کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ قلات ہنکین کے ترجمان نے اپنے ایک اخباری بیان مین کہاہے کہ قلات سے اغواء ہونے والے بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی اور ہندو تاجروں کے اغواء کے خلاف 10اگست کو قلات میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی قلات تاجر برادری اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ ہڑتال میں تعاون کرکے بلوچ فرزندوں کے اغواء اور ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں کی بازیابی کے حوالہ سے احتجاج ریکارڈ کریں ۔
ترجمان نے کہاکہ قلات سے اغواء کئے گئے بلوچ فرزندوں ثناء اللہ شاہوانی باقرقمبرانی عالمگیر قمبرانی اور آغا وہاب کے بیٹے سمیت کئی بلوچ فرزندجنہیں ریاستی فورسز نے مختلف اوقات میں اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے جن کی بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے جبکہ اغواء ہونے والے حفیظ قمبرانی کو شہید کرکے ان کی لاش پھینکی گئی تھی جبکہ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرچکاہے کہ ایک ہندو تاجر کو قلات سے اغواء کیا گیا بعدازاں ان کے بھائی راجیش کمار کو بھی اغواء کیا گیاترجمان نے کہاکہ ہندو برادری صدیوں سے بلوچستان میں رہ رہے ہیں جس طرح بلوچ اس سرزمین کا مالک ہے ۔
اسی طرح ہندو برادری اس سرزمین کو اپنی دھرتی ماں سمجھتے ہیں انہوں نے ہمیشہ بلوچستان کی حفاظت و سلامتی کے لئے قربانی دی بلوچ ریاست نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں اس سے قبل صدیوں کے تاریخ میں ان کے ساتھ ایسا واقعہ پیش نہیں آیا لیکن اب مقامی ریاستی اشرافیہ انہیں تاوان کی غرض سے اغواء کرنے انہیں تسلسل کے ساتھ نشانہ بنا یا جارہاہے ترجمان نے کہاکہ ریاست تمام تر انسانی اقدار کو پائمال کر کے معصوم بلوچوں کو لاپتہ کررہاہے بلوچ قوم کے لئے ان کی اپنی وطن میں زمین تنگ کردی گئی ہے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے بلوچ قوم کو ان کے منزل آجوئی سے دور نہیں کیا جاسکتا یہ ایک مرحلہ ہے گزر جائیگالیکن ریاست عالمی قوانیں کی خلاف ورزی کرکے جو جی میں آئے بلوچوں پر ظلم ڈھارہاہے اخلاقی اصول اور انسانیت کے کسی بھی رشتہ کا پاس نہیں رکھا جارہاہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ فرزندوں اور ہندو تاجروں کے اغواء کے خلاف تاجر برادری سے 10اگست کو دکانیں بند رکھنے ایک بار پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہڑتال میں بی این ایم کا ساتھ دیں۔