|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ ، غفور بلوچ، رمضان بلوچ ،صادق جمالدینی اور دیگر اسیران کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال اوربی این ایم کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی28 جون کو اغوا نما گرفتاری کو 6 سال مکمل ہونے اور دیگر اسیران کی عدم بازیابی کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیامظاہرین سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو 28 جون2009 کواغوا کیا،اسی طرح پارٹی کے مرکزی رہنما غفور بلوچ کو 3 اپریل 2009 کوئٹہ سے فورسز نے گرفتار کیا،پارٹی ممبر رمضان بلوچ کو25 جولائی2010 کو زیرو پوائنٹ اوتھل سے اسکے کمسن بیٹے علی حیدر کے سامنے فورسزنے گرفتار کیا اسی طرح پارٹی کے مرکزی رہنما صادق جمالدینی کو۷ جولائی2013 کو نوشکی بازار سے اہل مکینوں کے سامنے اغوا کیا جنکا تاحال کوئی پتہ نہیں،بلوچ نیشنل موؤمنٹ کی جانب سے مرکزی رہنماؤں اور تمام بلوچ اسیران کی عدم بازیابی اور انسانی حقوق کی داخلی و عالمی اداروں کی خاموشی کے خلاف مظاہرہ کا مقصد اہل ضمیر کی توجہ اس جانب متوجہ کرانا ہے کہ آج بلوچ قوم کے ہزاروں فرزند عقوبت خانوں میں المناک انسانی تشدد کا سامنا کر رہے ہیں،اس سلسلے میں لواحقین و وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سینکڑوں باراحتجاج،کوئٹہ سے اسلام آباد اقوام متحدہ کے دفتر تک لانگ مارچ اور تاحال احتجاجی کیمپ کا سالوں سے جاری رہنا آج پوری امت انسانیت کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے مگرافسوس کی بات ہے کہ بلوچ کے ساتھ تمام محکوم اقوام جس میں سندھی سمیت دیگرمظلوم اقوام شامل ہیں انکے لیے آواز حق بلند یا انکا ساتھ دینے والا کوئی نہیں،اسی شہر میں شہید اُستاد صبا دشتیاری کاقتل بھی انسایت کا قتل ہے اور پھر ایسے دانشورکو اس لیے قتل کیا جاتا ہے کہ وہ حق و باطل کی پہچان رکھ کر آواز بلند کرتا ہے اسی طرح کراچی شہر میں آواز حق بلند کرنے والی سبین محمود کو اس لیے شہید کیا جاتا ہے کہ وہ بلوچ کی حق و ریاست کی ظلم پر آواز اُٹھاتی ہے آج کے احتجاج کا مقصد اپنی حق کے لیے آواز بلند کرنا ہے مرکزی ترجمان نے کامیاب ہڑتال پر تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسیران کے لیے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہوئے بی این ایم دنیا کے ہر فورم پردنیاکوآگاہ کرتی رہے گی۔