اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے بلوچستان کے صنعت و تجارت کے سابق صوبائی وزیر عبدالغفور لہری کیخلاف آٹھ ارب کے اثاثے بنانے سمیت تین انکوائریوں کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نیب ہیڈکوارٹر میں چیئرمین قمر زمان چوہدری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پشاور یونیورسٹی کے کیمیکل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر امداد اللہ اور دیگر افراد کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس کیس میں ملزمان نے اختیارات کا غلط استعمال کرکے قومی خزانے کو ایک کروڑ پچیس لاکھ کانقصان پہنچایا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے تین انکوائریوں کی منظوری دی ہے پہلی انکوائری بلوچستان کے صنعت و تجارت کے سابق صوبائی وزیر عبدالغفور لہری کیخلاف کرنے کی منظوری دی گئی اس کیس میں ملزم پر آمدنی سے زیادہ آٹھ ارب روپے مالیت کے اثاثے بنانے کا الزام ہے دوسری انکوائری کی منظوری سندھ پولیس کے افسران اور اہلکاروں کیخلاف دی گئی اس میں ملزمان پر آرمر گاڑیوں کی خریداری میں غبن، پولیس فنڈز اور سی سی ٹی وی کی خریداری میں گھپلوں ا الزام ہے ۔ تیسری انکوائری کی منظوری کراچی گڈاپ ٹاؤن کے ورکرز ویلفیئر بورڈ اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور اہلکاروں کیخلاف دی گئی ہے ان ملزمان پر 66ایکڑ زمین کی خریداری اور ریکارڈ میں جعلسازی کے ذریعے چوبیس کروڑ اڑتیس لاکھ کا نقصان پہنچانے کاالزام ہے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں دو تحقیقات کی بھی منظوی دی گئی ہے پہلی تحقیقات سابق چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا صاحبزادہ ریاض نور ،کمیونکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر پروگرام سہیل بن قیوم اور سی اینڈ ڈبلیو کے سابق سیکرٹری زاہد عارف کیخلاف ہے اس کیس میں ملزمان نے اختیارات کا غلط استعمال کرکے ملزم زاہد عارف کو غیر قانونی طور پر بحال کیا ۔ دوسری تحقیقات کی منظوری کے لئے خیبر پختونخوا ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے سابق ممبر امان اللہ خان اور دیگر کیخلاف دی گئی اس کیس میں ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے ریونیو سٹاف کی تقرری اور ترقیاں کیں،ایگزیکٹوبورڈکے اجلاس میں نیب راولپنڈی کو ایم سی بی بینک کے نجکاری کی انکوائر ی کرنے کام بھی سونپاگیا،اجلاس کے آخرمیں چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے پورے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اپنے عزم کااعادہ کیا۔انہوں نے نیب کے افسران اوراہلکاروں کوہدایت کی کہ وہ بدعنوان عناصرکے خلاف شکایات پرتفتیش میں اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کارلائیں اورقانون کے مطابق شفاف طریقے سے میریٹ پرتفتیش کریں۔