کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ دور حاضر کے چیلنجوں سے موثر طریقے سے نمٹنے اور آبادی کی ترقی کیلئے منصوبہ بندی وسائل کے مطابق کرنا ہوگی، یہ معاشرے کی ترقی کا سب سے بڑا معاشی و سماجی سوال ہے۔ اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی کا تجزیہ ہے کہ جب لوگ اپنے خاندان کو پلان کر سکتے ہیں وہ اپنی زندگیوں کو پلان کر سکتے ہیں ۔وہ غربت کو شکست دینے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔ وہ ماؤں کو صحت مند رکھنے اور اپنے بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے پلان کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یوم آبادی کے حوالے سے جاری ایک پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارا ملک پاکستان اور صوبہ بلوچستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر عالمی یوم آبادی منا رہے ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد آبادی سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا ہے، وسائل اور آبادی کے متعلق نزاکت کو سمجھنا ہے اور قوم کو بتانا ہے کہ اگر آبادی زیادہ ہے تو خاندان کیلئے پلان /منصوبہ بنانا کتنا ضروری ہے تاکہ سماجی و معاشی ترقی کی رفتار کمزور نہ ہواور ماں ،بچے اور خاندان صحت مند ہوں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ میرے لئے یہ مقام باعث مسرت ہے کہ آج عالمی یوم آبادی ایک خاص موضوع کے ساتھ منایا جا رہا ہے، اس سال کا موضوع ’’خطرات سے دوچار آبادی‘‘ ہے ۔ یہ ترقی پزیر ممالک خصوصا ہمارے ملک کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ پاکستان کی آبادی تقریباً 18 کروڑ تک پہنچ گئی ہے اور پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ ایسے ملک میں آبادی کا خطرات میں گھرا ہونا فطری عمل ہے۔ عالمی سطح پر اس موضوع کے تحت آج یہ بات دہرائی جائے گی کہ تولیدی صحت کے پیکج کے نفاذ سے معاشرہ۔ معیشت، مرد ، عورت ، بچے، بچیاں سب کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ خطرات میں گھری ہوئی آبادی کی ضروریات بڑی سنجیدہ ہیں۔ اس کی تعلیم اور روزگار کے مسئلے ہوتے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں پالیسی سازوں کیلئے مسئلہ بنتا جا رہا ہے کہ اس قسم کے خطرات والی آبادی کے مسائل کو کیسے حل اور ضروریات کو کیسے پورا کیا جائے؟ تحقیق کرنے والے کہتے ہیں کہ خطرات میں گری آبادی کیلئے بڑا خطرہ ’’آبادی میں اضافہ ‘‘ہے جو آبادی کیلئے فلاحی خدمات کے نظام کو کمزور کر کے ان کیلئے زندگی و موت کے مسئلے پید ا کرتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ آج کے دن بحیثیت قوم ایک بار پھریہ دیکھنا ہے کہ ہم سب اکھٹے ہو کر اپنے ملک اور صوبے کی ترقی کیلئے کیا کر سکتے ہیں اور کیا ہو نا چاہئے اور غور کرنا چاہئے کہ تولیدی صحت اور بہبود آبادی کے پروگرام کے لحاظ سے ہم کہاں ہیں اورکہاں جا رہے ہیں؟ بہبود آبادی پروگرام کو اب ابتدائی مراحل سے گزر جانا چاہئے۔ اس پروگرام کو صوبے کے حالات کے مطابق مزید ترقی یافتہ اور صحت کی معلومات و اطلاعات کے ساتھ نتھی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بہبود آبادی پروگرام کو اب تک سماجی سائنس دانوں، سماجی ورکروں، ڈاکٹروں اور ماہرین معاشیات کے ذریعے چلایاجارہاہے ۔ مگر اس کیلئے رویوں کی تبدیلی لانا بھی ایک نمایاں چیلنج رہا ہے۔ امید ہے کہ بہبود آبادی پروگرام کے ذریعے معاشرے کو وسیع پیمانے پر فوائد حاصل ہوں گے اور اس کا آبادی کی ترقی میں اہم کردار رہے گا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ صوبائی محکمہ بہبود آبادی عالمی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک و تعاون سے بلوچستان میں بہبود آبادی کے پروگراموں پرکامیابی سے عملدرآمد کرتے ہوئے آبادی اور وسائل کے درمیان تناسب اور توازن کے قیام کے لیے حکومت کو کارآمد اور قابل عمل تجاویز و سفارشات پیش کریگا۔