|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ فاطمہ جناح ٹی بی سینٹوریم بروری روڈ میں سہولیات کی عدم فراہمی دیگر مسائل جو فوری حل طلب ہیں ان پر حکمران کی جانب عدم توجہی افسوس ہے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے مریضوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکمرانوں کے دعوے محض لفاظی حد تک محدود ہیں کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں جو مشکلات عوام کو درپیش ہیں ۔ ان کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں مریضوں کی طبی سہولیات فوری طور پر مہیا کی جائیں دریں اثناء پارٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل ، غیر قانونی اور بین الاقوامی مسلمہ اصولوں کے برخلاف بنائے جا چکے ہیں گزشتہ دنوں اخبارات میں افغان صدر اشرف غنی اور احمد شاہ مسعود کو شناختی کارڈز جاری کرنے کے حوالے سے میڈیا میں خبریں آئی اس خبر نے ہمارے موقف پر مہر بہ ثبت کر دیا ہے ۔ افغان صدر اشرف غنی اور احمد شاہ مسعود کو بھی شناختی کارڈز کا اجراء بلوچستان سے کیا گیا بلوچستان یتیم خانہ بن چکا ہے جس کا جی چاہے یہاں پر آ کر جعلی سازی کے ذریعے شناختی کارڈز حاصل کر لے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تو بلوچستان میں حکومتی اتحادیوں کی سر توڑ کوشش ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں مزید مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرائے جائیں بلوچستان حکومت ان تمام غیر قانونی اقدامات سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی بلوچستان حکومت کی مشینری کو غیر قانونی طور پر استعمال میں لایا جا رہا ہے ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کے حوالے سے جو انکشافات سامنے آئے ہیں اس کے بعد ہونا تو یہ چاہئے تھا ۔ کہ وزارت داخلہ ،چیئرمین نادرا و دیگر ارباب و اختیار افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز منسوخ کر کے حقائق عوام کے سامنے لاتے لیکن آج بھی یہ کوشش جاری ہے کہ نادرا کے اعلیٰ حکام پر سیاسی و سرکاری دباؤ ڈال کر بلاک شدہ شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنایا جائے پارٹی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ مہاجر جس کے تعلق بلوچ سے ہی کیوں نہ ہو اس کسی طور پر بھی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل کا اجراء کا حق نہیں دیا جا سکتا بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم واضح طور پر حکمرانوں بالخصوص چیئرمین نادرا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں کو جاری کئے گئے شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے اور 1979ء کے بعد مہاجرین کے جو شناختی کارڈز بنائے گئے ہیں اور بلوچستان کے مقامی قبائل کے خاندانوں میں شامل انہیں شامل کیا گیا ہے۔ فوری طور پر ری ریفریفکیشن کرتے ہوئے مہاجرین کے شناختی کارڈز منسوخ کئے جائیں بنائی گئی کمیٹی کو فعال اور متحرک کرتے ہوئے مزید اختیارات دیئے جائیں تاکہ پورے بلوچستان میں کوئٹہ سمیت جہاں بھی غیر ملکی ہوں فوری طور پر ان کے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، لوکل منسوخ کئے جائیں اور یہ عمل بھی قابل مذمت ہے کہ بلوچستان میں بعض پارٹیاں افغان مہاجرین کو مکمل سپورٹ کر رہے ہیں اور نادرا حکام پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ افغان مہاجرین کو لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈز کے اجراء کو یقینی بنائیں افغان مہاجرین بلوچ ، پشتون سمیت تمام اقوام کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں ۔ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی مہاجرین کی وجہ سے ہی ہے مرکزی و تین صوبائی حکومتوں نے جو واضح پالیسی اپنائی ہے وہ اپنائی جائے بلوچستان حکومت مہاجرین کی پشت پناہی کرنے کے بجائے واپسی کیلئے اقدامات کرے افغان مہاجرین کی پشت پناہی مجرمانہ فعل ہے بی این پی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے عوام کو شیروشکر کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے لیکن افغان مہاجرین کی آبادکاری کسی صورت قبول نہیں بلوچستان حکومت افغان بھائیوں کی باعزت واپسی کیلئے تمام سہولیات مہیا کرے اس کے برعکس پارٹی کسی صورت مردم شماری کو قبول نہیں کرے گی ۔ کیونکہ یہ کسی صورت شفاف نہیں ہونگے 2011ء میں سیکرٹری شماریات نے افغان مہاجرین کے گھروں کو کئی کئی بار شمار کرائے جانے کا انکشاف کیا تھا جس سے آبادی میں 300فیصد تک اضافے دکھایا گیا جو غلط تھے غیر ملکیوں کو تو قبول کیا جا رہا ہے لیکن بلوچستان کے عوام کے لئے مزید مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں جو باعث افسوس ہے جوائنٹ ویریفکیشن کمیٹی کے طریقہ کار کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں مزید اختیارات دیئے جائیں تو تحقیقاتی اداروں پر مشتمل ہے پارٹی واضح کرنا چاہتی ہے کہ اگر ایم پی ایز یا کونسلرز کی ویریفکیشن کمیٹی بنائی گئی تو پارٹی اس کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کاراستہ اپنائے گی ۔