|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں شاہ نورانی میں سیلابی ریلے سے متاثرہ سڑکوں کو تعمیر نہ کرنے سے امدادی کارروائیاں متاثر ہو رہے ہیں متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان کی آبادی کیلئے اقدامات کئے جاتے لیکن حکمران اس جانب توجہ نہیں دے رہے سیلابی ریلے میں بہہ جانیوالی سڑکوں کی مرمت کی جائے تاکہ امدادی سامان متاثرین تک پہنچائی جا سکے آواران کی زلزلہ متاثرین کی طرح حکمران شاہ نورانی ‘ سارونہ و گردونواح کے متاثرین کو بھول گئے ہیں موجودہ حکمران کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ شاہ نورانی ‘ سارونہ و گردونواح میں سیلابی ریلے سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا علاقہ مکینوں کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے قحط سالی سے یہ علاقے پہلے ہی متاثر تھے اور وبائی امراض پھیلنے کے وقت اقدامات کا نہ کرنا اور یہ کہنا کہ یہاں وبائی امراض نہیں پھیل رہے ہیں اس وقت بھی وڈھ و دیگر علاقوں کو اس لئے نظر انداز کیا گیا کہ یہ علاقے حکمرانوں کے حلقہ انتخاب میں نہیں یا کوئی میگا پروجیکٹس بننے نہیں جا رہے ہیں اسی لئے ان علاقوں کو حکومت نظر انداز کر رہی ہے نقصانات کا ازالہ اس لئے نہیں کر رہی ہے کہ ان غیور بلوچوں کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنا ووٹ بی این پی کو دیتے رہے ہیں بیان میں کہا ہے کہ حکمران فوری طور پر سڑکوں کی تعمیر کو یقینی بنائیں تاکہ متاثرین کو امداد پہنچائی جا سکے متاثرہ افراد جن کے گھر سیلابی ریلے بہہ گئے ان کے گھروں کی تعمیر اور مالی نقصانات کو پورا کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں تاکہ کھلے آسمان تلے بیٹھے افراد کو ایک چھت میسر ہو سکے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ملکی و بین الاقوامی اور بلوچستان کے نان گورنمنٹ آرگنائزیشن ہیں لیکن انہوں نے بھی شاہ نورانی سے ملحقہ علاقوں میں سیلابی ریلے سے جو مالی نقصانات ہوئے ان کے ازالے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے اور نہ ہی ان کی بحالی کیلئے کوئی مثبت کردار ادا کر رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ یوں تو بلوچستان کے نام پر ملکی و بین الاقوامی این جی اوز اربوں روپے مختلف مد میں وصول کررہے ہیں لیکن عملی طور پر ان کا کوئی کردار دکھائی نہیں دیتا صرف لفاظی حد تک دعوے کرتے ہیں لیکن حالیہ سیلابی ریلے ‘قدرتی آفات میں انہوں نے عوام کے فلاح و بہبود کیلئے کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا بلکہ فنڈز کرپشن کی نذر کر دیئے گئے ۔