کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے اور بہتر نتائج کے حصول کے لئے بلدیاتی نمائندوں ، سول سوسائٹی ، والدین اور علماء کرام کا کردار بہت اہم ہوگا۔ لہذا پولیو مہم کے دوران ان کی بھر پور معاونت حاصل کی جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیو کے خاتمے کے حوالے سے ٹاسک فورس کے منعقدہ اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس محمد عملش ، صوبائی سیکرٹریز ، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زیونیسف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ پولیو ایک موذی مرض ہے ۔ جس سے بچے مستقل طور پر اپاہج ہوسکتے ہیں اور پولیو کا شکار بچے معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں ہم نے ہر قیمت پر اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانا ہے اور اس مرض کو اپنے صوبے سے ختم کرنا ہے۔ اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ پوری دنیا میں پاکستان اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جہاں یہ وائرس پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں 29اور افغانستان میں6کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ صوبہ بلوچستان میں اگست 2015 تک 4کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ پاکستان میں اس وائرس کا موجود ہونا عالمی سطح پر ملک کی شرمندگی کا باعث بن رہا ہے اور ہم نے ہر حال میں اس موذی مرض کو شکست دینی ہے۔ انہوں نے اجلاس کو ہدایت کی کہ آئندہ ماہ ہونے والی مہم میں محکمہ صحت کے سیکرٹری سمت تما م ملازمین مہم کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی اور اگر کوئی ملازم کسی لاپرواہی کا ماتکب پایا گیا تو اس کے خلاف انضباطی کاروائی عمل میں لائی جا ئیگی۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ بچوں کے والدین کو پولیو مرض کے اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں اپنے بچوں کوپولیو ویکسین پلوانے پر قائل کیا جائے۔کیونکہ یہ بچوں کی زندگی کا سوال ہے انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو اس حوالے سے لائحہ عمل مرتب کر کے رپورٹ پیش کرنے کی بھی تاکید کی۔
پولیو وائرس کی موجودگی ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے ، چیف سیکرٹری
وقتِ اشاعت : August 13 – 2015