|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2015

کوئٹہ :  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت مخصوص الفاظ کے مجموعے کا ایک نام ہے ۔جس کا کردار کم اور گفتار زیادہ ہے ۔گفتار کے غازیوں نے ساحل وسائل اور حقوق کے نام پر اقتدار تو حاصل کرلیا لیکن ساحل والوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔یو این ڈی پی راہا پروجیکٹ ہماری حکومت نے صوبے کی بہتر کے مفاد کے تحت غیر ملکی ڈونر ز کے ساتھ ملکر شروع کیا تھا ۔وہاں تعینات عملے کو انتقامی کارروائیوں کے تحت نوکریوں سے فارغ کردیا گیا ہے ۔جس کے خلاف آواز اسمبلی فلور پر اٹھائینگے ۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز یو این ڈی پی راہا پروجیکٹ کے نکالے گئے ملازمین سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں کے پیٹ ایک طویل عرصے سے خالی پڑھے ہوئے تھے جس کیلئے انہوں نے ساحل وسائل کے حصول کا نعرہ لیکر بلوچستان کی عوام کے احساسات سے کھیل کر اقتدا ر کی سیڑھی پر قدم رکھا اور تاثر یہ دیا کہ آپ صوبے کو صوبے کی عوام کو والی و وارث مل گیا ہے ۔اب عوام کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔لیکن اقتدار کی گاڑی میں سوار ہوتے ہی ساحل پر بیٹھے متمنی افراد کی تمناہوں کو اپنے گاڑی کے ٹائیر وں تلے روندتے ہوئے اپنے سفر کا آغاز کیا ۔اور بلوچستان کی عوام کی خواہشات کا خون کردیا ۔انہوں نے کہا کہ آج وہ نام نہاد قوم پرستوں سے پوچھتے کہ وہ از خود تو کچھ نہ کرسکے لیکن پہلے سے سابق صوبائی حکومت کے جاری منصوبے بند کرنا شروع کردیئے جس کی بارہا اپوزیشن نے اسمبلی فلور پر اور مختلف مقامات پر حکومت وقت کی توجہ عوام کے بہتر مفاد اس جانب مرکوز کرائی ۔لیکن پیٹ پرستوں نے ہماری ایک بھی نہ سنی ۔ یو این ڈی پی راہا پروجیکٹ کو ہماری حکومت نے صوبے کے بہتر مفاد میں بین الاقوامی رفاہی اداروں کے ساتھ ملکر شروع کردیا تھا جس کے بنیادی مقصد صوبے کے پسماندہ علاقوں میں عوام کا معیار زندگی بہتر بنانا تھا ۔جس تین سال کامیابی سے ہم نے کام کیا ۔لیکن بد قسمتی سے قوم پرستوں کی تعصب زدہ سوچ سے یہ بھی محفوظ نہ رہ سکا۔ اور فنڈز کی کمی بہانہ بناکر پروجیکٹ کے 40مستقل ملازمین کو نکال کرکے ان کے جگہ اپنے من پسند افراد کو لگادیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج وہ میرٹ کی اس سرکار سے پوچھتے ہیں کہ کیا جو لوگ نکالے گئے ہیں وہ اس وطن کے فرزند نہیں جس کو قوم پرست حقوق دینے کی بات کرتے ہیں ۔