|

وقتِ اشاعت :   August 15 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ساڑھے پانچ لاکھ مہاجر خاندانوں کو شناختی کارڈز ، پاسپورٹ سمیت دیگر سرکاری دستاویزات کا اجراء ، آباد کاری اور پشت پناہی اور بلوچستان حکومت مہاجرین کے بلاک شدہ شناختی کارڈز کے اجراء کیلئے تگ و دو اور نادرا و پاسپورٹ آفس حکام پر سیاسی دباؤ ڈالا جا رہا ہے مہاجرین کے انخلاء کو یقینی بنانے اور مہاجرین کے شناختی کارڈز منسوخ کرنے کے خلاف پارٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں یکم ستمبر کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے پارٹی کی جانب سے تمام اضلاع کے عہدیداروں و کارکنوں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ مہاجرین کی آبادکاری کے خلاف بھرپور انداز میں احتجاج ریکارڈ کرائیں نادرا و پاسپورٹ حکام پر حکومتی ارباب و اختیار سیاسی اور غیر قانونی طریقے سے دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ ری ریریفکیشن کمیٹی جو تحقیقاتی اداروں پر مشتمل ہے اسے ختم کیا جائے اور ایک بار پھر مہاجرین کو شناختی کارڈز ، پاسپورٹ کے کا اجراء اور انتخابی فہرستوں میں اندراج کو یقینی بنایا جا سکے کوئٹہ میں اسسٹنٹ کمشنرز کی تعیناتی کا مقصد بھی یہی ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں بلوچستان میں موجودہ افغان مہاجرین کو دستاویزات جاری کرائے جائیں بین الاقوامی مسلمہ اصول اور قوانین بھی یہ اختیار نہیں دیتے کہ کسی غیر ملکی کو ملکی شہریت دی جائے کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز صوبائی حکومت کی ایماء پر تعینات کئے جا رہے ہیں ان کو صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار کی پالیسی یہی ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کی آباد کاری کو بلوچستان میں یقینی بنایا جائے حکمران عوام کے بارے میں سوچنے سے قاصر ہیں ان کی یہی کوشش ہے کہ وہ مزید افغان مہاجرین کو کوئٹہ و بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آباد کاری کو یقینی بنائیں پارٹی بیان میں کہا گیاہے کہ سیاسی بنیادوں پر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز کی تعیناتی غیر قانونی اقدام ہے غیر جانبدار ضلعی ارباب و اختیار کو تعینات کیا جائے اور نادرا ویریفکیشن کمیٹی جو تحقیقاتی اداروں پر مشتمل ہے باریک بینی کے ساتھ غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز کے اجراء کو روکے اور جعلی طور پر بنائے گئے شناختی کارڈز کی منسوخی کیلئے تمام ریکارڈ اپنے تحویل میں لے کر مقامی لوگوں کے خاندانوں میں انٹر ہونے والے ناموں کی مکمل چھان بین کی جائے کیونکہ انہی افغان مہاجرین کی وجہ سے کئی سماجی برائیاں جنم لے چکی ہیں کلاشنکوف کلچر اور منشیات بھی انہی کی وجہ سے پروان چڑھ رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج صوبائی حکومت نرم گوشہ رکھتے ہوئے جرم کے مرتکب بن رہی ہے جنہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کیونکہ ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں یعنی کی چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی پشت پنائی کی جا رہی ہے جبکہ خود خیبرپختونخواء ، سندھ ، پنجاب میں افغان مہاجرین کے انخلاء کے حوالے سے پالیسی واضح ہے مگر بلوچستان میں حکمران دوغلی پالیسی کا سہارا لے رہے ہیں جو قابل مذمت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نادرا اور دیگر ارباب و اختیار نے اگر ویریفکیشن کمیٹی کی بجائے کسی اور ذرائع سے سیاسی بنیادوں پر شناختی کارڈز کی ویریفکیشن پالیسی اپنائی گئی جو یہ اقدام بلوچستان کے عوام سے دشمنی کے مترادف ہو گا تصدیقی عمل کو صاف شفاف بنانے کیلئے تحقیقاتی اداروں پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے انہیں مزید اختیارات دیئے جائیں تاکہ یہ صاف شفاف طریقے سے تحقیقات کریں جو مقامی بلوچستانی ہیں انہیں شناختی کارڈز جاری کرائے جائیں اور افغان مہاجرین جنہیں مقامی لوگوں کے خاندانوں میں اندراج کرایا گیا ہے انہیں منسوخ کیا جائے اور مہاجرین کو واپسی ان کے ملک بھیجا جائے آج تو بہت سے لوگ ان کی پشت پنائی کر رہے ہیں کل تک جو ان کی مخالفت کرتے تھے آج ان کی حمایت کر رہے ہیں جو دراصل خود بلوچستان کے تمام اقوام پر حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے نادرا حکام مردم شماری سے قبل مہاجرین کے شناختی کارڈز ، پاسپورٹ ، انتخابی فہرستوں سے نام نکالے جائیں تحقیقاتی ادارے نادرا سینڑوں بشمول پاسپورٹ آفس جہاں اب بھی شناختی کارڈز ، پاسپورٹ بنا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائیاں تیز کریں اور ملوث اہلکاروں کو سزا دلائیں اگر مردم شماری سے قبل یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو بی این پی مردم شماری کو قبول نہیں کرے گی ۔