|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2015

کوئٹہ :  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان کی قوم پرست جماعت قوم کے جائز حقوق دینے سے قاصر ہے لیکن صوبے میں اسلام مخالف سوچ کی تکمیل ضرور کررہی ہے حکمرانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلام دوست صوبے بلوچستان میں بد قسمتی سے حکمران کے کرسی پر براجمان ہے نہ کہ ماسکو یا واشنگٹن میں گوادر میں شراب کے پرمٹ جاری کرکے ثابت کردیا ہے کہ ہوش و حواس میں رہنے والے لوگ ان کے لئے مسائل پیدا کر رہے ہیں ۔یہ بات انہوں گوادر میں شراب کی فروخت کے پرمٹ کی اجراء پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہاکہ حکومت نے شاید اب سوچ لیا ہے کہ شراب اتنی پلائی جائے کہ اپنی ناقص کارکردگی کوبھی چھپایا جائے اور اپنے مغربی آقاؤں کے ایجنڈے کی تکمیل بھی کرسکے حکمران ڈرے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام کے بجائے قدرت خود ان حکمرانوں کو کسی عذاب میں مبتلانہ کریں موجودہ حکومت تاحال تو کسی ایسا عوام مفاد کا منصوبہ تو جاری نہ کرسکی جس کے ذریعے بلوچستان کی عوام یا تاریخ ان کو یاد کریں لیکن اتنا ضرور کیا ہے کہ مسلم آباد ضلع گوادر میں شراب کے پرمٹ جاری کرکے اپنا نام مغربی ذہنیت کے حامل حکومتوں میں لکھوا دیا ہے اور روس سے اپنی دیرینہ تعلق کا ثبوت دیا ہے جس کا مقصد ان کو یہ باور کرانا ہے کہ اگرچہ وہ اس وقت امریکہ کے جھنڈے تلے اکٹھے ہوئے ہیں لیکن نظریاتی طور پر یہ آج بھی ان کی سوچ کو فالو کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ پہلے روز اس بات پر عوام کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جہاں یہ حکومت بلوچستان کی عوام کے حقوق کا سودا کرکے معروض وجود میں آئی ہے وہی پر انکی اسلام دشمن طاقتوں کی پشت پناہی بھی ان کو حاصل ہے جس کے ذریعے وہ یہاں پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں وزیر اعلیٰ نے ملک سے جب بھی کوئی نجی دورے بیرون ملک کرنے کا پروگرام بنایا تو اس کی اولین ترجیح ماسکو رہی ہے انہوں نے کہاکہ کہ بلوچستان کے عوام دین دوست عوام ہیں جس نے ہمیشہ اسلام کی سربلندی اور اسلام کے دفاع کیلئے ہر صف اول کے دستے کا کردار ادا کیا ہے اور کرتے رہیں گے ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ صوبے میں انکی اس طرح کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے وہ عوام کی مدد سے تحریک چلانے سمیت ہر فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہوں گے جس کے ذریعے اس طرح کے اسلام دشمن اقدام کو روکنے میں مدد مل سکے اور حکومت سمیت کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائے کہ جس سے اسلامی نظریات یا اسلام کو کوئی خطرہ لاحق ہو اور نہ ہی جمعیت علماء اسلام کی صوبے میں موجودگی میں اسلام دشمن مقاصد اور اسلام مخالف ایجنڈے کی تکمیل یا اس کی فروغ کرسکے انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر حکومت جاری کردہ پرمٹ کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی اسلام دوست عوام سے اپنے اس اقدام پر معافی مانگیں۔