|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2015

اسلام آباد /کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام مرکزی آرگنائزر وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ہائیر ایجوکیشن کے چیئرمین سے ملاقات کی اوروڈھ میں یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ ‘ ایک سو ایکڑ زمین کی فراہمی پر ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین نے سراہا گزشتہ روزسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے وڈھ میں یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے اسلام آباد میں ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین سے ملاقات کی اس موقع پر انہوں نے سردار اختر جان مینگل کی جانب سے یونیورسٹی کے لئے ایک سو ایکڑ زمین فراہم کرنے کے متعلق آگاہ کیا جسے سراہتے ہوئے چیئرمین نے یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ملاقات میں بلوچستان یونیورسٹی ‘ اوتھل یونیورسٹی اور صوبے کے دیگر تعلیمی اداروں میں طلباء کو درپیش دیگر مسائل پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام آرگنائزر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں مقامی افراد کو ہنر سکھانے کیلئے ادارے قائم کئے جائیں ‘ چین ‘ روس سمیت دیگر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کی ڈگریاں تسلیم کی جائیں اینٹی بائیٹک ادویات کے زیادہ استعمال کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے اداروں کی شدید کمی ہے جہاں مقامی افراد کو ہنر سکھایا جائے نوجوانوں کو ہنر سیکھنے کیلئے دور دراز کا سفر یا دیگر صوبوں کی طرف جانا پڑتا ہے وسائل کی کمی کے باعث نوجوان ہنر سیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے فوری طور پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں خصوصاً گوادر میں ایسے ادارے قائم کرے جس میں نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ بیرون ملک بالخصوص چین ‘ روس میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے جانے والے طلباء کی ڈگریوں کو تسلیم کرنے کیلئے واضح قوانین موجود ہیں لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کی ڈگریوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے حکومت فی الفور ان ممالک کی ڈگریوں کو تسلیم کرنے کیلئے اقدامات کرے انہوں نے مزید کہا کہ اندرون ملک بھی ہائر ایجوکیشن سے تسلیم شدہ ہونے کے باوجود کئی یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اوتھل یونیورسٹی ہائر ایجوکیشن سے تسلیم شدہ ہونے کے باوجود اس کے کئی ڈگریوں کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر ہے انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں انٹی بائیکوٹک کا استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو کہ انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 71فیصد بچوں میں اینٹی بائیوٹکس کی مدافعیت پیدا ہو چکی ہے جو خطرناک ہے انہوں نے کہا کہ اینٹی بائیوٹک کے استعمال کو روکنے کیلئے نہ صرف رائے عامہ ہموار کرنے کی ضرورت ہے بلکہ زیادہ استعمال کو روکنے کیلئے قانونی اقدامات بھی کئے جائیں ۔