راولپنڈی: این ایل سی کیس میں پاک فوج کے دو سابق افسران کو سزا سنا دی گئی ، ایل این سی کو نقصان پہنچانے پر میجرجنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر اختر کو ملازمت سے برطرف کرکے تمام میڈلز ، مراعات واپس لے لیں ، پنشن بھی ختم کردی گئی ، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل مظفر پر قواعد کی خلاف ورزی پر اظہار ناپسندیدگی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد منیر خان بری ہوگئے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے این آئی سی ایل کیس کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد کیس وزارت دفاع کو بھجوایا گیا ہے ۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق پاک فوج اپنی روایات کے مطابق انصاف و احتساب پر عمل پیرا ہے این ایل سی کس کی 2009 میں آڈٹ کے دوران نشاندہی ہوئی تھی انکوائری کے دوران مالی بے ضابطگیاں اور شفافیت کا فقدان پایا گیا متعلقہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور این ایل سی کی قیادت نے اندھا دھند فیصلے کئے پاک فوج نے 2010ء میں کیس کی انکوائری شروع کی ستمبر 2011ء میں ثبوت سامنے لائے گئے شواہد کی جانچ پڑتال اور تصدیق کی ضرورت تھی کچھ ریٹائرڈ افسران نے کیس میں اہم دستاویزی ثبوت فراہم کئے ثبوتوں کاجائزہ لینے کے باعث کیس التواء کا شکار ہوا ۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے ہنگامی بنیادوں پر کیس نمٹانے کی ہدایت کی آرمی چیف ادارے میں انصاف اور شفایت دیکھنا چاہتے تھے انکوائری میں ایک سویلین اور ایک فوجی کو بدعنوانی میں ملوث پایا گیا سویلین افسر سعید الرحمان نے سرمایہ کاری قوانین کی خلاف ورزی کی پاک فوج کے ریٹائرڈ افسر میجر جنرل ریٹائرڈ خالد ظہیر اختر کومالی بے ضابطگیوں میں ملوث پایا گیا جس کے بعد انہیں ملازمت سے برخاست کیا گیا اور ان سے تمام میڈلز ، مراعات ، میڈیکل واپس لے لئے تمام سہولیات واپس لے لی گئی ہیں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد افضل مظفر نے قواعد کی خلاف ورزی کی لیکن کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا انہیں بھی سزا سنائی گئی ہے اور سخت ناپسندیدگی کی سزا دی گئی ہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد منیر خان پر بدعنوانی ثابت نہیں ہوسکی اور انہیں مقدمہ سے بری کردیا گیا ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک فوج اپنی روایات کے مطابق انصاف اور احتساب پر عمل پیرا ہے اور احتساب کے حوالے سے انصاف اور شفافیت کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھے گی ۔