|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2015

کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں سول آبادی پر کارروائی اغواء نما گرفتاریوں اوربے گناہوں کے قتل عام میں کوئی کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے گزشتہ دنوں سوئی کے مختلف علاقوں بشمول شاری دربار، درینجن اور رستم دربار میں تازہ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مقامی سول آبادی کو زمینی اور فضائی حملوں سے نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ فضائی شیلنگ کی زد میں آکر کئی گھر تباہ ہوگئے اور دوبے گناہ بگٹی بلوچ خواتین شہید ہوگئیں جن کی شناخت لال خاتون زوجہ محمد بخش اور سون خاتون دختر محمد بخش کے نام سے ہوئی جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد لوگ زخمی بھی ہوئے انہوں نے بتایا کہ کارروائی کے دوران دس نہتے بگٹی بلوچوں کو ریاستی فورسز نے اغواءء کرنے کے بعد لاپتہ کردیا جن میں عبدالواحد ولد تیزار، اللہ ڈنہ ولد غلام علی، حاجی کرم خان ولد سلطان، طور خان ولد کرم خان، میاں داد ولد پوہازئی، کرم ولد محمد مراد، دنگلا ولد پھاندی، دلمراد ولد یعقوب، میرجان ولد یعقوب اور نورحسین ولد میاں داد شامل ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری فورسز کی کارروائی جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنے جیسے مظالم سے بلوچ قوم کی جمہوری جدوجہد کو شکست نہیں دیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ طاقت کے زور پر کسی کو اپنے ساتھ نہیں رکھا جاسکتا شیرمحمد بگٹی نے بلوچ قوم، ٹرانسپورٹروں اور تاجر برادری سے اپیل کی کہ 26 اگست کو شہیدنواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر بی آر پی کے شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے قوم دوستی کا ثبوت دیں۔