|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان کے پاک افغان سرحدی ضلع چاغی میں حساس ادارے نے ایک کارروائی میں عالمی شدت پسند تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر عمر لطیف کو ہلاک اور اس کی بیوہ کو گرفتار کرلیا جبکہ ہلاک ملزم کا بھائی افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ہلاک القاعدہ کمانڈر پنجاب میں پاک فوج ، پولیس اور اقلیتوں پر حملوں سمیت دہشتگردی اور اغواء برائے تاوان کی پندرہ سے زائد کارروائیوں میں ملوث تھاجبکہ گرفتار بیوہ القاعدہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کی خواتین ونگ کی سربراہ تھی۔پنجاب حکومت نے ہلاک ، گرفتار اور مفرور ملزمان کے نام انتہائی مطلوب افراد کی فہرست’’ریڈ بک‘‘ میں شامل اورسر کی پانچ سے بیس لاکھ روپے قیمت مقرر کر رکھی تھی ۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کامیاب کارروائی پر خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کو دہشتگردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ نہیں دیں گے ، دہشتگرد ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں آجائیں ورنہ مارے جائیں گے ۔کوئٹہ میں صوبائی محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس اہم کارروائی کی تفصیلات بتائی اور کہا کہ ضرب عضب کی شاندار کامیابی کے نتیجے میں شمالی وزیرستان میں القاعدہ برصغیر سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی آماجگاہیں تباہ کردی گئیں جس کے بعد القاعدہ کی قیادت نے اپنے نیٹ ورکس کو بلوچستان کے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ پاک افغان سرحد ی علاقوں میں نئی آماجگاہیں تیار کرکے تخریبی کارروائیوں کو پاکستان کے اندر جاری رکھا جاسکے۔ اسی سلسلے میں ایک کمین گاہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقے میں بنائی گئی اور وہاں القاعدہ نے اپنے لاہور سے تعلق رکھنے والے کمانڈر عمر لطیف عر ف لقمان عرف محمد کو کارروائیوں کی ذمہ داریاں دی تھی۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ عمر لطیف پنجاب کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے پنجاب اور بلوچستان میں شب و روز کی محنت سے عمر لطیف کے چاغی میں واقع کمین گاہ کا سراغ لگایااور ہفتہ کو کامیاب کارروائی کی گئی۔ جب خفیہ ادارے کے اہلکار اس کمین گاہ میں داخل ہوئے تو مطلوب دہشتگرد نے اپنی بیوی اور دو بچیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا لیکن اہلکاروں نے پیشہ ورانہ مہارت سے کارروائی کی اور کمانڈر عمر لطیف کو ہلاک کردیا جبکہ اس کی بیوی اور دو بچیوں کو اپنی حراست میں لے لیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سیکورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا۔ جبکہ ہلاک ہونے والا ملزم کا بھائی بلال لطیف عرف یاسر افغانستان کی طرف فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ نیوز کانفرنس میں کمین گاہ کی ویڈیو بھی دکھائی ۔ ویڈیو میں ہلاک ہونے والے ملزم کو بھی مردہ حالت میں دیکھا جاسکتا تھا ۔سرفراز بگٹی نے مزید بتایا کہ عمر لطیف عرف لقمان القاعدہ کی برصغیر شاخ کا پنجاب اور بلوچستان میں اہم کمانڈر تھا ۔القاعدہ قیادت نے اسے کوئٹہ اور افغانستان میں لاجسٹک سپورٹ اور سفری سہولیات کی تیاری کی ذمہ داری تھی تاکہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں موجود القاعدہ کے تربیتی مراکز کو مؤثر بنایا جاسکے اور ساتھ ساتھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کی نئی لہر شروع کی جائے۔ اس ٹاسک کو مد نظر رکھتے ہوئے عمر لطیف نے اپنا نیٹ ورک بلوچستان میں قائم کیا اور اپنی کارروائیوں کو پوشیدہ رکھنے کیلئے اپنے بیوی بچوں اور خاندان کے کئی دیگر افراد کے ہمراہ آٹھ سے دس ماہ قبل افغانستان کے علاقے نمروز سے بلوچستان منتقل ہوگیا ۔چاغی کے علاقے میں اپنا نیٹ ورک قائم کیااور یہاں سے القاعدہ نیٹ ورک کی کارروائیوں کی نگرانی کرتا تھا۔ عمر لطیف نے اپنے چھوٹے بھائی بلال لطیف کے ذمہ جنوبی پنجاب میں اغواء برائے تاوان، قتل و غارت گری، پاک فوج اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی ڈیوٹی لگائی۔ بلال لطیف نے اپنی دہشتگرد کارروائیاں اندرونی پنجاب اور ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں جاری رکھی ہوئی تھی۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ عمر لطیف اور اس کا بھائی بلال لطیف گجرات چناب برج میں پاک فوج کے کیمپ اور پولیس اہلکاروں پر پر حملے، گجرانوالہ میں ریلوے چوکی تھانہ کوتوالی ، پولیس ریسٹ ہاؤس، ڈی آئی جی آفس گجرانوالہ ، تھانہ سبزی منڈی ، گجرانوالہ کی پیپلز کالونی میں سی آئی اے کے دفتر پر حملوں میں ملوث تھا ۔ عمر لطیف پرپنجاب کے تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن،سول لائن،تھانہ کوٹوالی، تھانہ سبزی منڈی اور تھانہ پیپلز کالونی میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت چھ مقدمات درج تھے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ ہلاک و فرار دہشتگرد لاہور میں قادیانیوں کی عبادتگاہوں پر حملے ، جناح اسپتال لاہور میں زخمی دہشتگردوں کو چھڑانے کیلئے کئے گئے حملے اور مظفر گڑھ میں پولیس اہلکاروں پر حملے میں بھی ملوث تھے۔ دونوں بھائیوں نے پاکستان کی حساس تنصیبات پر حملہ کرنے کی منصوبہ سازی کی تاکہ ان پر حملے کئے جاسکیں جبکہ ملزمان پنجاب میں اہم شخصیات کی اغواء برائے تاوان میں بھی ملوث رہے۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ریڈ بک میں ہلاک ہونے والے کمانڈر کے سر کی قیمت بیس لاکھ جبکہ اس کے مفرور بھائی کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر کی تھی۔ گرفتار ہونے والی عمر لطیف کی بیوہ طیبہ عرف فریحہ باجی بھی القاعدہ خواتین ونگ کی مستقل رکن ہے۔ وہ تنظیم کی بلوچستان اور جنوبی پنجاب کی خواتین ونگ کی سربراہ تھی اور اہداف کی ریکی کے امور سرانجام دیتی تھی۔ پنجاب حکومت نے طیبہ عرف فریحہ باجی کی سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی تھی۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ گرفتار خاتون کے دو بھائی عبید الرحمان اور عمر فاروق اور بہنوئی سلمان بھی دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں جن کے نام بھی ریڈ بک میں شامل ہیں۔ عبیدالرحمان اور عمر فاروق پر دس دس لاکھ جبکہ سلمان کے سر کی قیمت بیس لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ گرفتار ملزمہ کی بہن ماریہ بھی گرفتار اور لاہور جیل میں قید ہیں۔ ماریہ کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی تھی اور اس کا ٹرائل جاری ہے۔ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ گرفتار ملزمہ طیبہ عرف فریحہ باجی کو پنجاب حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کامیاب کارروائی پر آئی ایس آئی مبارکباد کی مستحق ہے۔ دہشتگردوں اورتنظیموں کیلئے ہمارا واضح پیغام ہے کہ بلوچستان میں ان کے ٹھکانوں کو نہیں چھوڑا جائے گا ۔ ’’ہم بلوچستان کو دہشتگردوں کیلئے جنت نہیں بننے دیں گے ۔ جو بھی دہشتگرد آئے گا مارا جائے گا۔ دہشتگرد اپنے ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہوجائیں ورنہ ان کا انجام برا ہوگا۔