|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سینٹ اجلاس اور اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ نوجوان اور فرزند جو عقوبت خانوں ‘ ٹارچر سیلوں میں اذیت کی زندگی گزار ررہے ہیں اور ذہنی و جسمانی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکمرانوں کو چاہئے کہ فوری طور پر لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کیلئے اقدامات کئے جائیں و قت و حالات کی ضرورت بھی یہی ہے لاپتہ افراد کے لواحقین جو اپنے فرزندوں کی راہ تھک رہے ہیں اور ذہنی کوفت سے دوچار ہیں اس وقت ایسے مثبت اقدامات کی ضرورت ہے جن سے بلوچوں کے احساس محرومی میں کسی حد تک کمی ممکن ہو سکے انہوں نے کہا کہ پارٹی بلوچستان کے اہم نوعیت کے مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ کوشاں رہی ہے انہوں نے کہا کہ گوادر میگا پروجیکٹ جس کی اہمیت سے انکار ناممکن ہے لیکن اولیت اس وقت بلوچوں کو دینے چاہئے جو گوادر شہر اور ساحل بلوچستان میں ہونے کے باوجود بھی کسمپرسی ‘ پسماندگی ‘ بدحالی کا سامنا کر رہے ہیں ایسے ادارے بنائے جائیں جس سے گوادر کے عوام کو ٹیکنیکل کاموں کی تربیت دی جائے اور انہیں اولیت دی جائے جدید تعلیمی اداروں کے قیام کو بھی یقینی بنایا جائے اور بنیادی انفراسٹرکچر جو نہ ہونے کے برابر ہے حقیقی ترقی و خوشحالی اس وقت ممکن ہو سکے گی جب ساحل بلوچستان کے عوام کو اولین ترجیح دی جائے گی انہوں نے کہا کہ مکران سمیت بلوچستان جو بجلی کی پیداوار کی کمی ہے اس کو پورا کرنے کیلئے مکران میں پاور پروجیکٹس کا قیام بھی عمل میں لایا جائے تاکہ جہاں بجلی کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہے انہیں بجلی کی سہولت میسر آ سکے پاور پروجیکٹس اس سے پہلے بھی بنائے گئے مگر ان سے بلوچستان کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا مرکزی محکموں بالخصوص پی پی ایل ‘ سوئی سدرن ‘ سوئی نادرن جو بلوچستان کے وسائل سے چل رہے ہیں 1952سے ملک کے کونے کونے تک گیس کی سہولیت مہیا کی گئی ہے کہ لیکن بلوچستان کے اکثریتی علاقوں میں آج بھی عوام اس سے مستفید نہیں ہو رہے ہیں نہ ہی بیورو کریسی بلوچستان کے عوام کو ان دفاتر میں ترجیحی بنیادوں پر روزگار دے رہی ہے بیورو کریسی کی اجراء داری اور من پسند قریبی رشتہ داروں کی تعیناتی کر رہے ہیں جو ناروا سوچ کی عکاس ہے وسائل تو لوٹے جاتے ہیں لیکن بلوچ عوام کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنی پڑے گی اولیت ان علاقوں کے بلوچوں کو ملنی چاہئے جو کہ وسائل تو استعمال میں لائے جاتے ہیں لیکن انہیں سہولیات کی فراہمی اور روزگار کیلئے بیورو کریسی کا مزاج بناتا دکھائی نہیں دے رہا ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی کی کوشش رہے گی کہ ہر فورم پر عوام کے امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے جدوجہد کرتی رہے-