بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے خاران میں فورسز کی کارروائی کے دوران نہتے لوگوں پر تشدد و اغوا اور حکومت کی جانب سے صوبے میں ڈرون طیاروں کے استعمال کو بلوچ نسل کشی میں تیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ریاست سے جاسوس ڈرون استعمال کرنے کی درخواست اصل میں میزائل بردار ڈرونز کیلئے راستہ کھولنا ہے ،جس میں دوسرے جنگی جہازوں کی بمباری کی طرح عام لوگوں کو نشانہ بنا کر اپنے مقاصد پورا کرنا ہے گزشتہ دنوں ایک سابق سیکورٹی آفیسر کا بلوچستان میں ریاستی ڈرون ’براق‘ استعمال کرنے کی تجویز اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ حتیٰ کہ اپنے ڈرونز کی ناکامی کی صورت میں چین سے دڑونز خریدنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس سے واضح ہے کہ چین اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل اور بلوچ وسائل کو لوٹنے کی راہ ہموار کرنے کیلئے ریاست کے ساتھ بلوچ نسل کشی میں ہر قسم کی تعاون کرنے پر تیار ہے ریاست پہلے ہی زمینی و فضائی کارروائیوں میں ہزاروں بلوچوں کو نشانہ بنا کر شہید کر چکاہے بلوچستان کا کوئی بھی شہر یا گاؤں ایسا نہیں جو ریاست کی ظلم کا شکار نہ رہا ہو ترجمان نے کہا کہ گزشتہ رات سے خاران کے مختلف علاقوں میں کارروائیوں کے دوران درجنوں نہتے بلوچوں کو گرفتاری کے بعد غائب کیا گیا ہے اس دوران لوگوں پر تشدد کرکے کئی بچوں و عورتوں کو زخمی کیا گیا اورگھروں میں قیمتی سامان لوٹ لئے گئے طاہر حسنی کو بازار میں انکی دکان سے اغوا کیا گیا،شکاری گل خان اور اس کا بیٹا، بابو لیاقت کے گھر پر حملہ کرکے انہیں اسکے دو بیٹوں صداقت ، دوسرے کا نام معلوم نہیں ہو سکاکے گھروں پر چھاپہ ما کر درجنوں نہتے بلوچوں پر تشدد کرنے کے بعد اغوا و لاپتہ کر دیا گیاگھروں سے موٹر سائیکل اور دوسرے قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے تاحال خاران کے کئی علاقے ریاستی فورسز کے گھیرئے میں ہیں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ بلوچ نسل کشی کا نوٹس لے اور ریاست چین کی ملی بھگت سے تیار ہونے والے ڈرون جہازوں کو بلوچ نسل کشی میں استعمال ہونے سے روکنے کا اہتمام کرکے اپنا فرض ادا کرے۔