|

وقتِ اشاعت :   August 8 – 2015

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بارکھان میں کالج پرنسپل کو زدوکوب نہیں کیاگیا بلکہ گاڑی کے کاغذات نہ رکھنے اور اہلکاروں کے ساتھ جھگڑے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا تاہم قبائلی عمائدین کی مداخلت کے بعد نہ صرف مسئلے کو حل کیا گیا ہے بلکہ ایف آئی آر بھی واپس لے لی گئی ہے ۔ یہ بات انہوں نے رکن اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران کی جانب سے اٹھائے گئے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی اس سے پہلے سردار عبدالرحمن کھیتران نے بتایا کہ ڈگری کالج بارکھان کے پرنسپل محمد نسیم انتہائی شریف النفس انسان ہیں اس وقت ڈگری کالج اور گرلز کالج کو ایک ساتھ چلارہے ہیں سننے میں یہ آیا ہے کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ تمام غیرقانونی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو تحویل میں لیا جائے جس پر پولیس حکام نے کارروائی شروع کی اس وقت بارکھان میں کرفیو کی صورتحال ہے تمام گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں یا تو گھروں میں یا تھانوں میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارکھان چونکہ قبائلی علاقہ ہے چوری کی گئی گاڑیوں کی تحویل میں لینے کی ہم بھر پور حمایت کرتے ہیں تاہم بارڈر سے جو گاڑیاں آئی ہیں انہیں تحویل میں نہیں لینا چاہئے پرنسپل محمد نسیم کو چیک پوسٹ پرروکا گیا انکی گاڑی رجسٹرڈ ہے تاہم انکے کاغذات اسوقت موجود نہیں تھے جس پر انتظامی حکام نے نہ صرف انکے ساتھ بدتمیزی کی بلکہ انہیں ذدوکوب بھی کیا واقعہ کے خلاف نائب ڈسٹرکٹ چیئرمین نے بات کی توان پر بھی کیس بنایا گیا طلباء نے واقعہ کے خلاف جلوس نکالا پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کرکے متعدد طلباء کو زخمی کیا اورانہیں حراست میں لیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب انتظامیہ غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث جیسے الزامات کے تحت پرنسپل کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جو قابل مذمت ہے جس پر وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں اس بات کی سختی سے تردید کرتا ہوں کہ میں نے بارکھان انتظامیہ کو کسی قسم کی ہدایت جاری نہیں کی بارڈر سے لائی گئی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں میرے حلقے میں بھی چل رہی ہیں جہاں تک پروفیسر اور طلباء پر تشدد کی بات ہے اس حوالے سے ہم نے ایس ایس پی بارکھان سید امین بخاری سے رپورٹ طلب کی جنہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین روز سے ہم نے بارکھان میں غیرقانونی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے خلاف مہم شروع کی ہے پرنسپل صاحب سے جب گاڑی کے کاغذات طلب کئے گئے تو انہوں نے کاغذات دینے کی بجائے انتظامیہ کے حکام کے ساتھ بدتمیزی کی اور گالیاں دیں جس پر ایف آئی آر درج کرائی گئی صبح طلبااور ڈسٹرکٹ نائب چیئرمین نے جلوس نکال کر بازار بندکرایا اور ڈی ایس پی کو زدوکوب کیا ۔انہو ں نے کہا کہ علاقے کے معتبرین کی مداخلت کے بعد مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور انتظامیہ نے ایف آئی آر بھی واپس لے لی ہے۔