|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2015

اسلام آباد:  ایوان بالا میں حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران ملک بھر میں 12ہزار 131کلو میٹر ہائی ویز کی مرمت پر55ارب 96کروڑ 60لاکھ روپے خرچ کئے گئے، بلوچستان کی ہائی ویز کی مرمت کیلئے 9ارب سے زائد خرچ کئے گئے، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر سعود عزیز اور دیگر کے مطالبے پر حسنین کنسٹریکشن کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیئے جانے کے بعد دوسرے ناموں سے اہم ٹھیکے حاصل کرنے کا معاملہ چھان بین کیلئے قائمہ کمیٹی مواصلات کو ریفر کر دیا، ارکان سینیٹ نے منگولیا میں پاکستان کا سفارت خانہ قائم کرنے اور ملائشیاء میں سفیر سمیت مشنز کے دیگر عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ بدھ کو وقفہ سوالات میں حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ اور وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے ۔میر کبیر احمد شاہی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ اس وقت ملک میں پوسٹ آفسز کی تعداد 12035ہے، گزشتہ پانچ سالوں میں اخراجات پورے نہ کرنے کی وجہ بلوچستان میں پانچ ڈاکخانے بندکئے گئے جبکہ ان پانچ سالوں میں صوبے میں 44نئے ڈاکخانے کھولے گئے۔ احمد حسن کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے کہا کہ انڈس ہائی وے این 55 پشاور ، کوہاٹ سیکشن کے 36کلو میٹر خراب ہیں، جن کی تعمیر کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہائی ویز کی صورت حال کے حوالے سے ممبران کی چیئرمین این ایچ اے کے ساتھ ملاقات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ احمد حسن کے ایک اور سوال کے جواب میں شیخ آفتاب نے کہا کہ متعلقہ وزیر موجود نہیں، اس لئے اس سوال کو موخر کر دیا جائے، ڈپٹی چیئرمین نے سوال اگلے روٹر ڈے کیلئے موخر کر دیا۔ طلحہ محمود کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملائشیا میں سفیر سید حسن رضا سمیت 10سفارتی اہلکار متعین ہیں، کمیونٹی اتاشی اظہر ہاشمی کے خلاف شکایات تھیں جو تحقیقات کرانے پر بے بنیاد نکلیں، کمرشل اتاشی وجیہہ اللہ کنڈی نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔ طلحہ محمود کے سوال میں وفاقی وزیر نے کہا کہ منگولیا میں پاکستان کا کوئی سفارت خانہ قائم نہیں ہے، وہاں کونصل خانہ کھولنے پر غور کیا جائے گا، مراکو میں قائم سفارت خانے میں سفیر سمیت کل 5 افراد کام کر رہے ہیں۔ کرنل طاہر مشہدی کے سوال کے جھواب میں شیخ آفتاب نے کہا کہ کشمور تا جامشورو انڈس ہائی وے کی مرمت پر تین سال میں سوا دو ارب روپے خرچ کئے گئے، اگر مرمت کا کام تسلی بخش نہیں کیا گیا تو اس کی انکوائری کرائی جائے گی، ملک بھر میں موٹرویز کی لمبائی 12131 کلو میٹر ہے، بلوچستان میں نیشنل ہائی ویز کی لمبائی 4565 کلو میٹر ہے جو پورے ملک کا 37فیصد ہے، گزشتہ پانچ سالوں میں ہائی ویز کی مرمت کیلئے 55 ارب 96کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کئے گئے، بلوچستان میں ہائی ویز کی مرمت پر 9ارب روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 2012ء میں 3 اور 2013ء میں 8 اور 2014ء میں 6 اور 2015ء میں 5ممالک میں کنٹریکٹ پر سفیر؍ ہائی کمشنر مقرر کئے گئے، 2012ء اور 2015ء کے دوران دیگر عہدوں پر بھی 24 کنٹریکٹ ملازمین فارن مشنز میں بھرتی کئے گئے، ڈپٹی چیئرمین نے حسنین کنسٹریکشن کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیئے جانے کے بعد دوسرے ناموں سے کام کرنے کے معاملے کو مزید چھان بین کیلئے مواصلات کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سلیم ضیاء کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے ایوان کو تحریری جواب میں آگاہ کیا کہ 2014-15ء کے دوران پینٹا ویلنٹ ویکسن کی 1.3ملین خوراکیں قائم ہو گئیں جن کی مالیت 345ملین روپے سے زائد ہے۔