|

وقتِ اشاعت :   July 7 – 2015

کوئٹہ:  نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی گروپ کی قیادت دوغلے پن کا شکار ہنے سے بہتر ہے کہ ایک واضح سیاسی واقتصادی پالیسی اختیار کرے فرضی جلسوں میں خطاب کرنے سے بہتر ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی تنظیم پر توجہ دیں اور سیاسی دوغلے پن سے نکل کر ایک واضح پالیسی بنائیں ۔ترجمان نے کہا کہ ہماری بڑی کوشش ہوتی ہے کہ ہم سیاسی پارٹیوں سے نہ الجھیں اور بلوچستان میں مثبت سیاسی سوچ کو تقویت دیں لیکن بعض اوقات ایسی صورتحال بن جاتی ہے کہ ہمیں وضاحت کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور ان سیاسی پارٹیوں کو آئینہ دیکھانا پڑ جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے سے بی این پی مینگل احتجاج پر ہے انہیں تکلیف پہنچتی ہے کہ پسنی وگوادر میں جعلی سیٹلمنٹ کو کینسل کردیا گیا ہے ایک قوم پرست پارٹی ہوتے ہوئے انتہائی لینڈ مافیا کی ٹیم بن چکی ہے اور روزانہ کے حساب سے لینڈ مافیا سے اپنی وابستگی ووفاداری کو ثابت کرنے کیلئے جھوٹ پر مبنی بیانات دے رہی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ بی این پی مینگل پہلے تو وہ یہ واضح کردے کہ وہ بلوچستان کی عوام کے قومی مفادات کو اولیت دیتی ہے یا کہ ایک مخصوص لینڈ مافیا کی ٹیم کو اگر لینڈ مافیا کے مفادات اس کی قیادت کے مفادات سے جڑتے ہیں تو اسکا واضح اعلان کرے اور اس ساحل کے تحفظ کے سیاسی نعرے دستبردار ہوجاتے ترجمان نے کہا کہ نیشنل پارٹی ساحل وسائل کے تحفظ کے حوالے سے کسی پریشانی کا شکار نہیں ہے پارٹی قیادت و مخلوط سیاسی حکومت اپنے حاصل شدہ عوامی مینڈیٹ پر عملدارآمد کو یقینی بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ پسنی میں آئیل ریفائنری کیلئے 1 لاکھ 10ہزار ایکڑ اراضی کی ضرورت تھی اوریہ اراضی ایک مہینہ کے اندر اندرسیٹلمنٹ کرکے مختلف لوگوں کے نام کردی گئی ہے بی این پی مینگل کی قیادت کو یہ بات معلوم ہونا چاہئے کہ یہاں الاٹ شدہ اراضی میں 75فیصد غیر بلوچستانیوں اور 12فیصد گوادر سے باہر کے لوگوں کو الاٹ ہوئی ہے جسے موجودہ بلوچستان کی حکومت نے منسوخ کردیا ہے جس پر بی این پی مینگل کی قیادت سراپا احتجاج بن گئی ہے ترجمان نے کہا کہ ساحل کا تحفظ ہمارا بنیادی نقطہ ہے اور گوادر میں ہونیوالی اراضیات کی بند ر بانٹ گزشتہ حکومتوں کے دوران ہوئی ہے اسے ہرگز قبول نہیں کریگی ،غیر بلوچستانی، اسلام آباد ،راولپنڈی ،کراچی اور گوادر پسنی میں جو الاٹمنٹ کینسل کئے گئے ہیں وہ انہیں شہر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ہیں جس سے بی این پی مینگل کی قمیض میں آگ لگ گئی ہے جو روزانہ کی بنیاد پرفرضی جلسوں کے نام پر بیانات دے رہی ہے ہماری بی این پی مینگل کی سنجیدہ قیادت سے اپیل ہے کہ وہ لینڈ مافیا کے چنگل سے پارٹی کو نکال کر قومی پالیسی بنائیں اور گوادر بلوچستان کا دل واحساس خطہ زمین ہے اسکی بندر بانٹ میں حصہ دار بننے کے بجائے قومی سوچ اپنائیں انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل کی قیادت کیلئے امتحان کی گھڑی ہے وہ ساحل وسائل کا تحفظ چاہتے ہیں یا کہ ایک مخصوص لینڈ مافیا کا حصہ بننا چاہتے ہیں جو اپنے مخصوص معاشی مفادات کیلئے پارٹی کو استعمال کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ نے واضح اعلان کردیا ہے کہ گوادر و پسنی کے مقامی زمینداروں کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی ان کی اراضیات ان کے اور ان کے خاندانوں کے نا م پر کردئیے جائینگے لیکن کسی غیر مقامی جس کا پسنی وگوادر سے جدی وپدری تعلق نہیں انہیں ہرگز ایک انچ زمین بھی نہیں دی جائیگی دورہ تربت کے دورا ن وزیراعلیٰ نے پسنی کے زمینداروں کے ساتھ ایک ملاقات میں ان کو یقین دہانی کرائی کے پسنی کے مقامی لوگوں کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی اور جو اسٹیٹ لینڈ ہے وہ بلوچستان کی عوام قومی ملکیت ہے اور جو یہاں کے مقامی لوگوں کے اراضیات ہیں انہیں دئیے جائینگے۔ترجمان نے کہا کہ بی این پی مینگل کی قیادت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پسنی میں مقامی لوگوں کی اراضیات حکومت اپنے جیالوں میں بانٹ رہی ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل کی پوری قیادت نیشنل پارٹی کے ایک کارکن کے نام ایک فٹ زمین بھی ثابت کرے تو ہم یہ ماننے کو تیار ہیں کہ بی این پی جو کچھ بھی پسنی وگوادر کے حوالے سے کررہی ہے وہ کسی لینڈ مافیا کے مفادات کے لئے نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام کے قومی مفادات کے پیش نظر کررہے ہے۔