|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2015

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مر کزی سنیئر نا ئب صدر میر طا ہر بزنجو نے کہا ہے کہ میر غوث بخش بزنجو( مرحوم)بلو چستان میں بلو چ پشتون اتحا د کے علمبر دار تھے ،صو بے کی مو جو دہ درد نا ک صورتحال کے خا تمے کے لئے ضروری ہے کہ یہاں کی لیڈر شپ اپنا کر دار ادا اور ہما ری رہنما ئی کرے ،ملک کی سیاسی اور عسکری قیا دت سابقہ وقتوں کے تجربا ت سے فا ئدہ اٹھا تے ہو ئے بلو چستان کی صورتحال با رے سنجیدگی کا مظا ہرہ کرے اور ایسا حل دیں جو تما م فریقین کے لئے قا بل قبول ہوں ،یہ سچ ہے کہ بلو چستان کے مسا ئل اور حالات پر گزشتہ 6دہا ئیوں سے کو ئی تو جہ ہی نہیں دی گئی ،وقت کے ساتھ سیاست ضرور بدلی مگر میر غوث بزنجو (مر حوم)کے جمہو ریت ،جمہو ری سیاست اور سچے تصورات و اصولوں سے وابستگی نہیں بدلی ۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے میر غوث بزنجو کی 26ویں برسی کے مو قع پر کو ئٹہ کے مقا می ہا ٹل میں منعقدہ تقریب سے خطا ب کرتے ہو ئے کیا اس سے قبل معروف دانشوروں ،لکھا ریوں اور ادبا ء نے قیوم بیدار،آغا گل،بشیر بیدار،منیر احمد با دینی،امجد اسلام امجد،راحت ملک ایو ب بلو چ نے میر غوث بزنجو کی سیاسی زندگی جدو جہد اور دیگر با رے مقالے پڑھے اور انہیں زبر دست خراج عقیدت پیش کیا جبکہ کہدہ اکرم بلو چ نے خطا ب کیا ۔تقریب سے خطا ب کر تے ہو ئے میر طا ہر بزنجو نے کہا کہ میر غوث بخش بزنجو ملک اور صو بے کی عوام کے حقوق کی ہی نہیں بلکہ انسا نیت اور عا لمی امن کے علمبردار تھے ،ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ خیا لا ت اور سیاست ضرور بدلے ہیں مگر میر صاحب مر حوم کے جمہو ریت ،جمہو ری سیاست،اصولوں اور سچے تصورات میں کو ئی تبدیلی نہیں آئی وہ خوشحال اور مضبوط پا کستان کے لئے حقیقی فیڈرل ازم کے بھی حا می تھیان کی زندگی پر نظر دوڑا ئی جا ئے تو یہ کا میا بیوں ،نا کا میوں،مزا حمتوں،جیلوں،صعوبتوں جیسے حا لا ت سے لبریز ہے،جنرل ایوب خان کے دور میں میر غوث بخش بزنجو کو بد نا م زما نہ قلی کیمپ میں بدترین تشدد کا نشا نہ بنا یا گیا جس پر بعد ازاں ایوب خان نیایک تقریب میں ان سے افسوس کا اظہار بھی کیا تھا تا ہم میر صاحب مرحوم نے انہیں کہا کہ اس میں افسوس کی کیا با ت آپ نے اپنی سنت جبکہ میں نے اپنی سنت پو ری کی ہے ،انہوں نے کہا کہ ہما رے قا ئد نے پو ری زندگی اسلام آبا د کو اس با ت پر قا ئل کر نے کی کو ششیں کیں کہوہ بلو چستان کے سیاسی مسئلے کو سمجھے مگر اس کی کسی نے نہ سنی اسی لئے ان حا لا ت سے ہم دوچار ہو ئے ،طا ہر بزنجو کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ گزشتہ 6دہا ئیوں سے بلو چستان کے مسئلے کو سنجید گی سے لیا ہی نہیں گیا اب ہمیں توقع ہے کہ مو جو دہ سیاسی اور عسکری قیا دت ما ضی کے تجربا ت کو مد نظر رکھتے ہو ئے اس با بت سنجید گی کا مظا ہرہ کر ے گیاور ایک ایسا حل دے گی جو زخم خوردہ صو بے کے تما م فریقین کے لئے قا بل قبو ل ہو گا ،انہوں نے کہا کہ میری اس وقت سر گرم عمل سیاسی قا ئدین سے اپیل ہے کہ وہ صو بے کی اذیت نا ک صورتحال سے چھٹکا رہ کے لئے اپنا کر دار ادا کرے اور ہما ری بھی رہنما ئی کر ے ،ان کا کہنا تھا کہ با با ئے بلو چستان میر غو ث بخش بزنجو صو بے کی عوام کو سیاسی طور پر طا قتور بنا نا چا ہتے تھے وہ بلو چ پشتون اتحا د کے بھی زبردست علمبر دار تھے بلو چستان یہاں رہنے والے تما م قوموں کا مشترکہ گھر اور قبرستان ہے اس لئے سب کی اخلا قی ،قومی ،سیاسی اور مذہبی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کی بھر پور انداز میں دفا ع کرے ۔اس سے قبل کہدہ اکرم نے بھی تقریب سے خطا ب کیا اور کہا کہ میر صاحب مر حوم جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوا کر تیں ہیں وہ لو گوں کے سیاست دان تھے تما م تر مشکلا ت کے با وجود وہ ہر کا رکن اور شخص کے پا س جا یا کر تے تھے ،وہ حق خو د ارادیت اور سا حل و سائل پر اختیا ر کی خا طر 25سال تک پا بند سلاسل رہے ،ان کا کہنا تھا کہ ملک کی نصف رقبے پر پھیلے ہو ئے معدنیا ت اور وسا ئل سے بھر پور صو بے پر توجہ نہ دینا قا بل افسوس و مذمت ہیاگر اس صو بے پر تو جہ دی جا ئے تو نہ صرف یہاں کی عوام کا مقدر بدلے گا بلکہ ملک کو بھی سوع پیما نے پر ما لی و دیگر فوائد ملیں گے اگر پہلے گوادر اور دیگر کی حفاظت مقا می لو گوں نے کی ہے تو اب بھی ان کو اس میں حصہ ملنا چا ہئے،اس سے قبل مختلف ادیبوں،شا عروں ،افسا نہ نگا روں و دیگر نے مقا لے پیش کئے اور پروگرام کے آخر میں غوث بخش بزنجو کی زندگی پر خصوصی ڈائیکومینٹری حاضرین کے سامنے پیش کی گئی ۔پرو گرام میں مختلف سیاسی ،قوم پرست،مذہبی پا رٹیوں کے رہنما ؤں سمیت لو گوں کی بڑی تعداد نے شر کت کی۔