ایف سی ایوارڈ کی مدت 30جون کو ختم ہو رہی ہے مگر ابھی تک حکومت آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کو تشکیل دینے پر صوبوں کو رضامند نہ کر سکی ہے اور یہ امکان ہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کو اگلے سال کیلئے بھی جاری رکھا جائے گا جس میں سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو پہنچ رہا ہے کیونکہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم آبادی کے تناسب سے کی گئی ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ آبادی پنجاب کی ہے