تہران : پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ایران میں ایرانی حکام کے ساتھ گیس پائپ لائن سے متعلق تمام تنازعات اور مسائل کو حل کرنے تہران پہنچ گیا ہے پاکستانی وفد کی قیادت وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کر رہے ہیں اس بات کا اعلان اخباری نمائندوں کیساتھ ایران کے نائب وزیر برائے بین الاقوامی تجارت اور تیل امیر حسین نے کیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد نے بات چیت کی ابتدا کر دی ہے اور پاکستانی حکام نے اس بات پر اپنی رضا مندی کااظہار کیا ہے کہ وہ گیس پائپ لائن کی تعمیر جلد سے جلد شروع کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ بات چیت ابھی تک بنیادی نکات پر ہو رہی ہے اور بات چیت کی ابتداء ہوئی، گیس پائپ لائن کو’’ امن کی پائپ لائن‘‘ کا نام دیا گیاتھا گیس گلف سے ایرانی بلوچستان کے چاہ بہار کی بندرگاہ تک ایرانی حکومت نے تعمیر کی ہے اور یہ 900کلو میٹر طویل ہے جو ایران کی سرزمین سے گزرتی ہے جبکہ بقیہ 700کلو میٹر کی تعمیر کاکام پاکستان نے کرنا ہے پاکستان نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایرانی سرحد یا چاہ بہار سے گوادر تک 80کلو میٹر گیس پائپ لائن پاکستان تعمیر کرے گااور اس کو پاکستان کی گیس کمپنیاں فنانس کریں گی جبکہ گوادر سے نواب شاہ تک پائپ لائن چین تعمیر کرے گا چین کے صدر کے پاکستان کے دورے کے دوران ایک معاہدے پردستخط ہوئے تھے جس کے ذریعے چین گوادر ،نواب شاہ گیس پائپ کی تعمیر میں حصہ لے گااور اس کیلئے وسائل بھی فراہم کریگا واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی گیس پائپ کا معاہدہ منسوخ کر دیاتھا اور اس سے لاتعلقی کا اظہار کیاتھا کہ معاہدہ پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں حکومت پاکستان کو زبردست جرمانہ ادا کرے گا موجودہ پاکستانی وفد اس جرمانے کی معافی کی بات کرے گا اور ایران سے مدد حاصل کرے گا۔