|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2015

کوئٹہ: کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ رک نہ سکی، سرکی روڈ پر ویلڈنگ گیراج پر فائرنگ سے تین نوجوان جاں بحق ہوگئے۔ شہر میں دوماہ کے دوران ٹراگٹ کلنگ میں جاں بحق افراد کی تعداد پچاس سے زائد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سخت سیکورٹی انتظامات کے باوجود ٹارگٹ کلرز دندناتے پھر رہے ہیں۔ٹارگٹ کلنگ کا ایک اور واقعہ بدھ کی شام تھانہ انڈسٹریل کی حدود میں سرکی روڈ سے ملحقہ عیسیٰ خان روڈ پر پیش آیا جہاں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ویلڈنگ گیراج میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اٹھارہ سالہ وارث ولد لیاقت، اکیس سالہ اسد ولد ذوالفقار علی اور چوبیس سالہ نادر ولد گلزار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔ پولیس کو واقعہ کی اطلاع ایک گھنٹے بعد ملی۔ ایس پی قائد آباد زاہد حسین شاہ ، ڈی ایس پی گوالمنڈی اظہر شاہ ، ایس ایچ او انڈسٹریل اور دیگر حکام اور ایف سی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے۔ امدادی ٹیموں نے جاں بحق افراد کی لاشیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیں۔ سول اسپتال میں ڈاکٹر بتایا کہ وارث کو ایک گولی سر پر ، نادر کو دو گولیاں سر پر جبکہ اسد کو تین گولیاں سر اور سینے پر لگی ہیں۔ جاں بحق تینوں افراد کا آبائی تعلق پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ہے تاہم وہ کوئٹہ کے علاقے سرکی روڈ سرکی کلاں اور قلندر مکان کے مستقل رہائشی اور فقہ جعفریہ کے ماننے والے تھے۔ لاشیں ضروری کارروائی کے بعد قائد آباد میں واقع سولہ ایکڑ سرد خانے منتقل کردی گئیں۔ نماز جنازہ فیصل آباد اور چمن سے رشتہ داروں کے پہنچنے کے بعد جمعرات کو افطار کے بعد ادا کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ میں دو ماہ کے دوران دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نو پولیس اہلکاروں سمیت پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایس پی قائد آباد زاہد حسین شاہ کے مطابق تازہ واقعہ بھی ٹارگٹ کلنگ کا ہے تاہم اب تک کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ اس میں مذہبی شدت پسند تنظیم یا علیحدگی پسند تنظیم ملوث ہے۔ ملزمان واردات کے بعد موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ واردات کی جگہ سے نائن ایم ایم پستول کے چھ جبکہ بائیس بور پستول کے بیس سے زائد خول ملے ہیں۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرکے کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ دریں اثناء بلوچستان کے ضلع گوادر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کے مطابق گوادر کے ٹی ٹی سی کالونی میں نامعلوم افراد نے پچیس سالہ محمد رفیق ولد غلام حسین سرائیکی کو اس وقت گولیاں مار کر قتل کردیا جب وہ سائیکل پر بیکری کا سامان فروخت کررہا تھا۔ ملزمان فائرنگ کے بعدموٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ مقتول محمد رفیق کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے بتایا جاتا ہے۔ دریں اثناء فرنٹیئرکوربلوچستان نے حساس اداروں کے ساتھ ملکر پنجگور اور بولان میں مشتبہ کارروائیوں میں دو اغواء کاروں سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایف سی ترجمان کے مطابق فرنٹیئرکوربلوچستان نے حساس ادارے کی اطلاع پرپنجگورکے علاقے خدابادان میں کارروائی کرتے ہوئے تین شرپسندوں کو گرفتارکرلیا،گرفتار شرپسندوں کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور ایک گاڑی بھی برآمد کی گئی ہے تاہم ملزمان کی شناخت نہیں معلوم ہوسکی۔ ایک دوسری کارروائی میں ایف سی نے حساس ادارے کی اطلاع پرضلع بولان کے علاقے آب گم میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث دواغواء کاروں کو گرفتارکرلیا۔ترجمان ایف سی کے مطابق ملزمان نے 25جون کوبولان کے علاقے ڈھاڈرسے لیبر انسپکٹرفتح محمد کوتاوان کی غرض سے اغواء کیاتھا۔گرفتاراغواء کاروں سے مزید تفتیش جاری ہے۔