|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2015

کوئٹہ: حکمرانوں کی جانب سے گوادر میں ہزاروں سالوں سے آباد غیور بلوچوں کو سیٹلمنٹ کے نام پر اپنے ہی زمینوں سے بے دخل کرنے کی پالیسی کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائیگا حکمران بلوچوں کی جدی پشتی زمینوں پر قبضہ کرنے کی پالیسیاں بنا چکے ہیں ساحل بلوچ میں حکمرانوں کے ناروا سلوک ناقابل برداشت ہے ان خیالات کا اظہار پارٹی کی جانب سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ غلام نبی مری و دیگر نے خطاب کیا اس موقع پر یونس بلوچ ‘ موسیٰ بلوچ ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ لقمان کاکڑ ‘ اسد سفیر شاہوانی ‘ سردار رحمت اللہ قیصرانی ‘ منظور احمد حسن زئی ‘ میر پسند خان ماندائی ‘ وارث کرد ایڈووکیٹ ‘ منیر احمد بلوچ ‘ حبیب اللہ ‘ نذیر لانگو ‘ رضا جان شاہی زئی ‘ خدائے رحیم بلوچ ‘ سمیع اللہ کاکڑ ‘ ٹائٹس جانسن و دیگر رہنماء بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچستان میں حکمرانوں کو ہرگز یہ اختیار اور اجازت نہیں دے گی کہ بلوچستان کے ہزاروں سالوں سے آباد زمینوں پر سیٹلمنٹ کے نام پر قبضہ گیری کا بازار گرم کریں اور انہیں اپنے ہی زمینوں سے بے دخل کریں سرکاری زمین کہہ کر دیگر صوبوں کے لوگوں کے ناموں پر زمینیں الاٹ کریں گوادر میگا پروجیکٹس کے ابتداء ہی سے ناروا سوچ اور رویہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ زمینوں پر قبضہ گیری اور بندربانٹ کی پالیسی بند چکی ہے حکمران بیورو کریسی اور پٹواری مافیہ کے ذریعے پسنی ‘ گوادر ‘ جیونی کے غیور بلوچوں کے ساتھ ایسی استحصالانہ روش اپنائی ہے جو کسی بھی برداشت کی جا سکتی ہے مقررین نے کہا کہ یہی حکمران جب گوادر اقتصادی روٹ کا مسئلہ تھا تو انہوں نے بہت متحرک کردار ادا کیا لیکن اس کے بعد انہوں نے گھناؤنی سازش کے تحت خاموشی اختیار کی اور گوادر کے غیور بلوچوں جنہیں اکیسویں صدی میں صاف پانی تک میسر نہیں انسانی بنیادی ضروریات تعلیمی اداروں کا فقدان ہے جبکہ حکمران قوم دوستی وطن دوستی کے دعوی کرتے نہیں کرتے ان کی نام نہاد قوم پرستی جواب دے رہی ہے انہوں نے بلوچوں بالخصوص گوادر کے غیور عوام کیلئے کوئی آواز بلند نہیں کی اور اب مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے ان کو اپنے ہی سرزمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے گوادر میگا پروجیکٹ کی کامیابی کا انحصار اب بات پر ہے کہ سب سے پہلے گوادر پورٹ اور پروجیکٹ کے اختیارات وفاق سے منتقل کر کے بلوچستان کو دیئے جائیں بلوچوں کے حق حاکمیت حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے جب پورٹ کے اختیارات بلوچستان کے پاس ہوں گے تو زیادہ اچھے انداز میں فیصلے کرنے کی پالیسی واضح ہو سکے گی فوری طور پر گوادر میں زمینوں کو ہتھیانے کی سازش ترک کی جائے بیورو کریسی اور پٹواریوں کے ذریعے غیور بلوچوں کو ذہنی کوفت دینے سے گریز کیا جائے سیٹلمنٹ کا ڈرامہ اس لئے رچایا جا رہا ہے کہ استحصالی سوچ کو تکمیل تک پہنچایا جائے حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں بی این پی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں لیکن اپنے ہی سرزمین پر بلوچوں فرزندوں کو زمینوں سے بے دخل کرنے کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرتے ہوئے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی ایسے ناانصافی اور ناروا سلوک کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہماری ہزاروں سالوں پر محیط سرزمین ہے جہاں بلوچ آباد ہیں اس سرزمین کے حقیقی وارث اور مالک ہیں لیکن آج حکمرانوں کی پالیسی کا یہ عالم ہے کہ غیور بلوچوں کو پٹواریوں اور بیورو کریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے کیا ان کی یہ قوم پرستی ہے اب مزید عوام کو لفظوں کے حیر پھیر سے دھوکہ دینا ممکن نہیں گوادر ‘ مکران سمیت بلوچستان کے عوام حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد کو جان چکے ہیں بلوچوں کو ظلم کا نشانہ بنانے کے بعد اب انہیں اپنے ہی وطن سے بے دخل کرنے پر تلے ہوئے ہیں پارٹی قومی و جمہوری سیاسی قوت ہے جو ان حالات میں بھی اپنی سیاسی قومی کردار ادا کر رہی ہے حالانکہ اب بھی پارٹی قیادت ورکروں کے خلاف سازشیں جاری ہیں کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا رہی ہے جو انجیرہ کے قریب سے ملی ہیں مقررین نے کہا کہ گوادر ‘ ریکوڈک کے اختیارات دیئے بغیر میگا پروجیکٹس کی کامیابی ممکن نہیں ہو سکتی مغربی ‘ مشرقی یا کوئی بھی روٹ ہو بلوچوں کیلئے ثانوی حیثیت رکھتا ہے وہاں پر ماہی گیروں کے فلاح و بہبود کیلئے پروگرامز ترتیب دیئے جائیں اور بلوچوں کے چھوٹے سے بڑے تمام پوسٹوں پر ان کی تعیناتی یقینی بنائی جاتی پورٹ کے مکمل اختیارات دیئے جائیں مقررین نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت خود کرپشن ‘ اقرباء پروری اور جعلی مینڈیٹ سے برسراقتدار آئی ہے ان کو عوامی مینڈیٹ نہیں ہے حکمران جس طرح اقتدار پر براجمان ہوئے وہ کسی بھی ڈھکی چھپی نہیں وہ اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ گوادر کی تاریخی زمینوں کو سرکاری زمین قرار دے کر کرپشن ‘ اقرباء پروری اور قبضہ گیری کی پالیسی کو دوام دیا جائے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے باشعور عوام حکمرانوں کے حقیقی چہرے دیکھ چکے ہیں اب مزید بلوچوں کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا دو سال کی پالیسیوں نے واضح کر دیا ہے کہ یہ عوام کیلئے اپنے مفادات کیلئے سیاست کی جا رہی ہے عوام کے احساس جذبات سے حکمرانوں کو کوئی سروکار نہیں بلوچستان میں آئے روز قتل و غارت جاری ہے پارٹی بے گناہ انسانوں کے قتل و غارت گری کے خلاف آواز بلند کرنے کو اپنا سیاسی قومی فریضہ سمجھتی ہے مقررین نے کہا کہ فوری طور پر گوادر میں انتظامیہ اور پٹواری مافیا کے ذریعے استحصالی سوچ قبضہ گیری کی پالیسی بند کی جائے اس کے برعکس بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان بھر میں مختلف مراحل میں احتجاج کو وسط دے گی اور ہر فورم پر اس ناروا بلوچ دشمن اقدام کے خلاف آواز بلند کرے گی تاکہ بلوچوں کے خلاف ہونے والی ظلم و زیادتیوں ‘ قبضہ گیری کی پالیسی کو روکا جا سکے ۔