|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان یونیورسٹی کے حقیقی نمائندہ طلبا ء تنظیموں بی ایس او۔پی ایس او۔پی ایس ایف ۔بی ایس او پجار کے رہنماؤں کا اہم اجلاس بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔جس میں پی ایس اف کے صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ بی ایس او کے چیئرمین جاوید بلوچ پی ایس او کے سکرٹریے اطلاعات محمود زلاند بی ایس او پجار کے نجم بلوچ سمیت بی ایس او کے منیر بلوچ شوکت بلوچ پی ایس او کے ملک عمر کاکڑ سیف اللہ اور پی ایس ایف کے سلام خان اور ظفراللہ نے شرکت کی۔ جس میں یونیورسٹی شعبہ امتحانات حائل مسائل مشکلات وبد انتظامی اور طلباء و طالبات پر تشدد ہتک آمیز رویہ اختیار کرنے پر احتجاج کے باعث بننے والے مصالحتی کمیٹی کے فیصلوں پر غور و خوص کیا گیا۔جس کے بعد کمیٹی کے سامنے ان کے فیصلوں پر خدشات کے ساتھ اظہار اطمینان کیا گیا۔اور کمیٹی کے سامنے کنٹرولر کی بابت خدشات کوپیش کرکے موقف دہرایا کہ کنٹرولر امتحانات کے تمام الزامات جو خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی غرض سے اپنے منصب سے انصاف کرنے میں مکمل ناکام رہے۔جس سے شعبہ امتحانات میں اصلاحات ناکامی سے دوچار ہوئے۔کمیٹی نے موقف اپنایا کہ انہوں مکمل دیانتداری سے اس اہم مسئلہ کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جس میں طلباء تنظیموں کے احتجاج میں ادارے کی بہتری میں معاونت شامل تھا۔اور مجوزہ احتجاج میں نقل کی تحفظ کسی بھی طرح شامل نہیں تھا بلکہ طلباء تنظیموں کا احتجاجیونیورسٹی کی تعلیمی نظم و نسق بہتر بنانے اور شعبہ امتحانات ومیں بہترین اصلاحات لانے کی کوشش ثابت ہوئی۔ان تمام حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد کمیٹی نے کنٹرولر امتحانات کی اہم عہدہ کو تین دن کے اندر مشتہر کرکے عید سے قبل کنٹرولر کی تعنیاتی کو ریگولر بیسز پر عمل میں لائے گی۔جبکہ ایڈیشنل کنٹرولر کا تبادلہ کیا جائیگا۔یونیورسٹی امتحانات میں غیر متحلقہ کسی کو بھی تعنیات نہیں کیا جائیگا۔فیمیل سنٹروں میں فیمیل اسٹاف اور ایجوکیشن ڈیپارٹنمنٹ میں اصلاحات لاگوکرکے تدریسی بنیادوں پر اہل امیدواروں کو تقویت دی جائے گی۔اسکول ٹیچریونیورسٹی امتحانات میں امور سر انجام دینے سے قاصر ہونگے۔یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف سے بد تمیزی کی مذمت کی گئی۔ جبکہ نقل کی کسی بھی شق کی حوصلہ شکنی کی جائیگی۔اور یونیورسٹی میں طلباء اکیڈمک آفیسر اور دیگر کے مابین خوشگوار ماحول برقرار رکھنے کے لئے ضابطہ اخلاق کو مذید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ جس کے بعد طلباء تنظیموں نے جاری احتجاج کو موخر کرکے اصلاحات کی کاوشوں پر مزید انتظار کرنے کا فیصلہ ہوا۔جس کے بعد طلباء رہنماؤ ں نے کہا کہ بلوچستان یوینورسٹی ہمارے لیئے مقدس ہے۔جس نے ہمیں حق گوئی شعوری عمل سیاسی سوجھ بوجھ اور سماجی اعزاز سے نوازا ہے۔جس سے شعوری اور سائنسی عمل سے حالات کا مقابلہ ممکن بنانے کی شعوری عمل میں وسعت پزیری ہو رہی ہے۔لیکن دیدہ دانستہ قوتوں نے عملی میدان کے بجائے بیک ڈور کرپشن لفاظی مقاصد کی حصول کی خاطر حقیقت پسندی کو پس پشت ڈال کر خودنمائی سے مقدس ادارے کو بد عملی کا میادن بنانے کی کوشش میں اصولی موقف سے منحرف ہوئے۔جس مقصد کے لئے طلباء تنظیموں کی قیام عمل میں آئی اور جن تنظیموں کی حقیقی علیمی کوششوں سے بلوچستان یونیورسٹی سمیت ادارے موجود ہیں۔وہ انہی تنظیموں کی قربانیوں کے ثمرات ہیں۔نقل کے خلاف 75%حاضری کی شرط ان ہی تنظیموں کی اصلاحات کا حصہ ہیں۔جنھوں نے کلاس کی اہمیت کو نقل کے خلاف ہتھیار کے طور پر اپنایا جس میں کامیابی ملی۔لیکن نادیدہ قوتیں بلوچستان کے نوجوانوں کی عملی صلاحیتوں کو ناکار بنانے کی غرض سے نقل کلچر کو فروغ دینے کی غرض سے بلوچستان کے روایات کو بھی خاطرمیں لانے کی بجائے کنٹرولر کی پہلو میں پناہ لینے کی کوشش کی۔لیکن جس طرح طلباء تنظیموں نے سولہ دن سے جاری احتجاج میں دہرنا ریلی مظاہرہ پریس کلب بلوچستان اسمبلی تک کا جمہوری ااواز بلند کرکے کارکنوں کی طاقت سے تعلیم کی حصول کو مشن بنایا جس میں کامیابی ضرور ملی لیکن یہ کامیابی علمی کی کامیابی ہے۔مصلحت پسندی کے باعث نقل کو تحفظ دینے کی کوشش میں درآمدی عناصر تعلیم دوستی میں مستقبل کو باب ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔مقررین نے کہا کہ اس کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں بلوچستان یونیورسٹی کی بابت فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کو فی الفور منظم کرکے تعلیمی ادارے کو مذید کرپشن بد عہدی بد نظمی بے مقصد سیمیناروں بندر بانٹ جیسے بد عنوانیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔بی ایس او بلوچستان یوینورسٹی کے ترجمان نے شعبہ امتحانات میں کرپشن روایات کش اقدامات کی بابت الزامات صحیح ثابت ہونے پر طلباء تنظیموں کو کامیاب احتجاج پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایس او شعبہ امتحانات کی طرح بلوچستان اسمبلی کی فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی کو بھی فی الفور بناکر بلوچستان یونیورسٹی میں جاری کرپشن بد عنوانیوں لیکچرر کی پوسٹوں میں مبینہ کرپشن سفارش اور قواعد کے خلاف تحقیقات کی جائے۔کیونکہ وی سی اور یونیورسٹی انتظامیہ ادارے کو چلانے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں۔شعبہ امتحانات میں تحقیقات نے بی ایس او کے یونیورسٹی کے بابت موقف کی تا ئیدہے۔کہ ادارے کو محض ذاتی گروہی بنیادوں پر چلایا جارہا ہے۔جس میں این ٹی ایس پاس امیدواروں کو بھی ناہل امیدواروں کی بارگیننگ کے ذریعے مقابلہ سے باہر کیا گیا۔جس میں واضع ثبوت موجود ہے۔کہ سینڈیکیٹ کے فیصلوں کو حجلت میں صادر کی جا رہی ہے۔جس میں ادارے کی تعلیمی مستقبل کو نظر انداز کرکے وقت کے اظہار کے ساتھ سفارش کلچر کے ساتھ یونیورسٹی عہدوں پر بندر بانٹ جاری ہے۔اس ضمن میں بی ایس او اپنے جاری احتجاج کو جاری رکھنے کے لئے باضابطہ طلباء تنظیموں سے مشاورت اور تنظیمی حالات کے مطابق جاری تحریک کو تیز کرے گی۔کیونکہ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کی کمیٹی نے محدود وقت اور شعبہ پر تحقیق کے بعد کرپشن کے برے ذخائر کا ذکر کیا ہے۔شعبہ ایجوکیشن جو بی اید اور ایم ایڈ کا شعبہ ہے۔جس میں سالانہ کروڑ46ں کے خرد برد ہو رہے ہیں۔جس میں یونیورسٹی کے اکثر لوگ شراکت رکھتے ہیں۔جو کلاس وغیرہ نہیں لیتی صرف امتحانات میں ایم ایڈ اوتر بی ایڈڈگری تقسیم کرنے کا امور انجام دیتے ہیں۔تو اس کے بعد اسمبلی کی مقرر کردہ اختیاراتی کمیٹی کی تا حال عدم موجودگی قابل تشویش ہے۔جو مراسلہ ریمائینڈ ہونے کے باوجود غیر فعالیت کا شکار ہے جس سے حالات میں تشنگی لوجود رہے گی۔بی ایس ایو کے کارکن یونیورسٹی میں مکمل اصلاحات تک تنظیمی فیصلوں کی پاسداری کرتے ہوئے احتجاج کے لئے خود کو تیار رکھیں۔