|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2015

کوئٹہ: انسپکٹر جنرل فرنٹےئر کور بلوچستان میجر جنرل شیرافگن نے کہا ہے کہ بلوچستان کوپرامن صوبہ بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے پرامن بلوچستان پیکج کے تحت قومی دھارے میں شامل ہونے اورہتھیارڈالنے والوں کیلئے 5ارب روپے مختص کئے ہیں فرنٹیئرکورکے عملے نے بلوچستان میں مذہبی اورعلیحدگی پسندی کے نام پردہشت گردی کرنیوالوں کی کمرتوڑدی ہے جس کی وجہ سے اب ان میں سیکورٹی فورسز اورعوام کوحملہ کرنے کی وہ سکت نہیں رہی صوبے میں قیام امن کویقینی بنانے کیلئے فرنٹیئرکورکے 640اہلکاروں نے اپنے خون کانذرانہ دیکرامن کی بحالی کویقینی بنایاہے اور1800سے زائداہلکارزخمی ہوئے ہیں فرنٹیئرکورکے عملے نے مختلف کارروائیوں میں 71لاکھ لیٹرایرانی ڈیزل اورکروڑوں روپے مالیت کی 65ٹرکوں پرلوڈ کھاد قبضے میں لی ہیں بلوچستان سے گزشتہ ادوارمیں 9سوسے زائد مقامی لوگوں کوایف سی میں بھرتی کیاگیاہے اورمزیدآنے والے لوگوں کوصوبہ بھرمیں بھرتی کرینگے فرنٹیئرکورکی جانب سے بلوچستان بھرمیں40سے زائد تعلیمی اداروں میں ساڑھے 14ہزار بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں اسی طرح لوگوں کوطبی سہولیات کی فراہمی کویقینی بنانے کے ساتھ ساتھ فرنٹیئرکورکی جانب سے سیکورٹی کی فراہمی کے بعد 32منصوبے حکومت اورپرائیویٹ پارٹنرشپ سے تکمیل کے مراحل میں ہے بچوں کوپولیوسے بچاؤکے قطرے پلانے کیلئے بھی فرنٹیئرکوراپناکرداراداکررہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف سی ہیڈ کوارٹر میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیااس موقع پربریگیڈئرطاہرمحمود،اورکرنل عزیز سمیت دیگرآفیسران بھی موجود تھے آئی جی ایف سی نے کہاکہ دہشت گردی میں ملوث افراد کیخلاف صوبے کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اب تک فرقہ واریت اور علیحدگی کے نام پر دہشت گردی کرنیوالے متعدد ملزما ن کو مار دیا گیا ہے جبکہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران موقع سے جو افراد شک کی بنا پر گرفتار کئے جاتے ہیں تفتیش کے بعد اگر وہ بے گناہ ثابت ہوتے ہیں تو انہیں ان کے والدین اورقبائلی معتبرین کے سامنے چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ جرائم میں ملوث ملزمان کو پولیس اور لیویز کے حوالے کیا جاتا ہے مذہبی انتہائی پسندی کرنے والوں کے متعدد لیڈر مارے جاچکے ہیں جو رہ گئے ہیں انکے خلاف ٹارگٹڈآپریشن جاری ہیں یہی وجہ ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھرمیں گزشتہ کئی ماہ سے کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا مارچ اور اپریل میں لورالائی میں 1سو سے زائد آپریشن کئے گئے اس دوران متعدد لیڈر یا تو مارے گئے یا وہ علاقے سے بھاگ کرواپس چلے گئے ہیں ماضی میں قلات دہشت گردوں کا گڑھ ہوا کرتا تھا لیکن اب وہاں سب سے زیادہ امن ہے آواران،تربت اور دیگر علاقوں میں یوم پاکستان کبھی بھی نہیں منایا گیا لیکن اس سال تمام سکولوں میں جشن آزادی کی تقریبات منعقد ہورہی ہے آواران سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ تھا وہاں بھی کافی حد تک امن قائم ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو غیر ممالک کی مدد حاصل ہے لیکن وہ قوم کا مقابلہ نہیں کرسکتے کیونکہ اس وقت سول اور ملٹری قیادت ایک پیج پر ہیں انہیں عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے اورجب قوم ایک جگہ پرمتحدہواورفورسز بھی ان کے شانہ بشانہ ہوتواس میں دہشت گردوں کومنہ کی کھانی پڑھتی ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ،پنجگور،قلات اور ڈیرہ بگٹی میں 14اگست کی تقریبات بڑے زور شور سے جاری ہیں خضدار میں 23 مارچ کو سب سے بڑی تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں15ہزار لوگوں نے شرکت کی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 50ہزار ایف سی اہلکار امن وامان کے ساتھ تعلیم صحت کی بحالی کے کاموں پر بھی توجہ دے رہے ہیں اسوقت صوبے میں 40 سکول 7ہاسٹل میں طلباء کو تعلیم دی جارہی ہے انہوں نے بتایاکہ اب سکولوں کی تعدادکو50اورہاسٹل کی تعدادکوبھی بڑھایاجارہاہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کوزیورتعلیم سے آراستہ کرسکیں انہوں نے بتایاکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حکومتی اورپرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 32منصوبوں کومکمل کرنے کیلئے فرنٹیئرکورکی جانب سے مکمل سیکورٹی فراہم کی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ تکمیل کے مراحل میں ہے اس وقت بھی فرنٹیئرکورکے جوان ریلوے ٹریک،بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں،نیشنل ہائی ویزپرسیکورٹی کیلئے مامورہے تاکہ لوگوں کوباحفاظت طریقے سے منزل مقصو دتک پہنچاجاسکے اس کے علاوہ ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ وسیع عریض 1268کلومیٹرطویل بارڈرکومحفوظ بنانے کیلئے 8فٹ گہری اور10فٹ چوڑی 500کلومیٹرلمبی خندق کھودی گئی ہے تاکہ غیرقانونی طورپرآمدرفت کوروکاجاسکے اورباقی بچنے والے راستوں پرفرنٹیئرکورکاعملہ تعینات ہے تاکہ سمگلنگ کی روک تھام کوبھی یقینی بنایاجاسکے فرنٹیئرکورکے عملے نے دولاکھ ٹن دھماکہ خیزمواد قبضے میں لیاہے 14ہزارچارسو94غیرقانونی طورپرداخل ہونیوالے افرادکوگرفتارکیاہے گلستان دکی اورگردی جنگل میں ہزاروں ایکڑاراضی پرکاشت پوست کی فصل کوتلف کیاہے اس کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ سے زائدمریضوں کامفت علاج کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ادویات فراہم کی ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا علیحدی پسند دہشت گردوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ طالبان کے نام پر دہشت گردی کرنیوالوں کو ایف سی نے علاقے سے مار بھگایا ہے فورسز اور عوام کے ایک پیج پر ہونے کے باعث دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہوئی اس لئے وہ ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں جولوگ ہتھیار ڈالیں گے ان کو 5 سے 15 لاکھ روپے ان کی بحالی کیلئے دئے جائیں گے اس کے علاوہ اگرانہوں نے کسی خاندان کے فردکوشہیدکیاہوگاتواس کی دیت دینی ہوگی اس کے علاوہ جمع کرائے جانے والے ہتھیارکی بھی قیمت دینگے مذکورہ رقم مختلف اقساط میں دی جائیگی اس کیلئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرپولیس اوردیگرانتظامیہ کوشامل کیاجائیگاتاکہ ہتھیارڈالنے والے لوگ معاشرے میں اچھے طریقے سے زندگی بسرکرسکے اگرکوئی غلط کام میں ملوث پایاگیاتواس کیخلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جائیگی کیونکہ اب دہشت گردوں کے پاس ہتھیارڈالنے یاپھرآپریشن میں مرنے کے علاوہ کوئی دوسراراستہ نہیں اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومت نے قومی دھارے میں شامل ہونیوالوں کے لئے 5 ارب روپے مختص کئے ہیں ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہرنائی میں ایف سی کا عوام کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہم صرف وہاں عوام اور تاجروں کی حفاظت پر مامو ر ہیں بلوچستان میں ’’را ‘‘این ڈی ایس سمیت دیگر غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں تاہم وہ ہمارے لوگوں کو ڈھال بنا کر اپنے گھناؤنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے انہیں پیسے کالالچ دیکرکام کروارہے ہیں انہوں نے کہا کہ سرکاری فورس کے علاوہ بلوچستان میں کسی قسم کا لشکر نہیں اور اگر کوئی لشکر پایا گیا تو انکے خلا ف ایف سی کارروائی کریگی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق انہوں نے کہا کہ 71 لاکھ لیٹر ایرانی تیل برآمد کیا گیا اسی طرح دہشت گردوں کے قبضے سے 2 لاکھ کلو بارود اور 21 سو 50 مختلف قسم کا اسلحہ برآمد کیا جاچکا ہے ساڑھے 14ہزار تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا ہے دکی گلستان اور گرد جنگل میں ہزاروں ایکٹر زمین پر کاشت کی گئی پوست کی کاشت کر تلف کیا گیا ہے اس کے علاوہ بڑی تعدادمیں کابلی گاڑیاں تحویل میں لی گئی ہیں اس کے علاوہ ساراسامان ایف سی نے کسٹم حکام کے حوالے کیاہے جس کی وجہ سے کسٹم کاریونیوبہت بڑھ گیاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کوایف سی میں بھرتی کرنے کیلئے کھلی چھوٹ ہے صوبہ بھرسے آنیوالے نوجوانوں کوبھرتی کرینگے تاکہ پرامن بلوچستان کاخواب شرمندہ تعبیرہوانہوں نے کہاکہ بلوچستان کے علاقوں لورالائی،ڈیرہ بگٹی ،سوئی ،سبی ،گوادرپنجگور،خضدارکولوگ سرنڈرکررہے ہیں پرامن بلوچستان کے منصوبے کی بحالی کے بعد بہت سے لوگوں نے رابطے کئے ہیں اور14اگست اوراس کے بعد لوگ ہتھیارڈال رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈاکٹراللہ نذرکے زخمی یاہلاک ہونے کی اطلاعات ہے تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوسکی انہوں نے کہاکہ فرنٹیئرکورکاعملہ بلوچستان کے طول وعرض میں امن کی بحالی کے لئے سرگرداں ہے انہوں نے کہاکہ ہرنائی میں مائننگ کے شعبے کی شروعات ہونے کے بعد 45ہزارلوگ وہاں پرکام کررہے ہیں جبکہ دکی میں 2011سے شروع ہونیوالے منصوبے سے اب تک وہاں پر75ہزارلوگ مائننگ کے شعبے سے وابستہ ہے لوگوں کی معاشی حالت بہترہورہی ہے حاصل ہونے والی آمدن علاقے کی فلاح وبہبود پرخرچ کررہے ہیں وہاں پربچیوں کوتعلیم کے حصول کیلئے کالج کی تعمیر شروع کی جارہی ہے اورمیڈیکل سینٹربنادیاگیاہے اس کے ساتھ ساتھ لیبارٹری کی بھی سہولت میسرہے اب دکی میں لیڈی ڈاکٹراورمیل ڈاکٹرکی سہولت دستیاب ہے اورلورالائی میں 100طلباء کیلئے ہاسٹل کی تعمیرکی گئی ہے جنہیں سکالرشپ دے رہے ہیں اورایک جدیدپارک بھی تعمیرکیاگیاہے انہوں نے بتایاکہ اب پنجگورخاران سمیت دیگرعلاقوں میں کچھ علاقے رہ گئے ہیں جہاں پردہشت گردآکرکارروائی کرتے ہیں ان کابھی قلع قمع کردیاجائیگاانہوں نے کہاکہ آج ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان کی کسی علاقے میں کوئی پرائیویٹ لشکرنہیں ہے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس کے حوالے سے وفاقی حکومت کام کررہی ہے اس حوالے سے وہ جوپالیسی دینگے اس پرعملدرآمدہوگا ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بارڈراورآپریشن کے دوران خواتین کی چیکنگ کیلئے مشکلات کاسامناتھا اس لئے ہم نے اب خواتین کوچیک کرنے کیلئے خواتین کوبھرتی کیاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے جہاں پربسنے والوں کی اپنی اپنی حیثیت ہے فرنٹیئرکورکاعملہ پولیس لیویز اورجیلوں میں ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں کوتربیت فراہم کررہاہے اس موقع پرکرنل عزیز جی ایس اونے صحافیوں کوفرنٹیئرکورکی جانب سے بلوچستان بھرمیں کئے جانے والے اقدامات اورآپریشن کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی ۔