|

وقتِ اشاعت :   August 10 – 2015

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ حکومت، پارلیمنٹ اور فوج ایم کیو ایم کے خلاف نہیں جب کہ کراچی میں بھی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں اور نہ ہی حکومت، پارلیمنٹ، پاک فوج ایم کیو ایم کے خلاف ہے، ایم کیو ایم کے ہر مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کو تیار ہیں لیکن جو راستہ الطاف حسین نے اختیار کیا اس ماحول میں بات نہیں ہوسکتی اور اب ایم کیو ایم کے معاملات درست ہونے میں بہت وقت لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی مجبوریوں کا احساس ہے دراصل اس میں ان کا بھی کوئی قصور نہیں کیوں کہ لندن سے بات کرنے والوں پر ایم کیو ایم کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ 20 سال کے مقابلے میں کراچی میں سب سے زیادہ امن آیا ہے، شہر کے مسئلے پر مجھ سے جو بھی بات کرنا یا ایوان بریفنگ لینا چاہتا ہے اس کے لیے تیار ہوں لیکن پھر بات صرف یک طرفہ نہیں ہوگی بلکہ اس میں سیکیورٹی فورسز کے مسائل اور بیرون ملک سے جو افواہیں پھیلائی جاتی ہیں اس پر بھی بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کی تضحیک کی گئی لیکن اس کے باوجود میں نے ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے تحفظات سنے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رضا ربانی نے مجھے فون کرکے پارلیمنٹیرینز کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کا کہا جس پر میں ڈی جی رینجرز کو پارلیمنٹیرینز کے خلاف واضح ثبوت نہ ہونے تک کارروائی سے روک دیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ صرف میڈیا پر اٹھانے سے کچھ نہیں ہوگا اس کے ثبوت بھی فراہم کرنا ہوں گے اور ایم کیو ایم والے جو اعدادو شمار بتاتے ہیں وہ سراسر غلط ہیں جب کہ رینجرز نے نائن زیرو پر جو چھاپہ مارا اس حوالے سے بھی ایوان کو بریفنگ دینے کو تیار ہوں لیکن جو کچھ وہاں سے ملا اس کی بھی جواب طلبی ہونی چاہیے۔