|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان یونیورسٹی کے تعلیمی مسائل پر حقیقی نمائندہ طلبا ء تنظیموں بی ایس او پی ایس اوپی ایس ایف بی ایس او (پجار )کے مشترکہ پریس ریلیزمیں کہا ہے کہ یکم اگست سے یونیورسٹی میں موجودہ کنٹرولر ،ڈپٹی و ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات کی موجودگی کی صورت میں کلاس اور امتحانات کا مکمل با ئیکاٹ کیا جا ئیگااورمصالحتی کمیٹی معاہدہ کی خلاف ورزی پر نوٹس لیکر معا ئدہ کی خلاف ورزی کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی منفی تاثر کے خلاف ایکشن لیں کیونکہ طلبا ء تنظیموں کی کامیاب احتجاج کے بعد کنٹرولر پر الزامات صحیح ہونے کے بعد ان کی برطرفی پر خدشات کو مشتہر اشتہار کے ذریعے تقویت پہنچی ہے۔جس پر صالصی کمیٹی بھی ان خدشات کے برقرار رہنے پر اس اہم نکتہ پر ساتھ دینے کا عہد کیا تھا۔کیونکہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ایک ہفتہ کے اندر اشتہاراور کم و بیش دس دن کے اندر پراسس مکمل کرکے کرپٹ کنٹرولر کی برطرفی کے لئے راہ ہموار کی گئی۔جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے معاہدہ کی شدید پامالی کرتے ہو ئے فارم جمع کرنے کی تاریخ کو معیاد سے زیادہ چلاکر شعبہ امتحانات کو مذید تین ماہ تک یرغمال بنانے کی کوشش کی ہے۔جسے طلبا ء تنظیموں نے یکسر مسترد کرتے ہو ئے واضع کیا ہے ۔کہ کمیٹی کے ساتھ معاہدہ اکتیس جولا ئی تک تھا۔جس کے ن ئے کنٹرولر کو تجویز کرنا تھا۔جسے یونیورسٹی انتظامیہ نے جان بوجھ کر بڑھانے کی کوشش کی ہے۔لہذا طلبا ء تنظیمیں یکم اگست سے موجودہ کنٹرولر کی موجودگی میں یونیورسٹی کے کلاس۔امتحانات سمیت تمام امور کا با ئیکاٹ کریگا۔جس کی زمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر عا ئد ہو گی۔کہ کیوں میرٹ کے خلاف تعنیات کنٹرولر کو جونئرہونے کے باوجودسینئرز پر ترجیح دیکر ادارے کی سالمیت کو دا ؤ پر لگا دیا گیا ہے۔اور اس کو تحفظ دیکر کن معاہدات کی خاطر شعبہ امتحانات کو کرپشن کی دلدل سے نکالنے کی کوشش نہیں کرتے ۔جس میں ان کی من پسند اقدامات جو میرٹ و اہلیت کے خلاف ہیں۔جسے مذید ادارے پربوجھ سمجھ کر برداشت نہیں کیا جا ئیگا۔جبکہ اصلاحات کی بابت مذید کوڈ آف کنڈکٹ کی توسیع کے حوالے سے کمیٹی کے تمام سفارشات ردی بنا دی گئی ہے۔جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔کہ بلوچستان یونیورسٹی کو کس قدر بد انتظامی کا شکار بنا دیا گیا ہے۔ایف سی پولیس کے بعد پرا ئیویٹ سیکورٹی اہلکاروں کی تعنیاتی بھی کسی خاص مق64صدکی تصویر نما ئی ہے۔کنٹرولر کی برطرفی کے بغیر یونیورسٹی کے مسا ئل پر کسی بھی قسم کی معاونت قبول نہیں کی جا ئیگی۔اور بلوچستان اسمبلی کے تجویز کردہ فیکٹ فا ئندنگ کمیٹی بلوچستان یو نیورسٹی انتظامیہ کی وقت گزاری کا نوٹس لیکر فی الفور ادارے کو کرپشن ومصلحت پسند انتظامیہ ساز باز گروپ سے نجات دلانے کے لئے فعال کی جا ئے۔کیونکہ وی سی اپنے معاہدہ کو ختم کرنے کے لئے ادارے کی ساکھ تعلیمی عمل کو محدود کرنے اور امتحانات میں کرپٹ عناصر کی تمام بد انتظامیوں پر خاموش رہ کر فوا ئد حاصل کرنے کی چکر میں بلوچستان کے علمی محاذ کو عدم استحکام کا شکار بنا رہے ہیں۔جس سے تعلیمی لحاظ سے یونیورسٹی کو مذید مشکلات درپیش رہینگے۔بلوچستان یونورسٹی کو اہل انتظامیہ کی اشد ضرورت ہے۔جو مسا ئل کو مصلحت کے بجا ئے حقیقیت کے عینک سے دیکھ سکیں۔تا کہ بلوچستان یوینورسٹی جوواحد یونیورسٹی کے ناتھے علمی معاشی لحاظ سے پستی کا شکار ہے۔جس میں تعلیمی اصلاحات نافظ کرکے معیاری تعلیم کے حصول کو ممکن بنایاجا سکے۔جو بہتر مستقبل کی ضمانت ثابت ہو۔طلبا ء تنظیمیں معاہدہ کی خلاف ورزی پر کمیٹی کے سامنے اپنے تحفظات کو رکھتے ہو ئے ان کے کئے ہو ئے فیصلوں پر عملداری نہ ہونے پر ان سے فعال کردار کی توقع رکھتے ہو ئے یونیورسٹی انتظامیہ کی بد دیانتی پر اپنا موقف جاری رکنے کی اپیل کی ہے۔کیونکہ کنٹرولر امتحانات و انکے زیر اثر معاملات میں شریک ڈپٹی کنٹرولر ایڈیشنل کنٹرولر پر روایات کی شدید پامالی کیاثرات نظر آ نے کے بعد اخلاقی طور پر ان کو مذید وقت دیناجرم کو تحفظ دینے کی مترادف ہے۔جس پر موجود خدشات کو سامنے رکھتے ہو یونیورسٹی انتظامیہ نے خودخلاف ورزی کی ہے۔چانسلر گورنر۔وزیر اعلیٰ و دیگر حکام یونیورسٹی کی مصلحت پسندی اور معاہدہ کی خلاف ورزی کو نوٹس لیتے ہو ئے ان کے خلاف تادیبی کاروا ئی کرکے یونیورسٹی کے تعلمی عمل میں ممکنہ خلل کو دور کرنے میں کردار ادا کریں۔جس کے لی ئے فیکٹ فا ئنڈنگ کمیٹی کی ضرورے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔حالات کی مذید تشنگی کی ذمداری تعلیم حکام پر عا ئد ہو گی۔